عمران خان کے وسیم اکرم پلس بزدار کی پنجاب میں تباہی مچانے کی کہانی تہلکہ خیز انکشافات

23  مئی‬‮  2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عثمان بزدار کی زیر قیادت پی ٹی آئی کی حکومت نے ساڑھے تین سال کے دوران سیکرٹریٹ اور فیلڈ لیول کے 421 عہدوں پر 3000 سے زائد افسران کو تبدیل کیا جو عہدوں کی معیاد کی پالیسی کے ساتھ سپریم کورٹ کے انیتا تراب کیس کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق گزشتہ حکومت کی میوزیکل چیئر کے انداز سے کی

جانے والی حکمرانی کی وجہ سے بمشکل ہی صوبے میں کوئی افسر اپنے عہدے کی معیاد مکمل کر پایا اور جن لوگوں کو حکمرانوں کی مرضی و منشاء سے تبدیل کیا جاتا رہا انہیں راستے کے پتھر کی طرح فائل میں کوئی وجہ تحریر کیے بغیر ہی ہٹا دیا گیا۔اس معاملے پر کوئی از خود نوٹس نہیں لیا گیا جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو کوئی سزا بھی نہیں ملی حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ تقریباً تمام تبادلے معیاد مکمل ہوئے بغیر ہی کیے گئے اور یہ سپریم کورٹ کے انیتا تراب کیس میں سنائے گئے فیصلے کی واضح خلاف ورزی تھی۔ اس فیصلے میں حکومت کو پابند کیا گیا تھا کہ کسی بھی افسر کو معیاد مکمل ہونے سے قبل ہٹایا نہیں جا سکتا۔سپریم کورٹ نے واضح طور پر رہنما اصول طے کر دیے تھے تاکہ افسران کے عہدوں کی معیاد کو تحفظ مل سکے لیکن بزدار حکومت نے صوبائی انتظامیہ اور پولیس میں اتھل پتھل مچا کر رکھ گئی اور افسران کو مہینوں بلکہ ہفتوں میں تبدیل کیا جاتا رہا۔

ملنے والی تفصیلات کے مطابق بزدار حکومت نے تقریباً 1100 سیکرٹریز، ڈائریکٹر جنرلز، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز کو صوبے میں تبدیل کیا۔ چونکا دینے کی حد تک سب سے زیادہ تبدیلیاں پولیس ڈپارٹمنٹ میں ہوئیں جہاں 1900؍ سینئر پولیس افسران بشمول ڈی آئی جیز، ریجنل پولیس افسران، سٹی پولیس افسران، ڈی پی اوز اور ایس ڈی پی اوز کا تبادلہ کیا گیا۔

ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ تقریباً 306 ڈی آئی جیز، ریجنل پولیس افسران، سٹی پولیس افسران، ڈی پی اوزکو اور 1600 سے زائد ایس ڈی پی اوز کو عثمان بزدار کی حکومت میں تبدیل کیا گیا۔

سب سے زیادہ ٹرانسفر پوسٹنگز چار اضلاع میں کی گئیں جن مین لاہور، گجرانوالہ، پاک پتن اور ڈیرہ غازی خان شامل ہیں۔ اسی طرح تبادلوں اور تقرریوں کے معاملے میں کم سے کم متاثرہ ضلع چکوال رہا جہاں انتظامی عہدوں اور پولیس کے عہدوں پر کم سے کم تبدیلیاں کی گئیں۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ عثمان بزدار کی حکومت میں پنجاب میں پانچ چیف سیکرٹریز اور سات آئی جی پولیس تبدیل کیے گئے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ساڑھے تین سال کی مدت میں بزدار حکومت نے 40 صوبائی محکموں میں 216 سیکرٹریز تبدیل کیے۔ پی ٹی آئی کی زیر قیادت صوبائی حکومت میں کچھ محکموں میں 10 سیکرٹریز تک تبدیل کیے گئے۔ اوسطاً ہر محکمے میں پانچ سیکرٹریز تبدیل کئے گئے۔ اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں 10 سیکرٹریز تبدیل کیے گئے جبکہ ہائر ایجوکیشن اور ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ میں 9؍ سیکرٹریز تبدیل کیے گئے۔

مینجمنٹ اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ، ایریگیشن ڈپارٹمنٹ، فاریسٹری، وائلڈ لائف اور فشریز ڈپارٹمنٹ، اوقاف اور مذہبی امور ڈپارٹمنٹ میں سے ہر ایک میں 8 سیکرٹریز تبدیل کیے گئے۔ کسی بھی وزارت میں کم سے کم تبدیل ہونے والے سیکرٹریز کی تعداد 3 ہے

