نواز شریف چند ہفتوں میں پاکستان میں ہوں گے، مریم نواز نے سابق وزیراعظم کی واپسی کا عندیہ دے دیا

2  فروری‬‮  2023

بہاولپور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں ہر ضلع میں پارٹی کے سوشل میڈیا کی تنظیم کو مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نوازشریف نے کہا ہے کہ آنے والے چند ہفتوں میں نواز شریف واپس آئیں گے،معیشت ایسی چیز نہیں ہے

جسے آپ راتوں رات بدل کر رکھ دیں، فتنہ خان کے معیشت پر خود کش حملے کے بعد معیشت کو باہر آتے ہوئے بھی کئی سال لگ جائیں گے،نوجوان کیوآرکوڈ کے ذریعے پاکستان مسلم لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم کا حصہ بنیں، لیگ (ن) کے نوجوانوں کی پہنچان تہذیب، اخلاق اور دلیل ہے، ٹی آئی کی گٹر گفتگو کاشائستگی، تہذیب اور دلیل سے جواب دیں،عوامی رابطہ مہم مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت کو چار چاند لگائے گی۔ جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ (ن) بہاولپور ڈویژن کی سوشل میڈیا ٹیم کا اجلاس سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نوازشریف کی زیر صدار ت ہوا جس میں ہر ضلع میں پارٹی کے سوشل میڈیا کی تنظیم کو مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سوشل میڈیا سے متعلق اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ نوجوان کیوآرکوڈ کے ذریعے پاکستان مسلم لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی نے کیوآرکوڈ گزشتہ روز جاری کردیا ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ سوشل میڈیا کی طاقت سے نوجوانوں کی سوچ میں مثبت تبدیلی لائیں گے۔ مریم نواز نے کہاکہ کارکن ہی جماعت کی اصل طاقت اور سرمایہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایسی جماعت کا حصہ ہونے پر فخر ہے جس کی قیادت بھی شیر ہے اور کارکن بھی شیر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں اپنے آپ کو پارٹی کا کارکن سمجھتی ہوں، آپ کا ساتھ ہی پارٹی کی طاقت ہے۔مریم نواز نے کہاکہ تنظیمی دوروں کا مقصد آپ سے مشاورت اور تجاویز کا حصول ہے،

تنظیمی جائزہ ضروری ہے تاکہ جماعت کی قوت میں مزید اضافہ ہو۔مریم نواز نے کہاکہ سیاسی جدوجہد میں کارکنوں نے جتنا ساتھ دیا، شکریہ ادا نہیں کرسکتی،آپ کو سننے آئی ہوں، آپ کی راہنمائی اور مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پورے پاکستان کے کارکنوں کے پاس جاؤں گی، کارکنوں کی بات سننا ہی جمہوریت ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ نوازشریف کی شرافت، اخلاق اور اقدار کی سیاست ہمارا کلچر ہے۔

انہوں نے کہاکہ مشکل ترین حالات میں پی ٹی آئی روبوٹس کا مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے بہادری سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے نوجوانوں کی پہنچان تہذیب، اخلاق اور دلیل ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ سوشل میڈیا ایک ابلاغی طاقت ہے،جسے سیاسی انتقام میں گٹربنادیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی گٹر گفتگو کاشائستگی، تہذیب اور دلیل سے جواب دیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کے لوگ رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔

مریم نواز نے کہاکہ سیاہ اور مشکل ترین دور میں پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے سوشل میڈیا کے لوگوں نے جبر کے گزشتہ چار سیاہ سال میں بڑی بہادری کا مظاہرہ کیا۔ مریم نواز نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے نوجوانوں کے ہاتھ میں کتاب اور لیپ ٹاپ دیا۔مریم نواز نے کہاکہ تعلیم، ٹیکنالوجی اور شعور نوجوانوں کے لئے ہمارے منشور کے تین بنیادی نکات ہیں۔بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بہاولپور میں تمام عہدیداروں اور کارکنوں کو شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے مجھے جس عزت سے نوازا۔

