شوہر کے روپ میں بہترین دوست اور ساتھی ملا ہے، شادی کو غیر ضروری قرار دینے بارے بیان پر ملالہ یوسفزئی کا موقف بھی آ گیا

12  ‬‮نومبر‬‮  2021

لندن (آن لائن)حال ہی میں رشتہ ازدواج میں بندھنے والی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے ماضی میں شادی سے متعلق دیے گئے اپنے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایسا نہیں کہا تھا کہ وہ شادی کو غلط سمجھتی ہیں بلکہ انہوں نے یہ کہا تھا کہ فوری طور پر ان کا نئی زندگی شروع کرنے کا ارادہ نہیں،عصر کے روپ ایک بہترین دوست اور ساتھی ملا۔

دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ پاکستانی شخصیت ملالہ یوسفزئی نے برطانوی جریدے کو انٹرویو میں اپنی شادی سے متعلق گفتگو کی ہے۔ نکاح کے بعد ملالہ کو جہاں پاکستان سمیت دنیا بھر سے مبارکباد کے پیغامات ملے وہیں کچھ سوشل میڈیا صارفین نے ان کے ماضی کے بیان کا بھی تذکرہ کیا۔ تاہم برطانوی میگزین ووگ دئیے گئے انٹرویو میں نوبیل انعام یافتہ ملالہ نے واضح کیا کہ ’وہ شادی کے خلاف نہیں ہیں لیکن اس کی روایات اور رواج سے متعلق محتاط تھیں اور یہ کہ انہیں شادی سے متعلق ’پدرشاہانہ‘ سوچ پر اعتراض تھا، کیوں کہ عام طور پر شادی کو خواتین کی قربانی سمجھا جاتا ہے اور ان کا کیریئر تقریباً ختم ہوجاتا ہے‘۔ملالہ یوسف زئی نے لکھا کہ ان کا خیال تھا کہ شادی سے شخصی آزادی ختم ہوجاتی ہے، وہ ایک آزاد خاتون کی حیثیت سے زندگی نہیں گزار سکیں گی، کیوں کہ دنیا بھر میں شادی کے حوالے سے مختلف روایات ہیں اور تقریباً ہر جگہ اس سے خواتین کی اہمیت کم ہوجاتی ہے، اس لیے انہوں نے اس مسئلے کا حل یہ نکالا تھا کہ انہیں شادی کرنی ہی نہیں ہے‘۔انہوں نے اپنے طویل مضمون میں اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ والدین کی جانب سے سمجھائے جانے اور عصر ملک سے ملنے اور ان سے تعلقات پر بات کرنے سے ان کے خیالات تبدیل ہوئے۔ملالہ یوسف زئی نے لکھا کہ ان کے سرپرستوں، والدین، قریبی ساتھیوں اور عصر ملک نے شادی سے متعلق ان کی سوچ بدلی

اور انہوں نے اس بات پر غور کیا کہ اگر ہم سفر اچھا ملے تو شادی برابری، مساوات، انصاف اور اقدار کو بڑھانے کا ذریعہ بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اب بھی ان کے پاس خواتین کو شادی سے متعلق درپیش مسائل کے جوابات نہیں ہیں، تاہم انہیں یقین ہیکہ اب وہ شادی شدہ زندگی میں انصاف، برابری اور مساوات کے ساتھ آگے بڑھیں

گی، اس لیے انہوں نے سادگی سے 9 نومبر کو عصر ملک کے ساتھ شادی کی۔اپنے مضمون میں انہوں نے کم عمری میں لڑکیوں کی شادی سے متعلق ڈیٹا بھی شامل کیا اور بتایا کہ سالانہ دنیا بھر میں ایک کروڑ 20 لاکھ لڑکیوں کی شادیاں ان کی عمر 18 سال ہونے سے پہلے ہی کروادی جاتی ہے۔ملالہ یوسف زئی نے کم عمری میں

شادیوں سے متعلق اپنی جان پہچان والی لڑکیوں کی مثالیں بھی دیں اور بتایا کہ ان کی ایک دوست کی شادی کم عمری میں کردی گئی تھی اور وہ 14 سال کی عمر میں بچے کی ماں بن چکی تھیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ بہت ساری لڑکیاں کیریئر شروع ہونے سے پہلے شادی کر لیتی ہیں، جس کے بعد ان کے آگے بڑھنے کے امکانات ختم

ہوجاتے ہیں جب کہ کئی لڑکیاں اسکول کی تعلیم کے دوران ہی رشتہ ازدواج میں بندھ جاتی ہیں اور انہیں اپنی تعلیم چھوڑنی پڑتی ہے۔ملالہ یوسف زئی نے مضمون میں یہ بھی بتایا کہ ان کی عصر ملک سے پہلی ملاقات کب ہوئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ عصر ملک سے ان کی پہلی ملاقات جون 2018 میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہوئی تھی،

جہاں وہ دوستوں کے پاس آئے تھے اور گفتگو کے بعد دونوں میں تعلقات استوار ہوئے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی شادی کے کپڑے ان کی والدہ لاہور سے لائی تھیں جب کہ سسرالیوں نے ان کے لیے زیورات بھجوائے اور انہوں نے اپنے ہاتھوں پر مہندی خود ہی لگائی۔ملالہ یوسف زئی نے لکھا کہ عصر ملک نے برمنگھم میں انہیں

جوتے دلوائے اور اپنے لیے بھی کچھ خریداری کی جب کہ ان کے والد نے ان کی شادی کے کھانے کا بندوبست کیا اور انہوں نے سادگی سے 9 نومبر کو شادی کرکے نئی زندگی کا آغاز کیا۔ ملالہ یوسف زئی نے لاہور سے تعلق رکھنے والے اسپورٹس منیجمنٹ سے وابستہ عصر ملک سے 9 نومبر کو برطانوی ریاست انگلینڈ کے شہر برمنگھم میں سادگی سے شادی کی تھی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…