حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی اراکین کی تعداد میں کتنا فرق باقی رہ گیا؟ وزیر اعلیٰ پنجاب کے نئے انتخاب کی صورت میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی

29  جون‬‮  2022

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہورہائیکورٹ کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب کالعدم ہونے کی صورت میں پنجاب میں نیا سیاسی بحران جنم لے سکتا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب کے نئے انتخابات کی صورت میں قائد ایوان کے عہدے کے لئے مسلم لیگ ن کے میاں حمزہ شہباز شریف اور پی ٹی آئی کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کے درمیان ہی دوبارہ مقابلہ ہوگا اور موجودہ ایوان میں اکثریت حاصل

کرنے والا ہی وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوگا تاہم نئے وزیراعلیٰ پنجاب کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے ایوان کے نصف یعنی 186ارکان کا ووٹ حاصل کرنا ہوگا ۔روزنامہ جنگ میں مقصود اعوان کی شائع خبر کے مطابق پنجاب اسمبلی کی سولہ اپریل کی صورتحال بحال ہونے کی صورت میں ڈپٹی سپیکر ہی دوبارہ ضمنی انتخاب کرائے گا۔ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی صورت میں چیئرمین آف پینل کے ذریعے نئے قائد ایوان کا انتخاب ہوگا ۔سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے پچیس منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کررکھا ہے اور ان حلقوں میں 17جولائی کو 20 ڈی سیٹ ہونے والے ممبران پنجاب اسمبلی کے حلقوں میں ضمنی انتخابات ہورہے ہیں جن کی انتخابی مہم عروج پر ہے۔عدالت عالیہ کے فیصلے کی روشنی میں خواتین کی تین اور اقلیتوں کی دو مخصوص نشستوں کا ابھی تک صوبائی الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی ترجیحی فہرست کے مطابق نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ۔

عدالت عالیہ کے پانچ مخصوص نشستوں کے نوٹیفکیشن کے اجرا کے حکم پر عمل درآمد کرنے سے اپوزیشن اتحاد کی پانچ نشستوں میں اضافہ ہوجائے گا ، اس طرح بیس نشستوں پر ضمنی انتخابات کے بعد منتخب ارکان ایوان کا حصہ بنیں گے اس طرح 371کے ایوان میں اس وقت 351ارکان موجود ہیں جو آئندہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں حصہ لیں گے۔موجودہ ایوان میں حکمران اتحاد کو 177اراکین صوبائی اسمبلی کی حمایت حاصل ہے، ان میںمسلم لیگ نون کے165 چار آزاد، ایک راحق پارٹی اور 7 پیپلزپارٹی کے شامل ہیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…