تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں واپسی کیلئے عملی پیشرفت شروع کر دی،کمیٹی قائم

17  جنوری‬‮  2023

لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں تاحال ہمارے استعفے قبول نہیں کئے گئے اس لئے تحریک انصاف ابھی تک پارلیمان میں سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے،پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جو سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کر کے قائد حزب اختلاف،

پارلیمانی لیڈ ر اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین شپ تحریک انصاف کو دینے کیلئے بات کرے گی،ہم وفاقی حکومت کو گرانا نہیں چاہتے لیکن اگر یہ پورے ملک میں بیک وقت انتخابات نہ کرانے پر بضد رہے تو ہمیں پوری امید ہے کہ وفاقی حکومت گرانے کا عمل چند ہفتوں میں مکمل کر لیا جائے گا،ہم اس کے لئے جتنی تعداد کی ضرورت ہے وہ ہمارے پاس پوری ہے، اپوزیشن نے نگران وزیر اعلیٰ کے سنجیدہ نام پیش نہیں کئے، ناصر محمود کھوسہ سے درخواست ہے کہ وہ اپنا فیصلہ بد لیں، ان کا یہ اقدام ملک کی خدمت میں ان کا حصہ ہوگا۔ زمان پارک کے باہر مرکزی رہنما مسرت جمشید چیمہ، فرخ حبیب اور عامر ڈوگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کراچی اور حیدر آباد کے بلدیاتی انتخابات میں سندھ حکومت نے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا، پہلے انتخابات کو تاخیر کا شکار کیا گیا، ووٹنگ کی شرح کو کم کرنے کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور سندھ حکومت نے کراچی کے شہریوں کو انتخابات سے یہ کہہ کر دوررکھنے کی کوشش کی کہ دھماکے ہو سکتے ہیں، امن و امان کی صورتحال خراب ہے، جب حکومتیں ہی عوام کو ڈرانے پر آجائیں کہ آپ نے گھروں سے نہیں نکلنا تو ظاہر ہے کہ ووٹنگ کی شرح متاثر ہونی ہے اور متاثر ہوئی،اس کے بعد کس طریقے سے بلدیاتی انتخابات کوکیا گیا بلکہ مذاق بنایا گیا ہم اس کو مسترد کر تے ہیں،

تین دن ہو گئے ہیں کراچی کے ہی بلدیاتی انتخابات کے نتائج نہیں آسکے ، پاکستان کے لوگوں کو اچھی طرح سمجھ آ گئی ہے کہ انہوں نے کیوں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کی مخالفت کی ۔ پوری لابی،اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ، (ن) لیگ، پیپلزپارٹی والے کہہ رہے تھے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین نہ لے کر ائیں، ہم نے تو مشین بنا لی تھی اور کہا تھا کہ انتخابا ت کو ای وی پر لے کر جائیں جس سے اگلے آدھے گھنٹے میں نتائج آ جانا تھے،

اس سے آپ ووٹ اور فارم میں ٹمپرنگ نہیں کر سکتے، انہوں نے دھاندلی کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ میشن نہیں آنے دی۔انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ گورنر خیبر پختوانخواہ پنجاب کے گورنر کی طرح اڑتالیس گھنٹے انتظار نہیں کریں گے اور اسمبلی کو تحلیل کر دیں گے انہوں نے کہاکہ عمران خان نے 26نومبر کو راولپنڈی کے جلسے میں جووعدے کئے تھے، اللہ نے ہمیں توفیق دی اور ہم نے وعدے پورے کئے۔اس ملک میں تو کوئی کلرک کی نوکری نہیں چھوڑتا،

ایکسٹینشن کے لئے جو جو کچھ ہوتا ہے وہ سب کو معلوم ہے۔ عمران خان اور تحریک انصاف نے دو حکومتوں کو ٹھوکر ماری اور کہا کہ ہم عوامکے پاس جائیں گے اورووٹ لیں گے،یہ تحریک انصاف کا اعتماد ظاہر کرتا ہے جو عوام کی پی ٹی آئی کیلئے سپورٹ ہے اس کا اظہار ہے۔انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ کے لئے ہم نے میاں اسلم اقبال کی سربراہی میں پارلیمانی پارٹی بنا دی ہے اور اس کے لئے سپیکر پنجاب اسمبلی کو لکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے جو نام آئے ہیں وہ کوئی سنجیدہ نام ہیں بلکہ مذاق ہے،

ہم نے جو نام دئیے تھے وہ سنجیدہ نام تھے ان میں سے کسی ایک نام پر اتفاق رائے ہونا چاہیے۔ ملک احمد خان نے خود کہا ہے کہ ہم نے جو نام دئیے ہیں وہ سنجیدہ نام ہیں،ناصر محمود کھوسہ سے درخواست کروں گا کہ آپ اپنا فیصلہ تبدیل کریں، آپ کا یہ اقدام پاکستان کی خدمت میں حصہ ہوگا، اسی طرح ہم نے احمد نواز سکھیرا کا نام دیا ہے وہ بھی بڑے کریڈیبل ہیں، وہ اس وقت وفاقی حکومت کے سیکرٹری ہے اور انہیں وزیر اعظم کا اعتماد بھی حاصل ہیں، نصیر خان پر بھی چوہدری شجاعت اور وفاقی حکومت اعتماد ہے ۔ ناصر محمود کھوسہ اور احمد نواز سکھیرا دونوں بڑے قد کے بیورو کریٹس ہیں اور،

