قیمتیں نہ بڑھانے کے اعلان کے بعد وزیر خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا عندیہ بھی دے دیا

15  مئی‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد کردی جبکہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے کہا عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، پٹرول کی قیمتیں ابھی نہیں بڑھا رہے،مستقبل میں پیٹرول کی قیمتوں میں رودو بدل ہوسکتا ہے،عمران خان کی پالیسی اور نااہلی کی وجہ سے ملکی معیشت شدیدخسارے میں ہے،

کورونا کے دوران امداد اور قرض ادائیگی کے التوا سے گزشتہ حکومت کو فوائد ملے،عوام تک منتقل نہیں کئے گئے،مہنگائی کا ادراک ہے،عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے،18مئی کو آئی ایم ایف کے پاس جا رہا ہوں سبسڈی کے حوالے سے دوبارہ بات چیت کریں گے،خدا کیلئے پی ٹی آئی کے رہنما ہمیں معیشت کے بارے میں نہ سکھائیں،جو آپ نے حال کیا وہ سب کو پتہ ہے،زراعت کو ٹھیک نہ کر سکے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،ہمارا زرعی ملک ہے،ہم 8 ارب ڈالر کی اشیائے خورونوش درآمد کی ہیں،ہم رواں برس 4 ارب ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کریں گے،عمران خان کی ہلچل اور جھوٹ کے طوفان اور ان کے مطابق عمران خان کے علاوہ افسران سمیت تمام سیاستدان، صحافی اور عوام غدار ہیں،ملک میں صرف عمران خان ہی ایماندار اور محب وطن رہ گئے ہیں،من حیث القوم سب ہم لوگ بیکار ہیں۔ اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھاتے ہیں تو گناہ گار ہوتے ہیں نہیں بڑھاتے تو گناہ گار ہوتے ہیں۔مفتاح اسماعیل کے مطابق عمران خان نے آخری وقت میں حکومت کو بچانے کیلئے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کردی۔ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت کو 160 روپے سے کم کرکے 150 روپے کردیا جبکہ ڈیزل 145 روپے کا کر دیا،اْس وقت خام تیل کی قیمت 90 ڈالر فی بیرل کے قریب تھی،آج تیل کی قیمت 110 ڈالر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب یہ بارودی سرنگ بچھا کر گئے ہیں یہ اس پر خوش ہورہے ہیں، آپ مسلم لیگ (ن) کو نقصان پہنچانے کے بجائے ملک کو کس نہج پر لے آئے ہیں، آج حکومت عمران خان کی سبسڈی کے باعث پیٹرول و ڈیزل پر ماہانہ 120 ارب روپے کا نقصان کررہی ہے جو کہ سویلین حکومت کے اخراجات سے 3 گنا زیادہ رقم ہے۔انہوں نے کہاکہ شوکت ترین آئی ایم ایف کو کہا تھا کہ ایک پیسے کی بھی سبسڈی نہیں دیں گے جبکہ

پٹرول پر 30 روپے فی لیٹر لیوی اور 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کریں گے،شوکت ترین کے وعدے کے مطابق ڈیزل و پیٹرول کی قیمت میں 150 روپے کا اضافہ ہونا چاہیے تھا۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ آپ نے جن آٹے کی چکیوں کو ہزاروں ٹن گندم دی تھی ان کا بجلی کا بل صفر تھا۔ بجلی کے صفر بل کا مطلب ہے کہ انہوں نے گندم سے آٹا نہیں بنایا بلکہ وہ گندم افغانستان میں بھیج دی، ہمارے پاس کافی شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اٹک

میں جو ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر لگتے ہیں وہ کتنے پیسے دے کر لگتے تھے۔ اور کون خاتون تھیں وہ بھی ہم جانتے ہیں۔ گندم افغانستان اسمگل کروادی۔ کھاد اسمگل کروادی۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ کھاد کی 2600 سے 3000 روپے کی بوری میں ہم نے 4000 ہزار روپے کی سستی گیس دی ہوئی ہوتی ہے،دنیا بھر میں اْس بوری کی قیمت 8،9 ہزار روپے ہوتی ہے جو ہم اپنے کسان کو سستی دیتے ہیں۔ پاکستان میں کھاد بنانے والی ایسی بھی کمپنیاں ہیں جنہیں

ہم گیس 260 روپے فی ایم ایم بی ٹی ایو دیتے ہیں جبکہ ہماری خرید 3000 روپے کی ہے، اْس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے کسان کو سستی کھاد میسر آسکے نہ کہ اسمگل کروادیں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ 4 سالوں میں کپاس، چاول کے بیج سمیت کسی فصل کے بیج پر کوئی کام نہیں ہوا۔ یہ ان کی زراعت کی کہانی تھی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم زراعت کو ٹھیک نہیں کرسکتے تو پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا،ہمارا زرعی ملک ہے جبکہ ہم 8 ارب ڈالر کی

