سپریم کورٹ اپنا اقلیتی فیصلہ اکثریتی ثابت کرکے ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے، بلاول بھٹو

26  اپریل‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اپنا اقلیتی فیصلہ اکثریتی ثابت کرکے ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے،سپریم کورٹ کے اقلیتی ججز کی طرف سے خیبرپختونخوا کے حد تک 90 روز کی شق تک عملدرآمد نہیں ہو رہا،ہم پارلیمنٹ کے فیصلے کے پابند ہیں ،کسی اور ادارے کے پابند نہیں ہیں،

عدلیہ آئین سازی نہیں کرسکتی،اگر عدلیہ کو آئین کے حوالے سے کچھ غلط فہمی ہو تو پیپلز پارٹی رضا ربانی کی سربراہی میںاپنی کمیٹی سمجھانے کے لئے بھیج سکتی ہیں، اسپیکر صاحب محض خط سے کام نہیں چلے گا،سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح کیا ہے ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کئی ہفتوں سے آج بھی ملک میں جو تماشا چل رہا ہے اور آئینی بحران پیدا کیا گیا ہے،

سپریم کورٹ اپنا اقلیتی فیصلہ اکثریتی ثابت کرکے ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اقلیتی ججز کی طرف سے خیبرپختونخوا کے حد تک 90 روز کی شق تک عملدرآمد نہیں ہو رہا، جہاں تک 30 اپریل یا 14 مئی کا فیصلہ ہے تو سپریم کورٹ کے ججز نے بھی 90 روز کی مدت کو کھینچا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ جو کوشش کی جارہی ہے کہ ہم آئین کے خلاف کوئی قدم اٹھانا چاہتے ہیںلہٰذا پاکستان پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نا تو 90 روز اور نہ ہی کسی اور صورتحال میں ہم آئین کی خلاف ورزی چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کا کام ہے کہ وہ آئین پر عملدرآمد کرے، ان کا یہ کام نہیں کہ ہمارے آئین میں تبدیلیاں لائیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے اس آئین کو بنایا تاکہ وفاق کو جوڑیں اور تمام صوبوں کو اپنے حقوق دلائیں اور تمام اداروں کی عزت اور خیال رکھا جائے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں،پی ٹی آئی کے دور میں عدالتی حکم کے باوجود بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے گئے۔انہوں نے کہاکہ عدلیہ آئین سازی نہیں کرسکتی،اگر عدلیہ کو آئین کے حوالے سے کچھ غلط فہمی ہو تو پیپلز پارٹی رضا ربانی کی سربراہی میںاپنی کمیٹی سمجھانے کے لئے بھیج سکتی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے سب کو جوڑنے اور حقوق دینے کے لئے آئین بنایا،ملک میں چند افراد کی ضد کی وجہ سے ایوان کی توہین کی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ کیسے ہوسکتاہے کہ آپ پارلیمان کے فیصلے کو بھول جائیں اور سپریم کورٹ کے اقلیتی فیصلہ کو مان لیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کبھی آئین کی خلاف ورزی کا نہیں سوچا،ہم نے کبھی آئین نہیں توڑا،کسی آمر کے کہنے پر بھی ایسا نہیں کیا۔انہوںنے کہاکہ ایسا کرنا جمہوریت کے بنیادی اصول کے بھی خلاف ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ فیصلہ کرے گی کہ عوام کا پیسہ کہاں خرچ کیا جائے گا،ہم پارلیمنٹ کے فیصلے کے پابند ہیں ،کسی اور ادارے کے پابند نہیں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کل بھی ایوان کے ساتھ کھڑی تھی اور آج بھی ایوان کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوںنے کہاکہ اسپیکر صاحب محض خط سے کام نہیں چلے گا،سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اگر اعلیٰ عدلیہ پارلیمنٹ سے کوئی غیر آئینی کام لینا چاہتی ہے تو یہ غلط ہوگا۔انہوںنے کہاکہ اس لڑائی اور تذبذب میں پاکستان کے عوام اور معیشت کانقصان ہوا ہے،اس سے وفاق کا نقصان ہورہاہے۔ انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 63 کے مطابق جو فیصلہ دیاہے،لگتاہے کہ دال میں کچھ کالا ہے،نظر آرہا ہے کہ اس لڑائی میں خطرے ہی خطرے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ایک صوبے میں پہلے اور دوسرے میں بعد میں انتخابات کی بات کی جارہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ ملک بھر میں الیکشن ہو اور ایک ہی وقت میں ہوں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…