میں ڈیتھ سیل میں رہ کر آئی ہوں، یہ 2، 2 دن کی قید میں پولیس والوں کے گلے لگ کر رونے لگ گئے،مریم نواز

6  فروری‬‮  2023

ملتان (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان نے جیل بھروتحریک کا اعلان کیا ہے، بسم اللہ زمان پارک سے ہونی چاہیے،منتخب وزیر اعظم کو اقامہ پر گھر بھیج دیا گیا، دوسری طرف اصل جرائم کئے ہوئے ہیں، ہیرے اور جوہرات لئے ہوئے ہیں،ممنوعہ فنڈنگ کیسز میں

ثبوتوں کے صفحے بھرے پڑے ہیں، ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا،مجھے اب بھی یقین ہے قانون اپنا راستہ لے گا،میں ڈیتھ سیل میں رہ کر آئی ہوں، یہ 2، 2 دن کی قید میں پولیس والوں کے گلے لگ کر رونے لگ گئے، ابھی تو انصاف ہونا شروع ہی نہیں ہوا، انصاف تو ابھی ہوگا،آئی ایم ایف کہتا ہے پہلے قیمتیں بڑھائیں پھر پیسے دیں گے،ضمنی انتخابات ہوں یا عام،ہمیں ہر چیز کیلئے تیار رکھنی ہے،کارکن ہی جماعت ہیں، آپ ہی طاقت ہیں، آپ کی سنیں گی، آپ کی مانیں گے، اب آپ کی چلے گی۔پیر کو یہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز کی زیر صدارت پارٹی کا تنظیمی اجلاس ہوا جس میں خانیوال، لودھراں، وہاڑی اور ملتان کا تنظیمی جائزہ لیا لیا۔اجلاس میں پارٹی کے مقامی صدور، جنرل سیکرٹریز اور دیگر عہدیدارا ن کے علاوہ پارٹی کے پنجاب کے صدر رانا ثنا ء اللہ خاں بھی شریک ہوئے۔مریم نواز نے اجلاس میں پارٹی عہدیداروں سے تجاویز لیں۔مریم نواز نے کہاکہ آپ کی آرا اور تجاویز مقدم اور محترم ہیں،کارکن ہی جماعت ہیں، آپ ہی طاقت ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آپ کی سنیں گی، آپ کی مانیں گے، اب آپ کی چلے گی۔ مریم نواز نے کہاکہ محنتی، عوام کے خادم، مخلص نظریاتی کارکن ہی قیادت کریں گے۔ مریم نواز نے کہاکہ قائد نوازشریف قابل کارکنوں کو اگلی صف میں لانا چاہتے ہیں،قربانیاں دینے والے ہی پارٹی کے اصل وارث ہیں۔ اجلاس میں پارٹی کارکنوں نے تجاویز پیش کیں۔

بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ہم پر یا ہماری جماعت پر کوئی دباؤ نہیں، اب دباؤ ان پر ہے، انہوں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان ہے، میں انتظار کررہی ہوں کہ وہ آ کر جیلیں بھریں اور بسم اللہ زمان پارک سے ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ پہلے زمان پارک میں چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنے دفاع میں خواتین کو رکھا ہوا ہے تو ان کو ہٹائیں،

ان کو کہیں کہ میں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے، سب سے پہلے جیل بھرنے میں خود جاؤں گا، ہم انتظار میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میرا دورہ بہت اچھا رہا، گزشتہ روز یہاں پر ورکرز کنونشن تھا، اس میں کارکنوں کا جو جذبہ تھا اور جو ان کی کمٹمنٹ تھی، اس سے بڑا حوصلہ ملا، مجھے احساس ہوا کہ بے شک مہنگائی ہے اور حالات مشکل ہیں، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کارکنوں کے حوصلے بلند ہیں،

عوام کو پتا ہے کہ مشکلات کس کی لائی ہوئی ہیں اور امید کا دیہ اب بھی روشن ہے، دن رات ایک کریں گے اور ان کی امیدوں کو پورا کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ چاہے ضمنی انتخابات ہوں یا عام، ہمیں ہر چیز کیلئے تیاری رکھنی ہے، میری کوشش ہے کہ اپنی جماعت کو متحرک کروں، اپنے کارکنوں کو متحرک کروں، ہم نے تیاری تو زور و شور سے شروع کر دی ہے۔

عمران خان سے متعلق سوال پوچھا گیا جس پر انہوں نے کہاکہ جب نواز شریف کو 2017 میں ایک اقامہ پر نکال دیا گیا، انہوں نے 200 سے زائد پیشیاں بھگتیں، آج پاکستان میں تاریخ میں ایک داغ لگا ہے کہ ایک منتخب وزیراعظم کو اقامے پر گھر بھیج دیتے ہیں، جب میں دوسری طرف دیکھتی ہوں تو وہاں اقامہ نہیں ہے، وہاں پر اصل جرائم کیے ہوئے ہیں، ہیرے اور جواہرات لیے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ممنوعہ فنڈنگ کیسز میں ثبوتوں کے صفحے بھرے پڑے ہیں کہ باہر سے ناجائز پیسہ آیا اور اس کو چھپایا گیا،