اشیائے خورونوش درآمد کی ہیں،ہم رواں برس 4 ارب ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم 2 ارب ڈالر سے زیادہ کی کپاس درآمد کریں گے یا کر چکے ہیں، رواں برس چینی درآمد نہیں ہوگی۔ ہم نے پچھلے سال 60 کروڑ ڈالر کی گندم درآمد کی ہے، رواں برس ہم کو 1 ارب 50 کروڑ ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی۔مفتاح اسماعیل کے مطابق رواں برس پاکستان رفتار کے حساب سے درآمدات 75 ارب ڈالر کریگا، پاکستان کی برآمدات و

درآمدات 30 ارب ڈالر کی ہونگی۔ اس کے باوجود 45 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوگا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 ارب ڈالر سے تجاوز کرے گا۔انہوں نے کہاکہ جب مسلم لیگ (ن) حکومت چھوڑ کر گئی تھی تو آٹے کی قیمت 35 روپے تھی جو کہ اب 80 روپے کلو ہے۔ ہم نے حکومت میں آنے کے بعد یوٹیلیٹی اسٹورز میں چینی کی قیمت کم کرکے 70 روپے کلو کر دی ہے،جب تک ان کے پاس اسٹاک رہے گا اس وقت تک 70 روپے کلو میں ہی دستیاب

ہوگی، اسٹاک ختم ہونے کے بعد سبسڈی دے دیں گے تاکہ لوگوں کو سستی چینی میسر آسکے،اسی طرح یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ذریعے گھی پر بھی 195 روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں لیکن عمران خان کی حکومت میں یہ چیزیں ناقابل برداشت حد تک مہنگی ہوئی ہیں جس کی وجہ ناقص پالیسیز اور کرنسی کی بے قدری ہے اس میں عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنا بھی وجہ تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے کووڈ 19اچھا ثابت ہوا کیونکہ جی

20 ممالک ں ے 4 ارب ڈالر کی رقم نہیں مانگی بلکہ انہیں موخر کر دیا تھا،اسی طرح آئی ایم نے 1.5 ارب ڈالر کے ایمرجنسی فنڈز دیا وہ بھی فائدہ ہوا،اسی طرح ڈپازٹ کی شکل میں دنیا بھر سے قرضے لیے۔ لہٰذا عمران خان کی حکومت کو کووڈ سے فائدہ ہوا تاہم وہ عوام کو ریلیف نہیں دے سکے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسد عمر تنقید کررہے ہیں یا عمران خان کہہ رہے ہیں کہ روپے کی قدر کم ہورہی ہے۔ تو بھائی ڈی ویلیو ایشن کنگ تو آپ ہیں،

سب سے زیادہ کرنسی کی قدر آپ کے دور میں ہوئی ہے،ہمارے دور حکومت میں ڈالر 115 روپے کا تھا، آپ کی حکومت میں 189 روپے تک پہنچ گیا، اْس وقت تو روپے کی بے قدری پر خوشیاں مناتے تھے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شہباز شریف کی وجہ سے چند دن میں ڈالر 190 روپے سے کم ہو کر 182 روپے کا ہوگیا تھا کیونکہ لوگوں کو شہباز شریف پر اعتماد تھاوفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کی ہلچل اور جھوٹ کے طوفان اور ان کے مطابق

عمران خان کے علاوہ افواج پاکستان کے سربراہ، افسران سمیت تمام سیاستدان، صحافی اور عوام غدار ہیں،ملک میں صرف عمران خان ہی ایماندار اور محب وطن رہ گئے ہیں من حیث القوم سب ہم لوگ بیکار ہیں۔انہوں نے کہاکہ برآمدات میں بالکل 25 سے 30 فیصد اضافہ ہوا ہے اس میں آپ دیکھ لیں کی قیمت کا اور مقدار کا کتنا اثر ہے، ابتدائی 3 سال برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا،پوری دنیا کی برآمدات میں پاکستان کی برآمدات کا فیصد میں حصے میں

اضافہ نہیں ہوا۔وفاقی وزیر کے مطابق درآمدات میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے یہ 25 فیصد برآمدات بڑھانے پر خوش ہوتے ہیں حالانکہ اس میں قیمت کا اثر زیادہ ہے،6000 روپے روئی کی قیمت 18000 روپے ہونے سے ملبوسات کی قیمت میں اضافہ ہونا تھا تاہم درآمدات میں اضافے کی بات کرو تو آپ کہتے ہیں درآمدات عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافے کی سی بڑھی ہیں۔انہوں نے کہاکہ برآمدات میں 25 فیصد، درآمدات میں 50 فیصد اضافہ ہوا

