اس ملک میں تبدیلی تونسہ کے بزدار، پاک پتن کے مانیکا اور گوجرانوالہ کی فرح کو ارب پتی بنانے کے کام آئی، رؤف کلاسرا

6  اپریل‬‮  2022

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف صحافی رؤف کلاسرا نے اپنے کالم میں لکھا کہ اس ملک میں تبدیلی تونسہ کے بزدار، پاک پتن کے مانیکا اور گوجرانوالہ کی فرح کو ارب پتی بنانے کے کام آئی۔ وہ اپنے کالم جس کا عنوان ”تین خاندانوں کا راج“ تھا میں لکھتے ہیں کہ اتوار کے روز قومی اسمبلی میں کچھ منٹوں کے اندر ہی پاکستان کی تاریخ بدل گئی، ہو سکتا ہے عمران خان اور ان کے حامیوں کو لگتا ہو کہ انہوں نے بڑا معرکہ سر کر لیاہے،

میں عرصے سے دوستوں سے کہہ رہا تھا کہ عمران خان کو پانچ سال پورے کرنے چاہئیں تاکہ ایک ہی دفعہ اس قوم کا رومانس پورا ہو جائے لیکن کیا کریں کچھ لوگوں کے سر پر کسی خوف کی تلوار لٹک رہی تھی۔ وہ افورڈ نہیں کر سکتے تھے کہ عمران خان وزیراعظم کے طور پر ایک اہم اور ضروری کام سرانجام دیں۔ معروف صحافی نے اپنے کالم میں لکھا کہ اگر اس ملک میں تبدیلی آئی تھی تو وہ تونسہ کے بزدار، پاک پتن کے مانیکااور گوجرانوالہ کے گجر خاندان کیلئے آئی، گوجرانوالہ کا خاندان تو دبئی اور امریکہ بھاگ گیا ہے، باقی دو نے ابھی فیصلہ کرناہے، ایک پوری نوجوان نسل تونسہ پاک پتن اور گوجرانوالہ کے ان خاندانوں کو ارب پتی بنانے کے کام آئی، یہ خاندان سب تبدیلی کو کھا کر نکل گئے اور بے چارے پی ٹی آئی ورکرز سڑکوں اور سوشل میڈیا پر اپنی حکومت کے اپنے ہی ہاتھوں برطرف ہونے پر جشن منا رہے ہیں۔ وہ اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ عمران خان جہاں اینٹی امریکہ جذبات کا فائدہ اٹھا کر الیکشن لڑنا چاہتے ہیں، وہیں انہیں یہ بھی ڈر ہے کہ اگر نئے الیکشن نہ ہوئے اور ان کی جگہ کوئی اور بیٹھ گیا تو بہت سے راز کھلیں گے جن کا ذکر علیم خان نے کیاہے، حکومت جانے سے بہت سے افسران جو اس لوٹ مار میں شریک تھے، وہ عدہ معاف گواہ بن کر مزید مشکلات پیدا کر سکتے ہیں، اور عمران خان کا امیج مزید خراب ہو سکتا تھاکہ

جس تبدیلی کیلئے لوگوں نے 22 برس کوششیں کی وہ دراصل 3 خاندانوں کی خوش حالی کیلئے تھی، سب کچھ ان3 خاندانوں نے بانٹ لیا۔معروف صحافی کے مطابق ایک خوف یہ بھی ہے کہ بیرون ملک سے جو کروڑوں روپوں کے تحائف ملے، جن کا ریکارڈ دینے سے انکار کر دیا گیا، ان کی تفصیلات بھی بہت ڈسٹرب کر سکتی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس ہوا، ایک صحافی نے کیس کیا کہ انہیں کابینہ ڈویژن سے وہ انفارمیشن لے کر دی جائے تو

اس صحافی کو دھمکایا گیا، اس کے پیچھے لوگ لگا دیئے گئے، ان توشہ خانوں کے تحائف میں ایسا کیا تھا کہ عمران خان اور ان کی ٹیم نے تہیہ کر لیا کہ کچھ بھی ہو جائے تحائف کی تفصیلات قوم کو نہیں بتائی جائیں گی، روایتی طور پر جو پاکستانی صدر یا وزیراعظم سعودی عرب جاتے ہیں ان کی بیگم صاحبہ کو سونے، ہیرے جواہرات، سے لاد دیا جاتاہے، لاکھوں روپے مالیت کی گھڑیاں الگ ملتی ہیں، اسی سے اندازہ کر لیں کہ مشرف اور