کمشنرز کی بات کی جائے تو بزدار حکومت نے صوبے کی 10 ڈویژنوں میں 57 کمشنرز کا تبادلہ کیا۔ اوسطاً ہر ڈویژن میں ساڑھے تین سال کے دوران 5.7 کمشنرز کا تبادلہ ہوا۔ لاہور، گجرانوالہ، ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال وہ ڈویژنیں ہیں جہاں سب سے زیادہ مرتبہ کمشنرز کا تبادلہ کیا گیا۔ ان ڈویژنوں میں سے ہر ایک میں سات کمشنرز کو تبدیل کیا گیا۔ بہاولپور وہ ڈویژن ہے جہاں سب سے کم یعنی چار کمشنرز تبدیل ہوئے۔

صوبے کے 36 اضلاع میں بزدار حکومت نے ساڑھے تین سال میں 198 ڈپٹی کمشنرز تبدیل کیے۔ اوسطاً ہر ضلع میں 5.5 ڈپٹی کمشنرز کا تبادلہ ہوا۔ ڈیرہ غازی خان اور گجرانوالہ دو ایسے اضلاع ہیں جہاں سب سے زیادہ ڈی سیز تبدیل ہوئے۔ ہر ایک ضلع میں 8 ڈپٹی کمشنرز تبدیل ہوئے۔ حتیٰ کہ میانوالی اور لاہور میں بھی اتنے ڈی سیز کا تبادلہ نہیں ہوا جتنا ڈی جی خان اور گجرانوالہ میں ہوا۔ چکوال، ملتان اور خانیوال وہ تین اضلاع ہیں جہاں کم سے کم ڈی سیز تبدیل ہوئے۔ ہر ایک ضلع میں تین تین ڈی سیز کا تبادلہ ہوا۔

ایسی بھی کچھ مثالیں ہیں جہاں دو ماہ میں ہی ڈی سی کا تبادلہ کر دیا گیا، ایسے اضلاع میں گجرانوالہ ہے جہاں مسٹر منظور حسین کو ڈی سی لگائے جانے کے بعد انہیں 58 دن میں تبدیل کر دیا گیا۔ ڈی جی خان اور پاک پتن میں بھی کچھ ڈی سیز تین ماہ میں تبدیل کر دیے گئے جن میں ڈی جی خان سے وقاص راشد کو تین ماہ میں جبکہ پاک پتن سے نعمان یوسف کو تین ماہ میں تبدیل کر دیا گیا۔

پولیس ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ عہدوں پر بھی بزدار حکومت نے 306 تبادلے کیے جن میں ڈی آئی جیز، آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز کو پنجاب کے تمام اضلاع میں تبدیل کیا جاتا رہا۔ صوبائی حکومت نے 10 ڈی آئی جی آپریشنز اور 11 ایس ایس پی آپریشنز کو لاہور سے تبدیل کیا۔

لاہور کے بعد پاک پتن وہ ضلع ہے جہاں سب سے زیادہ یعنی 9 ڈی پی اوز کو بزردار حکومت میں تبدیل کیا گیا۔ آر پی اوز کی بات کی جائے تو گجرانوالہ میں سب سے زیادہ یعنی 8 افسران کو تبدیل کیا گیا۔ چکوال میں کم سے کم تبدیلی کی گئی اور یہاں اس عرصہ میں صرف تین آر پی اوز کو تبدیل کیا گیا۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے 47 ڈائریکٹوریٹس میں 203 ڈی جیز کو تبدیل کیا۔ اوسطاً ہر ڈائریکٹوریٹ میں بزدار حکومت کے دوران 4 ڈائریکٹر جنرلز کا تبادلہ ہوا۔

سب سے زیادہ تبادلے ڈائریکٹوریٹ جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں ہوئے جہاں 8 ڈی جیز تبدیل ہوئے۔ مذہبی امور اور اوقاف ڈائریکٹوریٹ اور پروٹوکول ڈائریکٹوریٹس میں کم سے کم تبادلے ہوئے جہاں صرف ایک ایک ڈی جی نے کام کیا۔ ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ بزدار نے 426 ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز (اے ڈی سیز) کو تبدیل کیا جن میں صوبے کے 36؍ اضلاع کے 114؍ اے ڈی سیز (جنرل)، 28؍ اے ڈی سیز (ہیڈکوارٹرز)، 85؍ اے ڈی سیز (ایف اینڈ پی) اور 199؍ اے ڈی سیز (ریونیو) شامل ہیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…