انہوں نے کہا کہ میری تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز سے بھی ملاقات ہوئی، مجھے ان سے سیر حاصل گفتگو کرنے کا موقع ملا، ان کی قابل قدر رائے ملی، میرا پہلا تنظیمی دورہ ہے، جو فیصلہ کیا تھا کہ ایک ایک ڈویژن میں جا کر رات گزاریں گے اور اگلے دن ملاقاتیں کریں گے، اس کا بہت فائدہ ہوا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ ہم نے جو عوامی رابطہ مہم شروع کی ہے، مجھے لگا ہے کہ یہ مسلم لیگ (ن) کی عوامی مقبولیت کو چار چاند لگائے گی۔مریم نواز نے کہاکہ نواز شریف آنے کی تیاری کررہے ہیں، وہ بہت جلد واپس آئیں گے، اتنا ضرور بتا سکتی ہوں کہ آنے والے چند ہفتوں میں نواز شریف واپس آئیں گے۔

کیا مسلم لیگ (ن) اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ لے کر انتخابات میں جانا چاہتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ (ن) لیگ حقائق کی بنیاد پر بات کرتی ہے، (ن) لیگ گھڑی چور کی طرح نہیں ہے، جب انگلی پکڑنی تھی، بیساکھی کا سہارا چاہیے تھا، وزیر اعظم کے آفس تک پہنچنا تھا تو اسٹیبلشمنٹ کے تعریفوں کے ڈھیر لگا دئیے اور جب کرسی گئی تو ان کی اسٹیبلسمنٹ کیلئے محبت بھی چلی گئی، ہمارا کسی سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں ہے، ایشوز کی بنیاد پر بات ہوتی ہے، وہ اب بھی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ جو بھی بات کرنا پڑے گی وہ کریں گے لیکن ہمارا بیانیہ حقائق پر مبنی ہے، جس کو قوم نے پچھلے 4، 5 سال نے اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا۔

صحافیوں اور عمران ریاض کی گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ میں صحافیوں کے ساتھ آج بھی کھڑی ہوں، مجھے قلم کی طاقت کا اندازہ ہے، میں آج بھی فری اسپیچ کو سپورٹ کرتی ہوں تاہم کچھ افراد جنہوں نے صحافیوں کو لبادہ اوڑھا ہوا ہے، ان کی ایک جماعت کے ساتھ مکمل الحاق ہے، کچھ چینلز جس میں اے آر وائے سرفہرست ہے، اگر وہ جھوٹ بولنے والی مشین کے طور پر سامنے آئے گا تو پھر اس کے بارے میں بات تو ہوگی۔انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کا کام صحافت ہے، ان کو کوئی انگلی بھی نہیں لگا سکتا، اگر لگائے گا تو میں ان کے ساتھ کھڑی ہوں۔پشاور میں دہشت گردی سے متعلق سوال کے جواب میں

انہوں نے کہاکہ دو دن پہلے خیبرپختونخوا میں جو واقعہ ہوا ہے، یہ بڑا افسوسناک واقعہ ہے، خیبرپختونخوا میں اس گھڑی چور کی حکومت 10 سال رہی، ا?ج بھی وہاں پر انسداد دہشت گردی کو دفتر کرائے کی بلڈنگ میں ہے، سب سے زیادہ فنڈز ملنے کے باوجود وہاں پر پولیس کے پاس کوئی ایسا ایکوپمنٹ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ فرانزک لیب پنجاب کی استعمال کرنا پڑتی ہے، ان کی 10 سال وہاں پر حکومت رہی، یہاں سے ہی پتا چلتا ہے کہ حکومت کو کن مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ پھر جس طرح سے دہشت گردوں کے لیے سرحدیں کھولیں، ان کو اپنا دوست قرار دیا، جن کو آپ اپنے ہاتھ، آنکھیں اور کان کہتے تھے، ان کو آپ نے اپنے لیے استعمال کیا،

