ریلوے کے خسارے میں مزید اضافہ، 40 ارب تک پہنچ گیا

28  اگست‬‮  2021

اسلام آباد (این این آئی)سی پیک کے انتظار میں ریلوے اثاثوں کی مرمت اور دیکھ بھال میں کمی اور حادثات میں اضافہ ہو گیا، محکمہ ریلوے کا تین سال کے دوران سالانہ خسارہ بڑھ کر 40 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔موجودہ حکومت کے تین سالہ دور میں مسافر ٹرینوں کی تعداد بڑھنے کی بجائے کم ہو گئی ہے، 57 مسافر ٹرینیں بند اور صرف 85 چل رہی ہیں۔

ان میں سے بھی 70 نجی شعبے کے اشتراک سے چلانے کے لیے ٹینڈر جاری کیے جا چکے ہیں تاہم یہ عمل بھی سست روی کا شکار ہے۔پاکستان ریلوے کے پاس انجنوں کی تعداد 480 سے کم ہو کر 472 اور مسافر کوچز 460 سے کم ہو کر 380 رہ گئی ہیں،مال گاڑیوں کے 2000 ڈبے بھی کم ہو گئے ہیں۔ریلوے ملازمین کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار سے کم ہو کر 72 ہزار رہ گی ہے جبکہ پنشنرز ایک لاکھ 15 ہزار سے بھی تجاوز کر گئے ہیں۔ ریلوے ٹریک، پل اور سگنل سسٹم سمیت دیگر اثاثوں کا 60 فیصد حصہ انتہائی کمزور ہو چکا ہے، میرج ٹرین، لاہور واہگہ اور لاہور گوجرانوالہ کے درمیان چلنے والی ٹرینیں بھی بند کر دی گئی ہیں، انٹرنیشنل مال گاڑی بھی بحال نہ ہو سکی۔ریلوے افسران کی شاہانہ سیلونز کرائے پر دینے کا تجربہ بھی کامیاب نہ ہوا، کراچی سرکلر ریلوے بحال ضرور ہوئی لیکن ادھوری، ریلوے ٹریک پر 2 ہزار 382 مقامات پر پھاٹک نہیں ہیں۔تین سال میں درجنوں حادثات ہوئے، 2019ء میں تیز گام میں لگنے والی آگ اور جون 2021 میں سکھر ڈویڑن میں مسافر ٹرینوں کے حادثے میں 150 سے زائد مسافر لقمہ اجل بن گئے۔ریلوے حکام کے مطابق ریلوے عوامی مفاد کا قومی ادارہ ہے جسے کمرشل بنیادوں پر چلانا مشکل ہے، کورونا کی وجہ سے ٹرینوں کی بندش اور کم مسافروں کے ساتھ چلانے سے بھی خسارے میں اضافہ ہوا۔

ریلوے حکام نے بتایا کہ ریلوے کا 64 فیصد بجٹ تنخواہوں اور پنشن اور 18 فیصد ڈیزل کی خریداری پر خرچ ہوتا ہے۔ریلوے حکام کے مطابق سی پیک پر عمل درآمد ہونے سے ریلوے کی کایا پلٹ جائے گی، کراچی سے پشاور اور ٹیکسلا سیحویلیاں تک بغیر پھاٹک ریلوے ٹریک بچھانے سے ٹرینیں 90 کی بجائے 160 کلومیٹر کی رفتار سے چلنا شروع ہو جائیں گی، پھر ریل کا سفر محفوظ اور تیز ہوجائے گا، ریلوے منافع بخش ادارہ بھی بن جائے گا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…