ٹرسٹی وزیراعلیٰ کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے، قمرزمان کائرہ

24  جولائی  2022

لالہ موسیٰ(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ اور قابل احترام جج صاحبان نے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو ٹرسٹی وزیر اعلیٰ کہا ہے جس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن بہرحال ہم جج صاحبان کا احترام کرتے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک سوال ہے کہ ایسی تشریحات کیوں کردی جاتی ہیں جو آئین سے بظاہر متصادم ہوں؟انہوں نے کہا کہ جب تک عدالت میں یہ معاملہ زیر سماعت ہے اس مدت تک اگر وزیراعلیٰ کوئی ایسے اقدامات اتھاتے جو عدالت کی نظر میں درست نہ ہوتے تو انہیں منسوخ کیا جاسکتا تھا تاہم ان کے عہدے کو چھوٹا کرکے ’ٹرسٹی‘ کہہ دینے پر تعجب ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا احترام اپنی جگہ لیکن سیاسی اداروں کا احترام بھی کسی سے کم نہیں ہونا چاہیے، سیاسی معاملات عدالتوں میں جاتے ہیں تو سب کی اپنی اپنی تشریحات ہوتی ہیں اور ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں سیاسی تعطل آتا ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اب ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر عدالت میں بحث چھڑی ہے، آج کل ہمارے بہت سے سیاسی معاملات عدالتوں میں جا رہے ہیں، میں سیاسی جماعتوں سے بھی کہوں گا کہ ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بہرحال یہ معاملہ اب عدالت میں ہے اس لیے اس پر مزید بحث نہیں کروں گا تاہم حکومتی اتحاد کے تحفظات ہیں کہ ایک ہی بینچ ہے جو اس قسم کے حساس کیسز پر سماعت کررہا ہے، گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران عدالت کے چند جج صاحبان نے کچھ تبصرے کیے ان پر بھی ہمارے تحفظات ہیں۔پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ جج صاحبان کا کام فیصلے دینا ہے،

اگر وہ فیصلہ سنانے سے قبل اس طرح کے تبصرے کریں گے تو ان کی ذات سے متعلق غیرجانداری کا تصور متاثر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس لیے حکومتی اتحاد نے مطالبہ کیا کہ اسے فل کورٹ کیا جائے تاکہ یہ معاملہ ایک طرف ہو، اس طرح سارے فریقین فیصلے پر متفق ہوں گے اور آئندہ کیلئے سمت طے ہوگی، ہر روز عدالتی مقدمہ بازی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ فل کورٹ کے مطالبے پر عدالت کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے،

اعلیٰ عدلیہ کو اس معاملے میں ٹھنڈے دل سے غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں جاری غیریقینی کیفیت ختم ہو اور عدلیہ پر سوالات نہ اٹھیں، اس طرح کے معاملات میں عدلیہ کو اپنا دامن دھبوں سے بچا کر رکھنا چاہیے، کچھ ماضی کے دھبے ہیں جو اب تک دھلے نہیں ہیں، عدلیہ مزید دھبوں کی متحمل نہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بعد شور مچایا گیا کہ پی ٹی ا?ئی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال دیا گیا ہے جبکہ انتخاب سے

قبل پی ٹی آئی قیادت سمیت دیگر لوگوں نے آصف زرداری کے خلاف مغلظات بکیں اور الزامات لگائے کہ پیسے چل گئے، نوٹوں کی گڈیاں آگئیں،الیکشن والے روز سب ارکان نے اپنی اپنی پارٹی کو ہی ووٹ دیا۔پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ اب پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) والے یہ تو بتائیں کہ کہاں گئے آپ کے دعوے اور کس کا مینڈیٹ چوری ہوا؟قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی الیکشن کے بعد کی پیداوار ہے، اس کا مینڈیٹ نہیں ہوتا، مینڈیٹ قیادت کا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بھی اب گالیوں، جھوٹ اور الزامات کا سلسلہ ختم کرنا چاہیے، شرم نہیں تو کم از کم جھوٹ بولنے پر ندامت کا احساس ضرور ہونا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…