اگر وہ اسٹیٹ کے لیے استعمال ہوئے ہوتے تو وہ وہاں پر آج یہ حالت نہ ہوتی، اس کمزوری کو ماننا پڑے گا، یہ لیپس تھا، ابھی اتنا بڑا سانحہ ہوا ہے، میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آنے والے وقت میں ملک اور عوام کو محفوظ رکھے۔انہوں نے کہا کہ سیاستدان، بیوروکریٹس، جج، اسٹیبلشمنٹ اور بڑے اعلیٰ افسران کے لیے مشکل فیصلے نہیں لیے جارہے سارے مشکل فیصلے عوام کیلئے ہی کیوں کیے جا رہے ہیں؟ ان کی مراعات کب واپس ہوں گی؟۔اس سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ بالکل، آگے بڑھ کر قربانی دینی چاہیے، آپ نے جن طبقات کا نام لیا، اللہ نے ان کو نوازا ہوا ہے تو ان کو رضاکارانہ طور پر بھی آگے بڑھ کر پہل کرنی چاہیے اور حکومت کو بھی چاہیے کہ مساوات قائم کرتے ہوئے

جو بوجھ آج کل غریب عوام کے اوپر ہے، ان کو بھی اس کا پورا شیئر اٹھانا چاہیے۔الیکشنز سے ڈرنے اور انتخابات میں تاخیر سے متعلق سوال کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ جو ڈر رہے ہیں، ان کا ڈر آپ کو نظر آ رہا ہے، ہم عوام میں موجود ہیں، لوگوں کو پتا ہے کہ اگر آج مہنگائی ہے تو کس کی وجہ سے ہے، چار سال گھڑی چور کی حکومت تھی تو گھڑی چور سمیت ان میں سے ایک بھی بندہ عوام میں جانے کے قابل نہیں تھا لیکن میں جب سے لندن سے آئی ہوں، عوام کے ساتھ ہوں اس کا مطلب ہے کہ لوگوں کو پتا ہے کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ کون کر کے گیا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی ہوئی ہے۔مریم نواز نے کہا کہ معیشت ایسی چیز نہیں ہے جسے آپ راتوں رات بدل کر رکھ دیں،

معیشت کو جو دھچکا لگا ہے اور جو خود کش حملہ اس فتنہ خان نے کیا ہے اس سے معیشت کو باہر آتے ہوئے بھی کئی سال لگ جائیں گے، آج اگر ہم عوام کو ریلیف دینا بھی چاہیں تو نہیں دے سکتے کیونکہ آئی ایم ایف نے ہمارے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں، آئی ایم ایف کا معاہدہ ہم نے عمران خان نے کیا تھا اور اگر یہ کہا جائے کہ پاکستانی معیشت کو گروی رکھ کر آگیا تھا تو یہ غلط بات نہیں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ آج عمران خان جو معاہدہ کر کے گیا ہے اگر اس کی پاسداری کرتے ہیں تو پاکستان پر مشکل آتی ہے اور اگر اس کی پاسداری نہیں کرتے تو پاکستان پر مشکل آتی ہے اور خدانخواستہ پاکستان ڈیفالٹ کرسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ آٹھ مہینے کی حکومت ہے تاہم ہماری حکومت 28 نومبر کے بعد شروع ہوئی ہے

کیونکہ اس سے پہلے لاڈلے کے سرپرست موجود تھے۔ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کے حوالے سے جو شکوک و شبہات تھے وہ انہوں نے کل آ کر دور کر دئیے، وہ ناصرف نواز شریف کے دیرینہ ساتھی ہیں بلکہ ہمارا خاندانوں کا ساتھ سالوں سے چل رہا ہے، وہ میرے بڑے بھائی ہیں، میں ان کی سرپرستی میں کام کرنا چاہتی ہوں اور جتنے بھی پارٹی کے عہدیدار ہیں ان کے ساتھ مل کر مجھے کام کرنا ہے۔اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سانحہ پشاور سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے، پنجاب میں اگر لاہور کو سیف سٹی بنایا گیا تو اس وقت کی صوبائی حکومت اور شہباز شریف نے بنایا، اگر سی ٹی ڈی پنجاب میں مضبوط یا اسٹیبلش ہوئی تو وہ بھی اسی وقت ہوئی، جہاں تک ذمہ داری کا سوال ہے تو پچھلے 10 سال سے وہاں (خیبر پختونخوا) میں کس کی حکومت ہے؟۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…