داسو میں خود کش حملہ کیا گیا تھا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا تہلکہ خیز انکشاف

12  اگست‬‮  2021

اسلام آباد(آن لائن)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ داسو میں چینی ٹیم پر خود کش حملہ کیا گیا،جائے وقوعہ سے خود کش حملہ آور کا انگوٹھا،انگلی اور جسم کے کچھ حصہ ملے، یہ بلائنڈ کیس اور حل کرنا آسان نہیں،اس حملے میں افغانستان کی سرزمین کو استعمال کیا گیا۔ داسو دھماکہ کے حوالے سے بریفنگ د یتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ 14 جولائی کو داسو کا سانحہ ہوا،

پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے پہلے دن معاملہ پر تحقیقات کا آغاز کیا، چین کے ساتھ تعلقات کی نوعیت یہ ہے کہ ان کو لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا جائے، چین کی تحقیقاتی ٹیم نے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا، تحقیقاتی ٹیم کو جائے حادثہ پر لیجایا گیا،نتائج تک پہنچنے کیلئے 36 سی سی ٹی وی کیمروں کا 14 سو کلو میٹر تک سہارا لیا، جہاں واقعہ ہوا موقع سے ہمیں ایک انگوٹھا، انگلی اور خودکش بمبار کے جسم کے حصے ملے، وہاں سے موبائل ملے اور دیگر چیزیں ملیں جن کے ڈیٹا کی چھان بین کی گئی، ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ بلائنڈ کیس اور حل کرنا آسان نہیں، لیکن ہمارے اداروں نے مشکل اور پیچیدہ کام کیا، ایک ہزار سے زائد داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں ورکرز کام کررہے تھے،ان سے مکمل تحقیقات کی گئیں اور جو گاڑی استعمال کی گئی اس کی نشاندہی کی گئی، داسو واقعہ جو ہوا اس کے مددگاروں تک پہنچ گئے ہیں،ہماری تحقیقات میں یہ واضح دکھائی دے رہی وہ پاکستان اسمگل کی کی گئی، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ ان کا پہلا ہدف داسو ڈیم نہیں تھا،ان کا ہدف دیامر بھاشا ڈیم تھا وہاں ان کو کامیابی نہ ملی تو داسو کو نشانہ بنایا،اس حملے میں افغانستان کی سرزمین کو استعمال کیا گیا، واضح طور پر این ڈی ایس اور را کا گٹھ جوڑ دکھائی دے رہا ہے،پاکستان میں چینی سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبے ان کو ہضم نہیں ہوئے، ان کے عزائم جو بھی ہیں وہ حاصل نہیں کرسکے،

اس واقعہ کے بعد چین اور پاکستان نے نئے عزم کا اظہار کیا، پاکستان اور چین نے مل کر مقابلہ کرنے کا عزم کا اظہارکیا،ہماری اب تک ہونے والی تحقیقات سے چین مطمئن ہے،چین میں مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں ملکوں نے اس کی مذمت کی، ایسے واقعات ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کریں گے،ایسے واقعات سے ہمارے تعلقات میں کوئی فرق نہیں آئے گا، ہم نے ماضی میں بھی مشترکہ طور پر ایسے واقعات سے نمٹا ہے، ہم نے اپنی ایس او پیز پر نظرثانی کی ہے اور بہتر بھی کیا ہے،سی پیک منصوبے جاری رہیں گے اور ان کو مکمل بھی کیا جائے گا،چین اور پاکستان کے برادرانہ تعلقات ایسے واقعات سے متاثر نہیں ہونگے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…