حکومت کو جی ایس ٹی پر چھوٹ واپس لینے کی سیاسی قیمت چکانا پڑیگی،چیئر مین ایف بی آر

31  دسمبر‬‮  2021

اسلام آباد(این این آئی)چیئرمین ایف بی آرڈاکٹر محمد اشفاق احمد نے کہاہے کہ حکومت کو جی ایس ٹی پر چھوٹ واپس لینے کی سیاسی قیمت چکانا پڑیگی،آئی ایم ایف کا ہمیشہ سے مطالبہ رہا ہے ریونیو بڑھائیں اور اصلاحات کریں، ماضی میں جب بھی آئی ایم ایف کا مطالبہ آتا ہم نئے ٹیکس لگا دیتے ہیں مگر پالیسی سطح کی تبدیلیوں پر کسی نے توجہ نہ دی،

آئی ایم ایف کا مطالبہ ٹیکس تفریق کو ختم کرنے کا تھا، ہمارا فوکس بھی ٹیکس تفریق و تضاد کو دور کرنے پر ہے، منی بجٹ کے ذریعے جو اصلاحات متعارف کروائی ہیں وہ تاریخی ہیں، 200 سے زائد مالیت کے درآمدی موبائل فون پر 17 فیصد جی ایس ٹی لاگو کرنے کی تجویز ہے، پاکستان میں ٹیکسوں کی جتنی مراعات ہیں اس حساب سے پاکستان کو دینا سب سے بڑا صنعتی ملک ہونا چاہیے،مراعات کے باوجود پاکستان دنیا کا بڑا صنعتی ملک نہیں، یہی آئی ایم ایف کہتا ہے کہ جب ایسا نہیں ہے تو پھر یہ تفریق ختم کی جائے،حکومت کے پاس ریونیو زیادہ آئے گا تو ٹارگیٹڈ سبسڈی زیادہ دی جاسکے گی، آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکل جائیں تو پھر ایک ہی بجٹ پیش ہوا کرے گا۔جمعہ کو چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق نے ضمنی فنانس بل پر نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ حکومت کو جی ایس ٹی چھوٹ واپس لینے کی سیاسی قیمت چکانا پڑے گی، آئی ایم ایف کا ہمیشہ سے مطالبہ رہا ہے کہ ریونیو بڑھائیں اور اصلاحات کریں، ماضی میں جب بھی آئی ایم ایف کا مطالبہ آتا ہم نئے ٹیکس لگا دیتے ہیں مگر پالیسی سطح کی تبدیلیوں پر کسی نے توجہ نہ دی کیونکہ یہ غیر مقبول فیصلے تھے، آئی ایم ایف کو ٹیکس ریونیو کے اعدادوشمار سے مطلب ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آئی ایم ایف زیادہ پالیسی سطح کی اصلاحات پر زور دیتا ہے، آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ تمام اشیاء پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگائیں،

اگر کسی کو سہولت دینا ہے تو سبسڈی کے ذریعے دی جائے، آئی ایم ایف کا مطالبہ ٹیکس تفریق کو ختم کرنے کا تھا، ہمارا فوکس بھی ٹیکس تفریق و تضاد کو دور کرنے پر ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ٹیکس کو اپنا ریوینیو اکٹھا کرنے تک رکھیں۔چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ منی بجٹ کے ذریعے جو اصلاحات متعارف

کروائی ہیں وہ تاریخی ہیں، 200 سے زائد مالیت کے درآمدی موبائل فون پر 17 فیصد جی ایس ٹی لاگو کرنے کی تجویز ہے، پاکستان میں ٹیکسوں کی جتنی مراعات ہیں اس حساب سے پاکستان کو دینا سب سے بڑا صنعتی ملک ہونا چاہیے مگر مراعات کے باوجود پاکستان دنیا کا بڑا صنعتی ملک نہیں ہے، یہی آئی ایم ایف کہتا ہے کہ جب ایسا نہیں

ہے تو پھر یہ تفریق ختم کی جائے، جی ایس ٹی کی چھوٹ واپس لینا حکومت کا غیر مقبول فیصلہ ہے جس کی سیاسی قیمت چکانا پڑے گی۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ فیصلے ملکی معیشت کیلئے اور ڈاکومنٹیشن کیلئے ضروری تھے، حکومت کے پاس ریونیو زیادہ آئے گا تو ٹارگیٹڈ سبسڈی زیادہ دی جاسکے گی، آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکل جائیں تو پھر ایک ہی بجٹ پیش ہوا کرے گا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…