حکومت کا اپوزیشن سے مذاکرات پر غور ،تحریک عدم اعتماد واپس لینے کے بدلے میں کیا پیشکش کی جائیگی؟سینئر صحافی کے اہم انکشافات

14  مارچ‬‮  2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کی جانب سے اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ اپوزیشن والوں سے بات چیت کیلئے اُنہیں جلد انتخابات کرانے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے ذریعے الیکشن کرانے کا قانون واپس لینے کی پیشکش کی جائے اور اس کے عوض اپوزیشن سے وزیراعظم عمران خان کیخلاف قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی جانے والی تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا مطالبہ کیا جائے۔

روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت محدود حلقوں میں اس بات پر غور کر رہی ہے کہ وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کیلئے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں۔ جب اس نمائندے نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے رابطہ کیا اور پوچھا کہ آیا ایسے کسی اقدام پر غور کیا جا رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ خیال یہ ہے کہ وزیراعظم کیخلاف جمع کرائی گئی عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کیلئے اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر بھی انہیں خدشہ ہے کہ چاہے جیت کسی کی بھی ہو، اس صورتحال سے عوام اپنی سیاسی سوچ کی وجہ سے انتہائی حد تک منقسم ہو جائیں گے۔ ان کی رائے تھی کہ عوام کے مفاد میں ضروری ہے کہ اس موقع پر مزید تقسیم کی سیاست نہ کی جائے۔ فواد چوہدری نے یہ واضح نہیں کیا کہ اپوزیشن سے تحریک واپس لینے کے عوض حکومت انہیں کیا پیشکش کرے گی لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اپنی پوری کوشش کریں گے کہ اپوزیشن کو تحریک سے دستبردار ہونے کیلئے پر وقار طریقہ پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے عوض حکومت اپوزیشن کیساتھ مل کر انتخابات اور احتساب کے معاملے پر اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ اگرچہ فواد چوہدری انتخابی اور احتساب کے فریم ورک کے حوالے سے تفصیلات بتانے پر آمادہ نہ ہوئے لیکن ایک اور ذریعے کا کہنا تھا کہ حکومتی حلقے جلد انتخابات کے آپشن پر غور کر رہے ہیں۔

ذریعے نے کہا کہ پاکستان اور ملکی معیشت عدم اعتماد کی تحریک کی متحمل نہیں ہو سکتی کیونکہ فاصلے بڑھ چکے ہیں اور سیاسی عدم استحکام پیدا ہوگا۔ رابطہ کرنے پر وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت حکومت کی توجہ اپنے اتحادیوں اور پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کی حمایت برقرار رکھنے پر مرکوز ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کسی پیشگی شرط کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے پیشگوئی کی کہ سیاسی درجہ حرارت 15؍ مارچ کے بعد مزید بڑھ سکتا ہے جبکہ 23؍ مارچ سے 30؍ مارچ کا وقت فیصلہ کن ثابت ہوگا۔ وزیر تعلیم شفقت محمود نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ تحریک عدم اعتماد کا معاملہ مناسب انداز سے حل کرنے کیلئے اپوزیشن والوں سے بات چیت پر غور کے حوالے سے انہیں کسی بات کا علم نہیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…