تحریک انصاف کا ملک گیر احتجاج شروع کرنے اور حکومت کے خاتمے تک سڑکوں پر رہنے کا اعلان

29  دسمبر‬‮  2022

ؒؒلاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مہنگائی، معیشت کی ابتر صورتحال،بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف جمعہ سے ملک گیر احتجاج شروع کرنے جارہے ہیں اور تین ہفتوں کے احتجاج کے بعد عمران خان بھی اس میں شامل ہو جائیں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،

جو لوگ بھی ٹیکنو کریٹ سیٹ اپ کا خواب دیکھ رہے ہیں انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ عوام اسے مسترد کر دیں گے،موجودہ حکومت سے کہنا چاہتے ہیں غیر آئینی معاملات میں شراکت دار نہ بنے،اسٹیبلشمنٹ کو بتاناچاہتا ہوں کہ پھر سارا قصور آپ کا نکلے گا اورالزام آپ پر آئے گا،نواز شریف آرمی چیف کی تقرری پر تنازعہ کھڑا کر مارشل لاء لگوانا چاہتے تھے لیکن عمران خان کے تدبر کی وجہ سے ایسا نہیں ہوا۔ ترجمان وزیر اعلیٰ و پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ اور مرکزی رہنما حماد اظہر کے ہمراہ عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کی سینئر قیادت کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ آج عمران خان کی صدارت میں سینیٹ کے ممبران کا اجلاس ہوا ہے۔ رولز کے بر خلاف اورقانون کوپس پشت ڈال کر میلوڈی مارکیٹ کے پیچھے بہت ہی تاریک اور ویران جگہ کو اعظم سواتی کے لئے سب جیل ڈیکلئر کیا گیا ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں،سوموار کے روز سینیٹ ممبرا ن اس عمارت کے سامنے احتجاج کریں گے جس میں پی ٹی آئی اسلام آباد کی تنظیم بھی شامل ہوگی اور اعظم سواتی کی رہائی کے لئے بڑا احتجاج کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اوپر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور درست طو رپر کیا ہے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایک جج جس نے فیصلہ محفوظ کیا ہے اسے ایڈ منسٹریٹو طور پر تبدیل کر دیا جائے اور وہاں نیا جج لگا یاجائے اور انہوں نے پہلا کام یہ کیا کہ ضمانت مسترد کی۔

بد قسمتی سے پاکستان کی عدلیہ تاریخ دہرائی جارہی ہے۔ا عظم سواتی کے معاملات میں انسانی حقوق کوپامال کیا گیا۔ان پر پینتالیس ایف آئی درج کی گئیں جس پر سخت تشویش ہے اور پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ اس کا منطقی انجام تک پہنچنا ضروری ہے جس کے لئے ہم احتجاج کریں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ  جمعہ سے پورے پاکستان میں مہنگائی،معیشت کی ابتر صورتحال،

گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا، تین ہفتوں تک اراکین قومی وصوبائی اسمبلی ان احتجاجی تحریکوں کی قیادت کریں گے۔ اپیل ہے کہ سارے پاکستان کے لوگ باہر نکلیں۔تین ہفتوں کے بعد عمران خان اس تحریک میں شامل ہو جائیں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔جب تک یہ حکومت نہیں جاتی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکنو کریٹ حکومت کی باز گشت سنائی دے رہی ہے، اجلاس میں اس پر بھی غور کیا گیا ہے اور ہماری جماعت نے اس کو مسترد کیا ہے کہ کسی طور پر آئین و قانون میں ٹیکنو کریٹ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں،آئین کے تحت نئے انتخابات ہی مسائل کا حل ہیں۔ جو لوگ ٹیکنو کریٹ حکومت کے خواب دیکھ رہے ہیں یہ عوام کو قبول نہیں ہوگا،عوام کو صرف عام انتخابات قبول ہیں

اس لئے کوئی اورسیٹ اپ نہیں چل سکتا۔ موجودہ حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ آپ غیر آئینی معاملات میں شراکت دار نہ بنیں،سیاسی جماعتیں ہیں انتخابات پر توجہ مرکوز کریں، پی ڈی ایم عوام کے پاس جانے کی ہمت پیدا کرے،آپ کا رویہ ہے انتخابات سے بھاگنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی نواز شریف فوج کے سربراہ کی تبدیلی پر تنازعے کے ذریعے مارشل لا ء لگوانا چاہتے تھے لیکن عمران خان کے تدبر اورتحمل کی وجہ سے یہ مرحلہ پر امن طو رپر مکمل ہوا اور ملک میں مارشل لاء نہیں لگا۔

