اسامہ بن لادن کے خفیہ خطور حیرت انگیز انکشافات

22  مئی‬‮  2015

بدھ کے روز پوشیدہ نہ رہنے والے ایک خط میں، جسے ‘سی آئی اے’ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے، ‘اے ایف پی’ کو فراہم کیا، جس کی آزادانہ طور پر توثیق یا تصدیق نہیں کی جاسکتی، بن لادن نے ایران کے سفر پر اپنی ایک بیوی کو محتاط رہنے کا انتباہ جاری کیا تھا، کیونکہ ‘اب خفیہ سن گن لینے والے چھوٹے چپس بن چکے ہیں، اتنے باریک کہ وہ آسانی کے ساتھ ایک سرنج کے اندر سما سکتے ہیں۔ ‘انھوں نے یہ خط ستمبر2010ء میں تحریر کیا تھا۔ اس خط کا ترجمہ خود ‘سی آئی اے’ نے کیا ہے۔
بن لادن نے انھیں بتایا کہ ‘سب چیزیں پیچھے چھوڑ دو’، کیونکہ ‘ایرانیوں پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ عین ممکن ہے کہ جس سامان کو آپ اہنے ہمراہ لائی ہو اس میں کوئی ایسا چپ نصب نہ کر دیا گیا ہو’۔یہ خط ان بیسیوں چیزو ں میں سے ایک ہے، جو دو مئ2011ء کو امریکی کمانڈوز کی جانب سے پاکستان کے شہر، ایبٹ آباد میں لادن کے گھر پر چھاپے کے دوران دیگر انٹیلی جنس مواد کے ساتھ برآمد ہوا، جس شہر میں پاکستانی فوج کی چھاﺅنی ہے۔ اس چھاپے کے دوران بن لادن کو ہلاک کیا گیا تھا۔
دیگر خطوط میں، کبھی کبھار بن لادن اپنے اڑیل ساتھیوں کو وضاحت پیش کیا کرتے تھے کہ سکیورٹی کیوں اشد ضروری ہے، اس وقت بھی جب عالمی جہاد کی کارروائی کو جاری رکھنا مشکل مرحلہ تھا۔بقول ان کے، ‘خط و کتابت کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال توجہ طلب معاملہ ہے۔ عام پیغامات کے لیے تو یہ ٹھیک ہے، لیکن مجاہدین کی رازداری کا تقاضا اسکی اجازت نہیں دیتا، جس کے لیے خاص پیغام رساں کی خدمات لینا ہی واحد طریقہ باقی ہے’۔عبد الرحمٰن القائدہ کے ایک کمانڈر تھے، جنھیں محمود اور بن لادن کا دست راست کہا جاتا تھا۔ وہ اس حد تک محتاط طریقہ کار پر ناخوش تھے۔اپنے ایک خط میں آن لائن خبررسانی پر زور دیتے ہوئے، عبد الرحمٰن کہتے ہیں، ‘یہ معاملہ بہت ہی گنجلک ہے۔ ہم الجیریا، عراق، یمن اور صومالیہ کے بھائیوں سے کس طرح رابطہ کر سکتے ہیں؟’بقول ان کے، کبھی کبھی، احتیاط برتتے ہوئے بھی، ہمارے پاس اور کوئی چارہ باقی نہیں رہتا۔ جہاں تک عراق کا تعلق ہے، ہم ایسا ہی کریں گے۔ البتہ، یہ ہے بہت ہی مشکل کام’۔تاہم، اس موضوع پر، بن لادن انتہائی سخت روی کا مظاہرہ کرتے تھے۔
امریکی فوج نے بن لادن کو ہلاک کیا، جو اس شدت پسند تنظیم کے سربراہ تھے جس نے 11 ستمبر2001ء کو امریکہ پر دہشت گرد حملے کیے، جن میں تقریباً 3000 افراد ہلاک ہوئے۔امریکی ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین، ڈیون نیونز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ، ‘یہ بات عین امریکہ عوامی مفاد میں ہے کہ ہمارے شہری، دانشور، صحافی اور تاریخ داں وقت نکال کر بن لادن کی دستاویزات کو پڑھیں اور سمجھیں’۔نیونز نے کہا کہ بدھ کو جاری کی جانے والی 86 نئی رپورٹوں کے بعد، ڈی کلاسیفائیڈ ہونے والی رپورٹیں کی مجموعی تعداد 120 ہو جاتی ہیں، جو، بقول ان کے ‘درست سمت ایک قدم ہے’۔انھوں نے مزید کہا کہ میں اس بات کا متمنی ہوں کہ یہ جاری کوششیں بارآور ثابت ہوں اور ایبٹ آباد سے متعلق سینکڑوں باقی رپورٹیں جلد ڈی کلاسیفائیڈ ہوں، تاکہ کانگریس کے ارکان کی ضرورت پوری کی جاسکے۔



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…