کوئی ایسا قانون نہیں جو نیب کو مجبور کرے کہ وصولیوں کی رقم قومی خزانے میں جمع کرائے، جسٹس(ر) جاوید اقبال

30  دسمبر‬‮  2021

اسلام آباد (آن لائن) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب مسئلہ نہیں مسائل کا حل ہے۔ نیب پر تنقید کریں لیکن تعمیری کریں اور حقائق کا ادراک ہو نا چاہئے، گزشتہ چار سالوں میں تاریخی ریکوریاں کی، اگر نیب نہ ہو تا تو 541ارب کی ریکوریاں نہ ہو تیں، کوئی ایسا قانون نہیں جو نیب کو مجبور کرے کہ وصول ہونے والی رقم قومی خزانے میں جمع کرائے،

گندم کے 20ارب روپے کے ذخائر کھانے والے چوہوں کو بھی نیب نے پکڑا۔ اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ تاریخ کی سب سے بڑی ریکوریاں ان چار سالوں میں کی گئیں، نیب کو دیانتداری کی مثال بن کر کام کرنا چاہئے اگر نیب نہ ہو تا تو 14ارب کی ریکوریاں نہ ہو تیں اور نہ متاثرین کو پیسے ملتے کچھ لوگوں نے چائے کی پیالی میں طوفان برپا کیا ہوا ہے کہ نیب نے ریکور ہونے والی رقم فنانٓس ڈویژن میں جمع کیوں نہیں کرائی ان کو میں کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی ایسا قانون نہیں کہ جو نیب کو مجبور کرے کہ ریکور ہونے والی رقم فنانس ڈویثرن میں جمع کرا ئیں، اس رقم پر حکومت کا حق نہیں، یہ متاثرین کی رقم تھی۔541 ارب روپے کی ریکوری میں نیب کے تمام افسران کا کریڈٹ شامل ہے۔541 ارب کی ریکوریوں میں سے ایک ہاؤسنگ سوسائٹی نے 14 ارب روپے ادا کیے ہیں۔ ہم نے جو ریکوریاں کی ہیں نیب کے پاس تمام ریکوریز کا ریکارڈ موجود ہے کی گئی،کی گئی تمام ریکوریز کی ویری فکیشن کے بعد مستحقین میں 14 ارب روپے تقسیم کیے گئے، یہ ان مستحقین کا حق ہے جنہوں نے ایک ایک پائی جمع کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نیب پر تنقید ضرور کریں لیکن تعمیری کریں اور حقائق کا ادراک ہونا چاہئے ہم نے ان کے خلاف بھی کارروائیاں کی جن کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا تھا،مضاربہ کیس میں 10ارب کا جرمانہ ہوا،

رواں سال 200کے قریب کارروائیاں کی گئی، 14ارب روپے متاثرین میں تقسیم ہوئے اس وقت ہماری ریکوریز 56،56ارب روپے بنتی ہیں۔ سندھ میں گندم کے 20ارب کے ذخائر تھے ہم نے پوچھا کدھر گئی جواب ملا کہ گند چوہے کھا گئے ہیں یہ کوئی جواب بنتا ہے لیکن نیب نے سکھر میں گندم کے 20 ارب روپے کے ذخائر کھانے

والے چوہوں کو بھی پکڑا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سادہ ہونا چاہیے لیکن دھوکے سے بچنا بھی ضروری ہے کیونکہ اراضی خریدتے وقت تصویر وہ لگائی جاتی ہے جو حقیقت کے برعکس ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کچھ سوسائٹیز کی کارکردگی اتنی بری تھی کہ انہوں نے لوگوں کو کوڑی کوڑی کا محتاج کر دیا تھا، ان سوسائٹیز کو

چیک کرنے کا کوئی نظام نہیں تھا، یہ سوسائٹیاں لوگوں کی بربادی کا سبب بنیں۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ لوگ خوبصورت بروشر پر انویسٹمنٹ کر دیتے ہیں، ایک بروشر غور سے دیکھا تو اس میں نیاگرا فال کی تصویر تھی، عوام انویسٹمنٹ کرنے سے پہلے متعلقہ اداروں سے تصدیق کر لیں۔ نیب مسئلہ نہیں مسائل کا حل ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…