ہے،2 ارب ڈالر سے زائد کے موبائل فون کیوں آرہے ہیں،خوردنی تیل اتنی مقدار میں کیوں آرہا ہے، گندم کیوں امپورٹ ہورہی ہے،روئی اتنی کیوں درآمد ہورہی ہے کیونکہ ملک میں ان چیزوں کی پیداوار کم رہی،جب ہم بنیادی چیزیں ہی درآمد کررہے ہیں تو مشینوں کی کیا بات کررہے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 30 جون 2018 کو پاکستان کا کْل قرضہ 24 ہزار 952 ارب روپے کا قرضہ تھا اس میں عمران خان نے 20 ہزار ارب کا اضافہ

کردیا۔ جتنا قرضہ 71 سالوں میں پاکستان کے تمام وزراء اعظم نے لیا اکیلے عمران خان نے پونے 4 سال میں اس کا 80 فیصد قرضہ لے لیا۔ پھر قرضہ کم کرنے کا بھاشن دیتے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا عمران خان نے اقتدار میں آنے سے قبل کہا تھا کہ ہم محصولات کو دو گنا کردیں گے،مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اختتام تک ہم نے 3 ہزار 842 ارب روپے کے محصولات اکٹھا کئے تھے جو کہ دو گنا اضافہ تھا۔ جب کہ محصولات جی ڈی پی تناسب 8.5 فیصد

سے بڑھا کر 11 فیصد کر دیا تھا،انہوں نے 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کے باوجود ٹیکس۔جی ڈی پی تناسب 11 فیصد سے کم رہے گا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ شوکت ترین صاحب نے فرمایا تھا کہ ہم سبسڈی کیلئے پیسے چھوڑ کر گئے تھے تو بتا دیں کہ وہ پیسے کہاں رکھے ہوئے ہیں، آئی ایم سے دسمبر میں وعدہ کیا تھا کہ 25 ارب روپے کا پرائمری خسارہ ہوگا اور تقریبا 4 ہزار ارب روپے کا مجموعی خسارہ ہوگا،پرائمری خسارہ 25 ارب سے

بڑھ کر ایک ہزار 320 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ ہم کیسے اس خسارے کو کم کریں گے؟مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم نے آتے کے ساتھ ہی آئی ایم ایف سے مذاکرات کیے اور ایک سال پروگرام بڑھانے اور 2 ارب ڈالر اضافے کی بات کی۔انہوں نے کہاکہ ہم 18 مئی کو قطر میں آئی ایم ایف مشن ملاقات کرکے کوئی حل نکالیں گے، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ آئی ایم ایف سے بات کریں کیونکہ جو وعدے عمران خان بطور وزیراعظم کرکے گئے تھے

ہم ان پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ ملکر خوش اسلوبی سے معاملات کو حل کریں گے اور مہنگائی پر قابو پائیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اخراجات میں کمی نہیں کی۔ ان کے مطابق نوازشریف کا شاہی خرچ تھا۔ عمران خان نے خرچہ اس طرح کم کیا کہ پہلے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی این ڈی ایم اے کے اخرجات وزیراعظم ہاؤس میں شمار کیے جاتے ہیں لیکن اب علیحدہ شمار کیے جاتے ہیں۔مفتاح اسماعیل

نے کہا کہ کیا مرغی، ٹماٹر یا کسی بھی چیز کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار شہباز شریف ہے،ہم عوام کی زندگی آسان بنانے آئے ہیں اور بنائیں گے،انہیں ہمیں بہت ساری چیزیں سکھانی چاہیں کہ 2 سال میں رئیل اسٹیٹ میں لوگوں نے اربوں روپے کیسے کما لیے، ٹیکس فارم نہیں بھرے اور پتہ چلا کہ 20 سال سے رئیل اسٹیٹ میں کام کررہی تھیں،یہ سب چیزیں آپ ہمیں سکھا سکتے ہیں لیکن خدا کا واسطہ ہے ہمیں معیشت کے بارے میں مت بتاؤ۔وزیر خزانہ

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان ہمارے لئے بارودی سرنگیں بچھا کر گئے ہیں، عمران خان کی پالیسی اور نااہلی کی وجہ سے ملکی معیشت شدیدخسارے میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاٹن اور دوسری زرعی اجناس درآمد کریں گے، چینی سستی دے رہے ہیں، مزید سستی کرنے کا کہہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ 4 بلین ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کریں گے، چینی درآمد کرنے کی ضرورت نہیں، اس سال 45 بلین ڈالر کا تجارتی خسارہ برداشت کرنا پڑیگا۔ انہوں نے کہاکہ زراعت کو ٹھیک نہ کر سکے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ درآمدات ہیں لیکن اللہ کی شان کہ آپ (اسد عمر) معیشت کی بات کر رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…