خوشی اور کامیابی کے 6 آزمودہ نسخے

20  مئی‬‮  2016

کیلی فورنیا(نیوز ڈیسک)نیوز ڈیسک خوشی اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے روایتی طور پر یہی بتایا جاتا ہے کہ خوب محنت کی جائے اور کامیابیاں سمیٹی جائیں لیکن ماہرین نے نئے تقاضوں کے تحت اس سے اختلاف کرتے ہوئے کچھ نئے اصول بنائے ہیں۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی کی ماہر ین نے ’’خوشی اور سائنسی اصول‘‘ پر اپنی نئی کتاب میں وہ 6 اہم اصول بیان کیے ہیں جن پر عمل کرکے کامیابی اور خوشی حاصل کی جاسکتی ہے۔
ہر لمحہ جیئیں:
آج کی تیزرفتار دنیا کا تقاضہ ہے کہ ہم بغیر رکے کام کرتے رہیں تاکہ اپنے ساتھیوں سے آگے نکلا جاسکے۔ ہم روزانہ اپنے امور اور کاموں کی فہرست نوٹ کرتے رہتے ہیں لیکن تحقیق بتاتی ہے کہ اگر حال اور ہر ہر لمحے میں بھرپور انداز میں کام کیا جائے تو کام کا بہترین نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔
ماہر نفسیات کے مطابق اپنے کام پر پوری توجہ اور ہر کام پر مرکوز کرنے سے ایک طرح کا مستقل سلسلہ بنتا جاتا ہے۔ ماہرین کی تحقیق بتاتی ہے کہ خواہ آپ اولمپک کی دوڑ میں ہوں یا ریاضی کے مسائل حل کررہے ہوں توجہ کا مستقل سلسلہ اور بہاؤ ہی کامیابی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔
ثابت قدم رہیں:
ہم ہفتے میں 6 روز تک مسلسل محنت کرتے ہیں اور اس سے دباؤ بڑھنا شروع ہوجاتا ہے اور اس کا اثر ہمارے نفسیاتی نظام پر پڑنا شروع ہوجاتا ہے اور ایک وقت آتا ہے کہ یاتو ہم کھڑے رہتے یا پھر فرار ہوجاتے ہیں۔ مطالعے سے ظاہر ہے کہ کچھ دیر کا تناؤ آپ کے لیے بہتر ثابت ہوسکتا ہے لیکن دباؤمسلسل جاری رہے تو یہ صحت پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے۔
اب اس موقع پر انسانی عزم اور ڈٹ جانے کی قوت ہی مددگارہوتی ہے۔ زندگی کے اتار چڑھاؤ اور پریشانیوں میں ثابت قدم رہیں اور عمل نہ چھوڑیں اوراس کا فوری فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ واپس عملی زندگی اور کامیابی کی جانب پلٹتے ہیں اور اس کا اظہار 2004 کے ایک سروے سے بھی عیاں ہے۔ مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ تناؤ اور مشکلات میں چٹان ثابت ہوتے ہیں وہ بلڈ پریشر اور دل کے امراض سے بھی جلد صحت یاب ہوکر نارمل ہوجاتے ہیں۔
اطمینان رکھیں اور آگے بڑھتے رہیں:
مسلسل مصروفیت اور پیشہ ورانہ امور کو سلجھاتے سلجھاتے ایک وقت آتا ہے کہ ساری توانائی ختم ہوجاتی ہے اور پوری دنیا کے لوگوں میں اس کی جھلک دیکھی گئی ہے۔ بس اسی موقع پر کچھ دیر کے لیے خاموش رہ کر پرسکون انداز میں رہیں اور اپنی توانائیاں دوبارہ جمع کریں۔
2014 میں 21 امریکی فوجیوں پر جنگ کے دباؤ اور اس سے ہونے والے امراض یا پوسٹ ٹرامیٹک ڈس آرڈر ( پی ٹی ایس ڈی) پر تحقیق کی گئی۔ ان میں آدھے فوجیوں کو سانس اور مراقبے کی مشق کرائی گئی اور بقیہ نصف فوجیوں کو اس طرح کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ ان میں سے جن فوجیوں نے کچھ وقت کے لیے مشقیں اور مراقبہ کیا تھا ان میں جنگ کے تناؤ اور ذہنی کوفت کی کیفیت کئی ماہ بلکہ سال تک دوبارہ لوٹ کر نہیں آئی۔ اسی لیے زندگی میں خصوصاً سانس کی مشقوں پر ضرور عمل کیا جائے ۔
کچھ نہ کرنے کا تخلیقی عمل:
دنیا کا طریقہ ہے کہ کچھ نہ کچھ کرتے رہیں تاکہ نئے خیالات اور راہیں سامنے آتی رہیں۔ لیکن تحقیق بتاتی ہے کہ ہماری تخلیقی صلاحیتیں اس وقت عروج پر ہوتی ہیں جب ہم فارغ بیٹھے ہوتے ہیں۔
ایک سروے میں 428 طالب علموں کو سوالنامے دے کر پوچھا گیا کہ کیا وہ صبح سویرے اٹھ کر کام کرنا پسند کرتے ہیں یا پھر شام کو ان کی صلاحیتیں بیدار ہوتی ہیں۔ دیکھا گیا کہ صبح بیدار ہونے والوں کی صلاحیتیں دوپہر میں عروج پر ہوتی ہیں۔ اسی طرح شام کو کام کرنے والوں نے صبح کے وقت بہترین صلاحیتیں ظاہر کیں۔ یعنی ثابت ہوا جو کام کا سب سے سرگرم وقت تھا ضروری نہیں کہ وہ ذہنی لحاظ سے بھی مفید ترین لمحہ ہو۔ خلاصہ یہ کہ انسانی ذہن اس وقت بہترین کیفیت میں ہوتا ہے جب وہ بہت چوکنا اور مستعد نہ ہو۔
خود سے اچھا برتاؤ کریں:
تحقیق بتاتی ہے کہ ناکامی کا خوف ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور یہ جذبہ انسان کو بے عمل بنادیتا ہے۔ اسی سے برے فیصلے سامنے آتے ہیں مثلاً امتحان میں نقل کرنا اور شارٹ کٹ اختیار کرنا وغیرہ۔ یہ ردِ عمل کیریئر میں ناکامی کی بڑی وجہ بنتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خود پر رحم کریں کیونکہ ہر کوئی غلطی کرتا ہے۔ دور رہ کر اپنے منفی خیالات پر غور کریں اور اس پر قابو پانے کی کوشش کریں۔
دوسروں سے رحم دلی کا اظہار:
آخر میں ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ دوسروں کی مدد اور تائید کرکے جو خوشی ملتی ہے وہ آپ کو مضبوط بناتی ہے۔ اس سے بننے والے تعلقات زندگی کو بھرپور بناتے ہیں۔ اگر آپ کے دفتراور کام کی جگہ پر آپ اپنے باس اور دوستوں سے حسن سلوک اور اچھا رویہ رکھتے ہیں تو یہ وفاداری کام کی جگہ پر ایک بہترین ماحول بناتی ہے جس سے ادارے کی کارکردگی اچھی ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر آپ کا رویہ دوسروں سے اچھا ہوگا تو وہ خود آپ کو نفسیاتی طور پر مضبوط بناتا ہے اور مشکلات جھیلنے کے لیے تیار کرتا ہے۔ تو اچھا رویہ اختیار کرنا خود آپ کی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…