کنٹونمنٹ انتخابات حکومت کا تجربہ تھا جس میں وہ بری طرح ناکام ہوچکی، مولانا فضل الرحمن

15  ستمبر‬‮  2021

لسبیلہ(این این آئی) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعلی بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ابھی میرے پاس تفصیلات نہیں ہیں ابھی بلوچستان جارہا ہوں دیکھتے ہیں کتنے ممبران شامل ہیں کتنے ووٹ ملیں گے تحریک عدم اعتماد لانے والوں سے ساری تفصیلات لینے کے بعد ہی تصدیق سے تبصرہ کرونگا ،

کنٹونمنٹ انتخابات حکومت کا تجربہ تھا جس میں وہ بری طرح ناکام ہوچکی ہے ہمیں کنٹونمنٹ انتخابات سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی ہمیں بلدیاتی انتخابات میں کوئی دلچسپی ہے ہماری توجہ عام انتخابات پر مرکوز ہے ۔یہ بات انہوں نے بدھ کو دالعلوم بھوانی حب میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ابھی میرے پاس تفصیلات نہیں ہیں ابھی بلوچستان جارہا ہوں دیکھتے ہیں کتنے ممبران شامل ہیں کتنے ووٹ ملیں گے تحریک عدم اعتماد لانے والوں کو ساری تفصیلات لینے کے بعد ہی تصدیق سے تبصرہ کرونگا انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ انتخابات میں اگر کسی دوست سے حصہ لیا ہے تو اسکی اپنی خواہش تھی ہمارے لیے کنٹونمنٹ انتخابات کی کوئی اہمیت نہیں یہ صرف حکومت کا ناکام تجربہ تھا اور کچھ نہیں.افغانستان کی حالیہ صورتحال پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جو سپر میسی تھی وہ ختم ہوچکی ہے نیٹو جو ایک طاقتور دفاعی اتحاد تھا وہ افغانستان سے شکست کھا چکا ہے اب شکست خوردہ قوت کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ شرائط رکھے امریکہ شکست کھانے کے بعد مغربی معیار پر چلنے کے شرائط نہیں رکھ سکتا کیونکہ وہ جنگ ہار چکا ہے افغانستان کے معاملے پر آج سے 20سال قبل جب طالبان کی حکومت تھی اس وقت چین اور روس واضع طور پر سامنے نہیں آرہے تھے

اب ان دونوں ممالک کا بھی موقف واضع ہوگیا ہے اب شکست خوردہ امریکہ کو کوئی حق نہیں کہ وہ مغربی معیارات کے حوالے سے شرائط رکھیں ہم مسلمان ہیں اسلام کے اپنے معیارات ہیں اسلام ہمیں تمام طبقات کے حقوق برابر دینے کا پابند کرتا ہے.انہوں نے کہا کہ جب کوئی اپنا ساتھی پیٹ میں چھرا گھونپے تو ظاہر ہے مشکلات

ہونگی لیکن اسکے باوجود پی ڈی ایم تحریک میں عوام کا جذبہ برقرار ہے تحریک اپنے حساب سے چل رہی ہے البتہ کچھ معاملات تھے جیسے رمضان شریف. موسم کی گرمی اور کوڈ کی وجہ سے تھوڑا خاموشی سا ہوا لیکن حالیہ سوات اور کراچی کے جلسوں نے ثابت کردیا کہ عوام پی ڈی ایم کے ساتھ ہے پی ڈی ایم میں شامل تمام

جماعتوں میں اتحاد قائم ہے اب ہم نے فیصلہ کیا ہے دیگر متاثر طبقات کو بھی پی ڈی ایم میں شامل کرینگے اس سلسلے میں 26ستمبر کو اسلام آباد میں ایک کنوینشن کا انعقاد کیا جارہا ہے جہاں صحافیوں سمیت دیگر تمام طبقات کے تعلق رکھنے والے جو اس حکومت سے متاثر ہیں کو ساتھ لیکر مشاورت کرکے تحریک کو آگے بڑھائیں

گے.پنجاب حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ چھ ارکان کے ساتھ عدم اعتماد کی باتیں کرنا دنیا میں سب سے بڑی حماقت ہے ہمیں استعفوں کا طعنہ دینے والے خود استعفے دیکر دکھائیں عدم اعتماد کی تحریک کی باتیں کرنے والے اگر چھ ارکان کے ساتھ تحریک لانا چاہتے ہیں

بے شک لائیںانہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آزادی رائے پر قدغن لگانے کے حوالے سے بل کی مخالفت کرتے ہیں ہم نے احتجاج کرنے والے صحافیوں سے اظہار یکجہتی کی ہے اور انکے موقف کی مکمل تائید کرتے ہیں.الاوازیں مولانا فضل الرحمن نے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر و لسبیلہ کے امیر

مولانا غلام قادر قاسمی سے انکی صاحبزادی کے انتقال پر ان سے تعزیت کی. اس موقع پرجمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری رکن قومی اسمبلی آغامحمودشاہ، رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین، جمعیت علماء اسلام لسبیلہ کے رہنماء مولانا یعقوب ساسولی مولانا شاہ محمد صدیقی سمیت دیگر موجود تھے۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…