سندھ میں رواں سال بھی ترقیاتی بجٹ میں بڑی کٹوتی کی روایت برقرار

19  مئی‬‮  2022

کراچی(این این آئی)سندھ کے رواں مالی سال 2021-22 کے ترقیاتی بجٹ میں 90 ارب روپے سے زائد اور غیر ترقیاتی اخراجات میں 30 ارب روپے سے زائد کٹوتی متوقع ہے۔ اس کا ایک سبب وفاق سے ملنے والی رقم میں کمی بھی ہے۔محکمہ خزانہ سندھ کے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے کل 329 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ

میں اب تک 227 ارب جاری ہو سکے ہیں ، جس میں سے صرف 110.594 ارب (تقریبا 34 فیصد)خرچ ہو سکے ہیں۔گذشتہ کئی ہفتوں سے نیا ترقیاتی بجٹ جاری نہیں کیا گیا۔ ان اعداد و شمار سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ مالی سال کے اختتام پر نظرثانی شدہ ترقیاتی بجٹ 90 ارب روپے کم ہو گا۔ سب سے زیادہ کٹوتی صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام(اے ڈی پی)میں متوقع ہے۔ 252 ارب روپے کے اے ڈی پی میں اب تک 168 ارب روپے جاری کے گئے ہیں اور صرف 106 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔اے ڈی پی میں 80 ارب روپے سے زائد کٹوتی متوقع ہے۔رواں سال سب سے کم رقم نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے جاری کی گئی ہے ۔ 670 نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص 84 ارب روپے میں سے صرف 29 ارب روپے جاری کیے گئے اور اب تک صرف 14 فیصد اخراجات ہوئے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے رواں سال سندھ کو وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص 5 ارب روپے کی بجائے 12 ارب روپے اب تک جاری کیے ۔+

یعنی 7 ارب روپے زیادہ جاری کیے گئے۔رواں مالی سال کے دوران سندھ کے 10 کھرب 89 ارب روپے کے غیر ترقیاتی بجٹ میں 31 ارب روپے کی معمولی کمی کی گئی ہے۔غیر معمولی بات یہ ہے کہ سب سے زیادہ 43 ارب روپے کی کٹوتی تنخواہوں کے بجٹ میں کی گئی ہے ۔ تنخواہوں کے لیے مختص بجٹ 6 کھرب 25 ارب روپے تھا ، جسے کم کرکے 5 کھرب 82 ارب روپے کر دیا گیا۔

حکومت سندھ کے ذرائع نے بتایاکہ رواں مالی سال کے دوران ہزاروں خالی اسامیاں پر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن وہ اسامیاں پر نہیں کی گئیں۔ لاکھوں نوجوانوں سے کئی سالوں کی طرح اس سال بھی درخواستیں وصول کی گئیں لیکن بھرتیاں نہیں کی گئیں ۔ اس لئے تنخواہوں کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی ہے لیکن نان سیلری بجٹ میں 13 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے مختص 4 کھرب 64 ارب روپے کے بجٹ کو بڑھا کر 4 کھرب 74 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔نان سیلری بجٹ میں سب سے زیادہ رقم 2 کھرب 52 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی میں خرچ ہو گی ۔ جو کل بجٹ کا 20 فیصد ہے۔ہر سال کی طرح رواں مالی سال کے دوران بھی حکومت سندھ ترقیاتی بجٹ میں بڑی کٹوتی کرنے کی روایت نہیں توڑ سکی اور قرضوں کی ادائیگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…