خلائی مخلوق کی تلاش میں بڑی پیش رفت

21  جولائی  2015

کائنات میں خلائی مخلوق کی تلاش کے لیے ایک روسی ارب پتی نے ایک سو ملین ڈالر کا عطیہ فراہم کیا ہے۔ اس منصوبے میں دنیا کے مشہور ماہر طبیعیات اسٹیفن ہاکنگ مشیر کی حیثیت سے شریک ہیں۔کیا ہم اس کائنات میں تنہا ہیں یا کوئی خلائی مخلوق بھی پائی جاتی ہے؟ انسان اس سوال کے جواب میں ایک عرصے سے سرگرداں ہے۔ اب اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیے روسی ارب پتی یورج مِلنر نے ایک سو ملین ڈالر کی خطیر رقم عطیہ کی ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعلان آج لندن میں کیا۔
یہ روسی ارب پتی، جس وقت لندن میں اس نئے تحقیقی منصوبے کا اعلان کر رہے تھے، اس وقت ان کے ساتھ دنیا کے نامور سائنسدان بھی موجود تھے، ان میں اسٹیفن ہاکنگ بھی شامل ہیں۔ اس منصوبے کا نام ’بریک تھرو لِسن‘ رکھا گیا ہے۔ رقم عطیہ کرنے والے ارب پتی مِلنر ایک ٹیم منتخب کریں گے اور یہ ٹیم دس برس تک کائنات میں پیدا ہونے والی آوازوں کو سنیں گے۔ اس منصوبے کے تحت ریڈیو دوربینوں کے ذریعے کائنات میں گردش کرنے والی آوازوں کو پکڑا جائے گا تاکہ پتہ چلایا جا سکے کہ آیا کوئی خلائی مخلوق بھی موجود ہے ؟سب سے پہلے مرحلے میں حاصل ہونے سگنلز کو سمجھنے کی بجائے یہ اندازہ لگایا جائے گا کہ آیا یہ کسی ذہین مخلوق کے ہو سکتے ہیں ؟ ان دس برسوں میں سائنسدان مِلکی وے اور اس کے ارد گرد پائی جانے والی تقریباﹰ ایک سو کہکشاؤں سے نکلنے والے ریڈیو سِگنلز کا جائزہ لیں گے۔
13
دس برسوں میں سائنسدان مِلکی وے اور اس کے ارد گرد پائی جانے والی تقریباﹰ ایک سو کہکشاؤں سے نکلنے والے ریڈیو سِگنلز کا جائزہ لیں گےسائنسدانوں کے مطابق خلائی مخلوق یا پھر ذہین مخلوق کی تلاش کے لیے یورج مِلنر کی طرف سے ملنے والی رقم اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ اس منصوبے میں مشیر ہی کی حیثیت سے شامل کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہر فلکیات پروفیسر ڈین ویرتھ ہائمر کا کہنا تھا کہ ابھی تک خلائی مخلوق کی تلاش کے لیے دنیا بھر میں سالانہ دو ارب ڈالر سے بھی کم رقم خرچ کی جاتی ہے۔انسان گزشتہ کئی دہائیوں سے کائنات میں کسی دوسری مخلوق کی موجودگی سے متعلق سگنلز تلاش کرنے میں مصروف ہے لیکن یہ کوششیں ابھی تک بیکار ثابت ہوئی ہیں۔ اسی نوعیت کے ایک منصوبے کا آغاز سن 1960ء میں فرینک ڈریک کی طرف سے کیا گیا تھا، جو بہت مشہور ہوا تھا۔روسی ارب پتی نے سن 2012ء سے فزکس کے شعبے میں ’بریک تھرو پرائز‘ کا بھی آغاز کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی طرف سے بائیو سائنس کے شعبے میں بھی ایک انعام دیا جاتا ہے۔ کسی بھی سائنسدان کو دیے جانے والے اس ایوارڈ کی مالیت تیس لاکھ امریکی ڈالر ہوتی ہے جبکہ نوبل انعام حاصل کرنے والے سائنسدان کو محض بارہ لاکھ کی رقم عطا کی جاتی ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…