شوکت عزیز کے گھر والوں کو سعودی دوروں میں متعدد بار ہیرے جواہرات کے سیٹ ملے اور ایک ایک سیٹ کی قیمت آج سے 15 سال پہلے ستر ستر لاکھ روپے تھی،اب آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ عمران خان توشہ خانہ کے تحائف چھپانا چاہتے تھے، کیونکہ پھر عام آدمی حیران ہو گا کہ ریاست مدینہ کا نام لینے والے کروڑوں روپے کے تحائف چپکے سے گھر لے گئے، جیسے مشرف، شوکت عزیز، زرداری، یوسف رضا گیلانی یا نوازشریف لے گئے

تھے،فرق کیا رہا اگر آپ نے بھی اسی طرح توشہ خانے کا مال کھانا تھا، جیسے پہلے والے کھا گئے؟ رؤف کلاسرا کا کہناتھا کہ میرا رپورٹنگ کا تجربہ ہے کہ پاکستانی لوگ اربوں لٹ جائیں پر رد عمل نہیں دیں گے لیکن اس طرح کی چوروں پر حیران اور افسردہ ہوں گے کہ فلاں بندہ مفت گھڑی لے گیا یا ہیرے جواہرات کا سیٹ گھر لے گیا، عمران خان کو خطرہ ان اربوں روپے کی کرپشن سے نہیں جن کے الزامات ان کی ٹیم پر لگتے رہے ہیں یا کچھ

لوگوں پر پنجاب میں چار پانچ افسران کی مدد سے کمانے کا الزام ہے، انہیں دراصل اس بم شیل سے زیادہ خوف ہے جو کبھی بھی تحائف کی تفصیلات باہر نکلنے پر پھٹ سکتا ہے، انہیں پتہ ہے کہ شہبازشریف کے وزیراعظم یا حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ بننے کی صورت میں ان کے سب سے قریبی لوگ مشکل میں ہوں گے۔ویسے داد دیں شریف خاندان کو جس نے اسلام آباد پر حکومت کیلئے شہباز شریف تو پنجاب کیلئے حمزہ شہباز کو چنا، کچھ دن پہلے تک

جو باپ بیٹا جیل میں تھے، مبینہ طور پر اپنے گھریلو ملازمین کے بینک اکاونٹس منی لانڈرنگ کیلئے استعمال کر رہے تھے، وہ اب پورے ملک اور صوبے کے کر تا دھرتاہوں گے، دونوں اس وقت کرپشن الزامات پر ضمانت پر ہیں، لیکن زیادہ مزے کی بات یہ ہے کہ عمران خان جو 22 سال تک اس ملک میں انصاف اور میرٹ کیلئے لمبی جنگ خود بھی لڑتے رہے اور دوسروں سے بھی لڑواتے رہے، دھرنے کے دنوں میں ان کے کئی ورکرز نے جان کی قربانی بھی دی، کئی گھر ایک نئے دن کی آس میں اجڑے،

وہ سب دراصل پنجاب کے ان3 خاندانوں کیلئے قربانی دے رہے تھے،جنہوں نے ان 42 ماہ میں خوب ہاتھ مارا جس کی تصدیق کوئی اور نہیں تحریک انصاف کے علیم خان خود کر رہے تھے، جو سینئر وزیر رہے، انہوں نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ اگر اس ملک میں تبدیلی آئی تھی تو وہ تونسہ کے بزدار، پاک پتن کے مانیکااور گوجرانوالہ کے گجر خاندان کیلئے آئی، گوجرانوالہ کا خاندان تو دبئی اور امریکہ بھاگ گیا ہے، باقی 2نے ابھی فیصلہ کرناہے، ایک پوری نوجوان نسل تونسہ پاک پتن اور گوجرانوالہ کے ان خاندانوں کو ارب پتی بنانے کے کام آئی، یہ خاندان سب تبدیلی کو کھا کر نکل گئے اور بے چارے پی ٹی آئی ورکرز سڑکوں اور سوشل میڈیا پر اپنی حکومت کے اپنے ہی ہاتھوں برطرف ہونیکا جشن منا رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…