غیر ملکی فنڈز کی بڑی رقم 2013 کے عام انتخابات کے دوران تحریک انصاف کی میڈیا مہم کیلئے استعمال ہونے کا انکشاف

3  ستمبر‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)ابراج گروپ کے سابق مالک عارف نقوی کی جانب سے پاکستان منتقل کی گئی مشکوک رقم کی تحقیقات میں غیر ملکی فنڈز کی ایک بڑی رقم 2013 کے عام انتخابات کے دوران سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی میڈیا مہم کیلئے استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی حاصل کردہ دستاویزات میں

انکشاف ہوا کہ 6 لاکھ 25 ہزار ڈالر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے ذریعے منتقل کیے گئے، جو کیمین آئی لینڈ کی رجسٹرڈ آف شور فرم ہے اور عارف نقوی کی ملکیت ہے، جو اس وقت امریکی عدالت میں 1 ارب ڈالر مالیت کی دھوکا دہی کے مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔یہ ووٹن سے براہ راست پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس میں موصول ہونے والے 21 لاکھ 20 ہزار ڈالر کے علاوہ ہے جیسا کہ پارٹی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے 2 اگست کے فیصلے میں درج کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دستاویزات ظاہر کرتے ہیں کہ یہ رقم ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ سے دی انصاف ٹرسٹ اکاؤنٹ میں بھیجی گئی تھی جسے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست طارق شفیع نے ٹرسٹ کے پہلے چیئرمین کی حیثیت سے کھولا تھا۔طارق شفیع نے اپنے ایک ذاتی اکاؤنٹ میں 5 لاکھ 75 ہزار ڈالر بھی وصول کیے اور پی ٹی آئی کے اعلان کردہ اکاؤنٹ میں منتقل کر دئیے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرسٹ کے اعلان کردہ مقاصد معاشرے میں شراکتی جمہوریت اور قانون کی حکمرانی، جمہوری اقدار اور سیاسی بیداری کے احساس کو فروغ دینے کے علاوہ صحت کی تعلیم اور سماجی نظم کو فروغ دینے کیلئے مختلف شکلوں میں سرگرمیاں شامل تھیں۔

ٹرسٹ ڈیڈ کی ایک شق میں درج تھا کہ ٹرسٹ، اس کے فنڈز یا جائیداد یا ٹرسٹ کے ساتھ ٹرسٹیز کی وابستگی کسی خاص شخص یا افراد کے گروپ کے ذاتی فائدے کیلئے استعمال نہیں کی جائیگی۔ٹرسٹ کے بینک اکاؤنٹ کے دیگر دستخط کنندگان مرحوم عاشق حسین قریشی اور حامد زمان تھے، جو دونوں عمران خان کے قریبی دوست تھے اور اسے مئی 2012 میں حبیب بینک لمیٹڈ، لاہور کینٹ برانچ میں کھولا گیا تھا۔

دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ 8 مئی 2013 کے عام انتخابات سے 3 روز قبل دو میڈیا مینجمنٹ فرموں یعنی کمیونیکیشن اسپاٹ اورگروپ ایم کو پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کے لیے ٹرسٹ اکاؤنٹ سے بالترتیب 3 کروڑ 60 لاکھ روپے اور ڈھائی کروڑ روپے ادا کیے گئے۔مذکورہ اکاؤنٹ صرف ایک ٹرانزیکشن کیلئے استعمال کیا گیا تھا اور اس وقت سے غیر فعال ہے۔

ایک خیراتی ادارے کے اکاؤنٹ کے ذریعے میڈیا مہم کیلئے فنڈنگ کو پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا اس کے علاوہ منی لانڈرنگ کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں، یہ رقم الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پوشیدہ رہی۔ایف آئی اے کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ ٹرسٹ کا اکاؤنٹ کھولنے والے طارق شفیع اور دیگر کو تین بار کال اپ نوٹس جاری کیے گئے تاہم ان میں سے کوئی بھی سامنے نہیں آیا۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کیلئے دو میڈیا مینجمنٹ کمپنیوں کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔گروپ ایم نے ایف آئی اے کے کال اپ نوٹس کے جواب میں اس بات کی تصدیق کی کہ اسے پی ٹی آئی کی 2013 کے عام انتخابات کی مہم چلانے کیلئے 41 کروڑ 20 لاکھ روپے کی پیشگی ادائیگی موصول ہوئی تھی جس میں سے 37 کروڑ 50 لاکھ روپے استعمال کیے گئے اور باقی رقم ایک کراس چیک مورخہ 18 ستمبر 2013 کے ذریعے پارٹی کو واپس کر دی گئی۔

یہ رقم مختلف ٹی وی چینلز پر میڈیا اشتہارات پر خرچ کی گئی۔اس میں مزید کہا گیا کہ کمپنی نے مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کو بھی ایسی ہی خدمات فراہم کی ہیں۔اپنے جواب میں کمپنی نے کہا کہ وہ اس فنڈز کے ذرائع سے آگاہ نہیں تھی جو انہوں نے میڈیا میں لگائے تھے، مختصر یہ کہ کمپنی کا پی ٹی آئی کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلق تھا۔

ایف آئی اے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ رقم کی واپسی پی ٹی آئی کے حق میں کراس چیک کے ذریعے اس کے غیر اعلانیہ اکاؤنٹ میں کی گئی تھی، جس کا ٹائٹل پی ٹی آئی نیشنل کمپین آفس تھا، جو سابق کے کے اے ایس بی بینک میں کھولا گیا تھا، جو اب بینک اسلامی پاکستان ہے۔41 کروڑ 20 لاکھ روپے میں سے ایک بڑا حصہ، 38 کروڑ 30 لاکھ روپے کا ایک بڑا حصہ کمپنی کو اس اکاؤنٹ سے اب غیر فعال بینک میں ادا کیا گیا تھا جبکہ پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر کا اکاؤنٹ صرف 34 لاکھ 30 ہزار روپے دینے کیلئے استعمال کیا گیا تاہم دوسری کمپنی نے جواب جمع کرانے کیلئے کچھ اور وقت مانگا ہے۔

ادھر طارق شفیع پہلے ہی لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرچکے ہیں جس نے ایف آئی اے کو اپنی انکوائری جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی تاہم ان کے خلاف کسی قسم کی منفی کارروائی سے روک دیا تھا۔طارق شفیع نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ رقم مناسب بینکنگ چینلز کے ذریعے منتقل کی گئی۔نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر (فنانس) سردار اظہر طارق نے بار بار رابطہ کر نے پر جواب نہیں دیا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…