اس کے بارے میں جھوٹ بولا گیا، اب جو کیسز عدالت میں چل رہے ہیں لیکن آپ یہ دیکھیں کہ ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔مریم نواز نے کہا کہ وہ (عمران خان) عدالت میں آتے ہیں ہیں، کبھی ایک بہانہ کر دیتے ہیں کبھی دوسرا بہانہ کر دیتے ہیں، کیا یہ سہولت نواز شریف کو حاصل تھی؟ کیا یہ سہولت مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کو حاصل تھی؟ سوال کرنا تو بنتا ہے کہ ایک انسان جس نے جرائم کیے ہوئے ہیں اس کو ابھی تک ایسا کرنے کی اجازت کیوں دی جارہی ہے کہ

وہ جب چاہے عدالت میں پیش ہو جائے اور جب چاہے خط لکھ کر بھیج دے کہ میں نہیں آسکتا، ایسے تو بات نہیں بنے گی۔انہوں نے کہاکہ پھر بھی میں سمجھتی ہوں کہ مجھے اب بھی یقین ہے کہ قانون اپنا راستہ لے گا اور جو جرم انہوں نے کیے ہیں، ان کی سزا ان کو بھگتنی پڑے گی، بھگتنی چاہیے ورنہ یہ یکطرفہ انتقام کے اپنے اثرات ہوتے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ آج کل آپ ٹی وی پر دیکھ رہے کہ انتقام لیا جارہا ہے، آپ اس کو انتقام کیسے کہہ سکتے ہیں، رانا ثنا اللہ جعلی مقدمے میں 6 مہینے قید تھے،

ان کو ابھی کسی نے انگلی نہیں لگائی، میں ڈیتھ سیل میں رہ کر آئی ہوں، یہ 2، 2 دن کی قید میں پولیس والوں کے گلے لگ کر رونے لگ گئے، ابھی تو انصاف ہونا شروع ہی نہیں ہوا، انصاف تو ابھی ہوگا۔مریم نواز نے کہا کہ ڈیم والے بابا جی کا جو اس وقت حشر ہوا ہے اور جو کھوسہ صاحب نے کیا ہے، جو ناانصافی ہوئی ہے، اس کے بعد قوم میں جو آگہی آئی ہے، میرا خیال ہے کہ یہ سب سے بڑی چیز ہے اور جو ہم اصلاحات اور انصاف کا معیار دیکھنا چاہتے ہیں، وہ وقت دور نہیں جب اوریرنس کی وجہ سے یہ چیز آئے گی،

اور جب تک انصاف کا معیار ایک نہیں ہوگا یہ ملک آگے نہیں بڑے گا۔انہوں نے کہاکہ ایک شخص کھڑے ہو کر الیکشن کمیشن کے چیئرمین یا حکومتی عہدیداروں کو دھمکیاں دیتا ہے کہ ہم تمہیں چھوڑیں گے نہیں، تو کیا وہ صرف اس لیے بچ کر نکل جائے کیونکہ وہ سیاستدان ہے، ایک انسان جس نے عدالت میں جھوٹ بولا ہے، اپنے خاندان کے افراد کو چھپایا ہے اور آج وہ جواب دینے سے بھاگ رہا ہے، قوم سے جھوٹ بولا ہے، اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا تو کیا اس کے جھوٹ پر پردہ ڈال دیا جائے کہ وہ سیاستدان ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ دوسرے ملکوں کی جانب سے پاکستان کو دیے گئے تحائف پر جھوٹ بولا، آپ نے ان کو بیچ کر دبئی سے جو پیسے پاکستان واپس لائے، وہ آپ ایک جہاز میں بھر کر لائے، آپ نے منی لانڈرنگ تو کیا آپ کو اس لیے کھلی چھوٹ دے دی جائے کہ آپ ایک جماعت کے سربراہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ حقائق کو سامنے رکھنا پڑے گا، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ جرائم کریں، آپ ٹی وی پر کھلے عام لوگوں کو دھمکیاں دیں، ان کے خاندانوں کو ڈرائیں، دھمکائیں اور آپ صاف بچ کر نکل جائیں، یہ نہیں ہوگا،

