انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قیمت میں ہوشربا کمی نے تاریخ رقم کر دی

3  اگست‬‮  2022

کراچی(این این آئی)انٹر بینک مارکیٹ میں دوران ٹریڈنگ ڈالر11روپے 38 پیسے کمی سے 225 روپے کا ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے،بدھ کوکاروبار کے آغاز پر روپے کی قدر میں بہتری اور امریکی ڈالر مسلسل نیچے رہا۔انٹر بینک

میں امریکی ڈالر 227 روپے کا ہو گیا ہے۔دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔ڈالر کے سامنے روپیہ تگڑا ہو گیا ہے، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 10 روپے سستا ہوکر 229 روپے کا ہوگیا ہے۔گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 238.38 روپے کی سطح پر بند ہوئے تھے۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈیمانڈ نہ ہونے کی وجہ سے ڈالر کی قدر 1.50 روپے کی کمی سے 240.50 روپے کی سطح پر بند ہوئی تھی۔اس سے قبل انٹربینک میں ڈالر کی اونچی اڑان کا سلسلہ جاری تھا اور ایک ڈالر کی قیمت 240 روپے تک جا پہنچی تھی۔فاریکس ایسوسی ایشن کے سربراہ ملک بوستان نے خبردار کیاکہ ڈالرروک کر بیٹھنے والوں کو آنے والے دنوں میں نقصان ہوگا۔ ملک بوستان نے عوام کو ڈالر نہ خریدنے کا مشورہ دے دیا۔جولائی میں روپے کی قدر میں 25 فیصد اور 42 روپے کی تاریخی کمی ہوئی تھی۔ 2 دن میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 8 روپے اور انٹر بینک میں 1 روپے 43 پیسے سستا ہوا ہے۔جولائی کے دوران انٹر بینک اور اوپن کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی غیر معمولی اڑان رہی یہاں تک کہ ایک ایک دن میں ڈالر کی قدر میں 5 اور 6 روپے کا بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا جب کہ اس دوران بلیک مارکیٹنگ، عدم دستیابی اور سٹہ بازی کی شکایات بھی ملتی رہیں۔معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کے مطابق

آئی ایم ایف کی جانب سے بورڈ میٹنگ کے اعلان کے بعد صورتحال میں بہتری آئی ہے اور ڈالر نیچے آیا ہے۔دوسری جانب معاشی تجزیہ کار خرم شہزاد نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ کی وجہ سے ہی غیریقینی صورتحال تھی۔میٹنگ کی تاریخ سامنے آنا ایک بڑی ڈیولپمنٹ ہے، بورڈ میٹنگ کے بعد 1.2 بلین ڈالر آئیں گے جس کے بعد ہی تمام دوست ممالک سمیت دیگر بینک پیسے دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ دو سے تین ماہ میں

ہمارے پاس ڈالر زیادہ ہوں گے۔ماہرین نے کہاکہ غیر ضروری اور اشیائے تعیش کے لیٹر آف کریڈٹس نہ کھولنے اور جون و جولائی میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں مجموعی طور پر 35 فیصد کی کمی سے نہ صرف کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی کے امکانات ہیں بلکہ زرمبادلہ پر دبا بھی گھٹ رہا ہے۔ماہرین کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتیجے میں مالیاتی بحران آئندہ تین ہفتے تک محدود رہے گا جس کے بعد آئی ایم ایف سے قسط کے اجرا سے مالیاتی بحران ٹلنے کے امکانات ہیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…