اگر ان میں سے کسی نام پر اتفاق ہو جائے تو خوش آئند ہو گا اور ہم آگے بڑھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی کو جس طرح سے کور اپ کیا جارہا ہماری سینئر لیڈر شپ نے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ متاثرہ فریق کے کہنے پر ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، اس کے بعد جے آئی ٹی نہیں بننے دے رہے تھے، مشکل سے جے آئی ٹی بنی لیکن طاقتور حلقوں کی جانب سے کہا گیا کہ یہ کرنا ہے یہ نہیں کرنا ہے، جے آئی ٹی کے بھاگ گئے، لوگ جے آئی ٹی کا ممبر بننے کے لئے تیار نہیں،یہ اس ملک میں دباؤ اور قانون کی حکمرانی کا حال ہے،ارشد شریف کا جو تحقیقاتی کمیشن ہے اس کا حال بھی سب کے سامنے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان سے درخواست ہے کہ عمران خان پر حملہ عام بات نہیں،یہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم،پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ اور ان شا اللہ اگلے وزیر اعظم کو دبانے اور ختم کرنے کی سازش ہے، اس کو ہلکا نہ لیا جائے، اس سے پاکستان کو شدید نقصان ہوگا پاکستان میں ایک سیاسی ماحول ہے اس سے وہی تباہ و برباد ہو جائے گا۔ ہم سمجھتے ہیں جو تفتیش ہو رہی ہے ہم اس سے مطمئن نہیں ہیں،ضرورت ہے اس پرچیف جسٹس نوٹس لیں اور آگے بڑھا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہماری اس وقت تمام تر توجہ اس پر ہے کہ وفاقی حکومت کو گھر بھیجا جائے، ہماری خواہش ہے کہ

وفاقی حکومت ہمارے ساتھ بیٹھے اور انتخابات کے فریم ورک طے کرے۔آج ملک میں معیشت کا بحران ہے وہ بہت بڑا ہے، یہ ٹھیک ہو سکتا ہے لیکن اس کی پہلی شرط یہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام ہو، اگر وہ نہیں ہوگا تو معاشی استحکام نہیں مل سکتا، اس وقت کی صورتحال یہ ہے کہ وفاقی حکومت بضد ہے کہ ہم انتخابات نہیں کرائیں گے۔ ہمارے قومی اسمبلی کے اندر استعفے منظور نہیں کئے گئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے جس کے مطابق تحریک انصاف وفاق میں سب سے بڑی اپوزیشن کی جماعت ہے۔ہم نے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے، ہم سپیکر قومی اسمبلی کے پاس جارہے ہیں کہ

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف،پارلیمانی لیڈ ر اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے آفسر تحریک انصاف کے ممبران کو دئیے جائیں اور ہم ان پر اپنے ممبران کو نامزد کریں گے۔ اس کے بعد پوری امید ہے کہ وفاقی حکومت گرانے کا عمل چند ہفتوں میں مکمل کر سکیں گے۔ ہم حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن ہم چاہتے ہیں یہ ہمارے ساتھ فریم ورک طے کریں لیکن اگر یہ نہیں مانتے تو پاکستان سے آگے کوئی چیز نہیں ہے پاکستان کے لئے اس حکومت کو گھر بھیجنا ہوگا۔ انتخابات نوے دن سے ایک دن بھی آگے نہیں ہونے چاہئیں، الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں رمضان شروع ہونے سے پہلے پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کے انتخابات کرائیں،

اگر اس دوران ورفاقی حکومت گر جاتی ہے تو سارا پراسس رمضان سے پہلے ہو جائے۔ پاکستان میں جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں وہ 60سے76دنوں میں ہوئے ہیں، انتخابی مہم کے لئے 35دن کافی ہوتے ہیں۔ رمضان سے پہلے انتخابات کرائیں تاکہ لوگ اطمینان سے عبادت کریں کہ پاکستان اب محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف میں اتفاق نہیں ہوتا تو پھر نام پارلیمانی کمیٹی کے پاس جانے ہیں۔ اپوزیشن نے جو نام دیا ہے ان میں احد چیمہ تو نیب کے کیس میں شہباز شریف کے شریک ملزم ہیں، یہ سنجیدہ بات نہیں ہو سکتی۔پارلیمانی کمیٹی میں نام طے ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ

وفاق میں حکومت گرانے کے لئے عدم اعتماد یا اعتماد کے ووٹ کے لئے ہم خیال اراکین سے بات چیت کر رہے ہیں،قومی اسمبلی میں تینوں عہدے آ جائیں پھر فیصلہ ہوگا، ہمیں اس کے لئے جتنی ضرورت ہے وہ پورے ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ کے آئین میں دہری شہریت یا سروس میں نہ ہونے کی شرط نہیں، احمد نواز سکھیرا نے کہا ہے وہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لیں گے۔۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے تو کہا تھاکہ ہم پنجاب فتح کئے بغیر لاہور سے نہیں جائیں گے لیکن مجھے تو یہ حالات لگ رہے ہیں رانا ثنااللہ کو پنجاب کی صدارت قربان کرنا پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) سے گجرات اور اورگوجرانوالہ ڈویژن پر بات مکمل ہوئی ہے، ہم انہیں پورا اکاموڈیٹ کریں گے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…