قائد اعظم کی تصویر اور قومی پرچم کی بے حرمتی کرنے پرقید و جرمانے کی تجویز

14  ‬‮نومبر‬‮  2022

اسلام آباد (آن لائن)وزارت داخلہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں ترمیمی بل کرمنل لاء 2020 پیش کر دیا جس کے مطابق قائد اعظم کی تصویر اور قومی پرچم کی بے حرمتی کرنے پر 6 ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی تجویزدی گئی ہے،قومی پرچم ہٹانے،بے حرمتی اورقائداعظم کی تصویر ہٹانے اور بے حرمتی

کرنے پر بھی سخت سزا تجویزدی گئی ہے ،بل میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 123 بی کے تحت قانون میں ترمیم کے بعد سزا بڑھانے کی تجویزدی گئی ہے جس کے مطابق تعزیرات پاکستان میں دفعہ 123 سی بھی شامل کرنے کی تجویزدی گئی،دفعہ 123 بی کے تحت جھنڈے کی بے حرمتی پر 5 سال قید یا کم سے کم 6 ماہ سزا ہوگی،،جرم کرنے والے کو سزا کے علاوہ 50 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا،جرم کی نوعیت کے تحت قید اور جرمانہ دونوں سزائیں بھی دی جا سکیں گی،بل میں تجویز دی گئی ہے کہ قائداعظم کی تصویر کی بے حرمتی کرنے والے کو 5 سال کی سزا ہوگی،قائداعظم کی تصویر کی بے حرمتی پر بھی کم سے کم سزا 6 ماہ اور 50 ہزار روپیہ جرمانہ بھی ہوگا،پی پی سی میں سیکشن 123 سی کی اضافی شق سے قانون سازی عمل میں لائی جائے گی،قانون میں ترمیم قومی پرچم اور بابائے قوم کی حرمت کا تحفظ ہے،وزارت داخلہ کی تجویز پر اسلام آباد انتظامیہ، خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور آزاد کشمیر کے محکمہ داخلہ نے بھی حمایت کردی۔یاد رہے کہ ترمیم شدہ بل پیر صابر شاہ نے سینیٹ میں پیش کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…