آ پ چاہتے ہیں پاکستان میں انتخابات نہ ہوں چاہے اورٹیکنو کریٹ حکومت بن جائے، لیکن اس سے بھی معاملات نہیں سنبھلیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو بتاناچاہتا ہوں کہ پھر سارا قصور آپ کا نکلے گا آپ پر الزام آئے گا،گہرا غوروخوض کریں، پہلے بھی آئیڈیاز آئے اورایک ایسا ہی آئیڈیاز پھر آ گیا ہے جو پٹ جائے گا۔ عوام کو لیبارٹری کا چوہا نہ سمجھا جائے جس میں ہر روز نیا تجربہ کرنا ضروری ہے، ملک میں آٹھ ماہ سے آئین معطل ہیں اس کو بحال کیا جائے اورانتخابات کی طرف بڑھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں تحریک انصاف اکثریتی پارٹی ہے، تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے 190ممبران ہیں،پنجاب حکومت بنانا اس کو تحلیل کرنا تحریک انصاف کا حق ہے،لہٰذاجو بھی معاملہ چل رہاہے کہ پنجاب میں حکومت تبدیلی کی جائے،گورنر اس سازش کا حصہ بنے،گورنر نے ایک غیر آئینی اقدام اٹھایا،تحریک استحقاق پر گورنر کو پنجاب اسمبلی میں حاضر ہو کراپنے اقدام کی وضاحت دینی چاہیے، اسی طرح چیف سیکرٹری کو اپنی پوزیشن کو واضح کرنے کی ضرورت ہے، پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ کا کھیل کھیلا گیا۔

ہم سپیکر پنجاب اسمبلی کو کہنے جارہے ہیں کہ آصف زرداری،ناصر علی شاہ اور شرجیل میمن کے دورہ کی تفصیلات الیکشن سے شیئر کی جائیں،جب بھی منڈی لگتی آصف زرداری سندھ سے نوٹوں کی بوریاں بھر کر پنجاب میں آ بیٹھتے ہیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی میں پرائیویٹ جہاز بک کئے گئے اورلیڈر شپ پارٹی کرتے ہوئے گڑھی خدا بخشپہنچی۔زرداری اینڈ کمپنی کا جوکردار ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ پنجاب میں اراکین اسمبلی کو خریدا جائے، اراکین کو کہا جاہا ہے کہ آپ اسمبلی سے غیر حاضر رہیں،آپ کو دبئی بھیج دیتے ہیں آپ کو عمرے کے لئے بھجوا دیتے،

لندن اور امریکہ بھجوا دیتے ہیں اور سارے معاملات دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بے غیرت ہی ہوگا اس پیشکش کو قبول کرے گا۔جن 20 لوگوں نے پہلے چھوڑا تھا ان کا حشر دیکھ لیا ہے ان کی سیاست ہی ختم ہو گئی، اراکین اسمبلی ہارس ٹریڈنگ کے کھیل کو ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس جنوری کے پہلے ہفتے میں طلب کیا ہے اس کے بعد جیسے ہی اعتماد کا ووٹ لیں گے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کی طرف جائیں گے اوراس فیصلے پر سب کا اتفاق ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ہمارے 123اراکین نے کھڑے ہو کر استعفیٰ دیا،یہ استعفے اجتماعی تھے،

ہم نے سپیکر کے لئے انٹرٹینمنٹ کا بندوبست نہیں کیا ہوا، میری نظر میں سپیکر کے عہدے کا بڑا احترام ہے لیکن سپیکر کے کے عہدے کے تقاضے ہیں۔ آپ نے جن گیارہ اراکین کے استعفے قبول کئے کیا ان کو بلایا تھا آپ نے ان سے رابطہ کیا تھا نہیں کیا تھا۔آپ نے اس لئے یہ استعفے قبول کئے کہ پی ٹی آئی کی یہ نشستیں کمزور ہیں، وہاں پر انتخابات ہوئے اور آپ بری طرح ہار گئے۔ سارے استعفے اجتماعی ہے اور کوئی انفرادی استعفیٰ نہیں دے گا۔ میڈیا میں تین نام لیک کرائے گئے کہ وہ استعفیٰ نہیں دینا چاہتے لیکن مذکورہ اراکین نے ویڈیوز بنا کر بھجوائی ہیں کہ ہمارے استعفے فوری قبول کریں۔

انہوں نے کہا کہ لوٹوں کی حیثیت یہ رہ گئی ہے کہ وہ آج اپنے حلقوں میں نکل نہیں سکتے، ملک سے لوٹا کریسی کی سیاست ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ استعفے آئیں قبول نہیں کر رہے تو ہم سپریم کورٹ کے پاس جارہے ہیں، ہم سپریم کورٹ سے کہیں گے کہ مسئلے کا حل بتائیں، ہمارے استعفے اجتماعی ہی ہوں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ آصف زرداری اور اسحاق ڈار کی کامیابی پاکستان کی ناکامی ہے۔اسحاق ڈار نے اثاثے بحال کرانے کی جو قانونی جنگ جیتی ہے ہر پاکستانی اس پر شرمندہ ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ 11جنوری سے پہلے وزیر اعلیٰ پنجاب اعتماد کا ووٹ لے لیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…