اگر حکومت نے انتقام پر مبنی ایک بھی کیس بنایا ہے تو ابھی مجھے بتائیں، میں خود اس کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔مریم نواز نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پاکستان میں جس کا جو دل کرتا ہے وہ بات کرتا ہے، اور اس کے اوپر اس کی کوئی پکڑ یا نہ پوچھ، ہمیں ہرجانے کے دعوے کے قانون کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، سچ بولا ہے تو جواب دہی ہونی چاہیے لیکن جھوٹ کی پکڑ بھی ہونی چاہیے اور یہ سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور یہ سیاستدانوں کے لیے بھی ہے کہ ایک دوسرے پر اس طرح کھڑے ہو کر گند نہیں اچھال سکتے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم پر یا ہماری جماعت پر کوئی دباؤ نہیں ہے، اب دباؤ ان پر ہے، انہوں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان ہے، میں انتظار کررہی ہوں کہ وہ آ کر جیلیں بھریں اور بسم اللہ زمان پارک سے ہونی چاہیے، پہلے زمان پارک میں چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنے دفاع میں خواتین کو رکھا ہوا ہے تو ان کو ہٹائیں، ان کو کہیں کہ میں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے، سب سے پہلے جیل بھرنے میں خود جاؤں گا، ہم انتظار میں ہیں، آپ بھی پتا چلے کہ جیل کیا ہوتی ہے، ڈیتھ سیل کیا ہوتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ جاوید ہاشمی جماعت کے ساتھ ہیں، مشاورت میں بھی ساتھ ہیں، ہم انے کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے، انہوں (پی ٹی آئی) نے جنوبی پنجاب کیساتھ جو وعدے کیے تھے وہ کبھی وفا نہیں ہوئے، جنوبی پنجاب صوبہ بنانے اور ترقی کے وعدے ہم نے وفا ہوتے نہیں دیکھے، وہ ایک ڈرامہ تھا۔انہوں نے کہاکہ جہاں تک صوبہ بنانے کی بات ہے تو اس کے لیے پنجاب اسمبلی سے قرار داد پاس کرنے کی آئینی ضرورت تھی، وہ ہم نے منظور کی، ہم جھوٹے وعدے نہیں کریں گے۔

مریم نواز نے کہا کہ جاتے جاتے وہ اپنے آپ کو تو بچا گئے تاہم پاکستان کو مشکلات میں جھونک گئے، جب ایک معاہدہ کر لیا ہے، آج ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہم ریلیف دینا بھی چاہیں تو ابھی نہیں دے پارہے کیونکہ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ ایک تو معاہدے کی شرائط بہت کڑی ہیں، وہ آپ کو پوری کرنا پڑیں گی، دوسرا جب آپ نے معاہدے کے خلاف ورزی کی، دھوکا کیا تو اب وہ یہ کہتے ہیں کہ پہلے آپ قیمتیں بڑھائیں، مشکل قدم اٹھائیں اس کے بعد ہم آپ کو پیسے دیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ہماری مجوری ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط ماننی ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ معیشت کو خراب کرنے میں 4 سال لگائے ہیں تو بہتری میں کچھ عرصہ لگے گا، بہتری آئے گی۔انہوں نے کہاکہ ہماری ایک کمٹمنٹ تھی، ایک ہمارا جذبہ تھا، ظلم اور انتقام کے آگے سر نہیں جھکایا، اس کے لیے ہمیں قربانیاں دینی پڑیں، نواز شریف کو پچھلے دو اداور میں بھی نکال دیا گیا، انہوں نے کہا کہ یہ جنرل (ر) فیض کا لایا ہوا وزیراعظم نہیں تھا، وہ عوام کا لایا ہوا وزیراعظم تھا، ان کے ہاتھ جہاز میں سیٹ کے ساتھ باندھ دیے تو نواز شریف صاحب نہیں روئے، جو شخص نواز شریف کو ہتھکڑی لگا رہا تھا اس کے آنسو نواز شریف کے ہاتھ پر گرے۔مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ 50 ڈگری سینٹی گریڈ کے اندر ایک چارپائی تھی، باتھ روم اور کمرہ اکٹھا تھا، لوگ پوچھتے تھے کہ اگر آپ کو کوئی تنگی ہے، کسی چیز کی ضرورت ہے تو میں کہتی تھی نہیں، یہ نہیں کہ میں کبھی میڈیا کیسامنے نہیں روئی،

سیل میں بھی بیچارگی کا احساس نہیں ہوا کیونکہ ایک جذبہ تھا۔انہوں نے کہاکہ ان پر تو بھی جائز کیسز بھی نہیں بنے، اور جو بنے ہیں اس میں یہ حاضری نہیں دے رہے، میں سمجھتی ہوں کہ عدالت بلاتی ہے اور یہ نہیں جاتے تو یہ ہمارے انصاف کے منہ پر طمانچہ بھی ہے، یہ پاکستان کے عدالتی نظام کا بھی مذاق اڑایا جارہا ہے۔مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا اس وقت تک ملک میں ترقی بھی نہیں ہوگی اور ملک آگے بھی نہیں بڑھے گا۔انہوں نے کہاکہ ووٹ کو عزت دو کی بنیاد پر ہی الیکشن ہوگا، اس کی وجہ یہ ہے کہ ووٹ کو جب 2018 کے انتخابات میں ووٹ کو عزت نہیں دی گئی اور ایک اناڑی کو سر پر لا کر بٹھایا گیا، اس کے بعد جو ملک کا اور لانے والوں کا حال ہوا ہے، انہوں نے بھی سبق سیکھا ہے، اس ملک نے بھی سبق سیکھا ہے، تو ووٹ کے عزت کی طرف تو ہمیں جانا پڑے گا کیونکہ ملک کی ساری مشکلات کا ایک ہی حل ہے، ہمیں عوام کی اجتماعی عقل و دانش پر ہمیں بھروسہ کرنا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…