قبضے میں لیے جانے والا اسلحہ، فوجی گاڑیاں، سازوسامان، سرکاری عمارتیں، قومی اثاثہ جات اور بیت المال سے منسلک تمام چیزیں قوم کی امانت ہیں،دنیا ہمارے داخلی امور میں کسی قسم کی دخل اندازی نہ کرے، طالبان

19  جولائی  2021

کابل(این این آئی) افغان طالبان کے امیر مولوی ہبت اللہ اخونزادہ نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک اخلاف استعمال کر نے کی اجازت نہیں دینگے ،دنیا ہمارے داخلی امور میں کسی قسم کی دخل انداز ی نہ کریں،بیرونی افواج کی اکثریت چلی گئی ہیں باقی انخلا کی حالت میں ہے، کافی اضلاع اور وسیع علاقوں میں مکمل امن و امان برقرار ہے،

مذاکرات اور سیاسی عمل کے پیشرفت کی خاطر سیاسی دفتر کھولا ہے، مضبوط مذاکراتی ٹیم کو منتخب کرکے بات چیت کے ذریعے تنازعہ کے حل کیلئے پرعزم ہیں،بدقسمتی سے مخالف فریق تاحال وقت کو ضائع کررہا ہے، آئیں غیرملکیوں پر تکیہ کرنے کی بجائے اپنے مسائل کو خود ہی حل کریں ،افغانستان سب کا مشترکہ گھر ہے،کسی کو بھی مستقبل کے بارے میں پریشان نہیں ہونا چاہیے ، قبضے میں لیے والا اسلحہ، فوجی گاڑیاں، سازوسامان، سرکاری عمارتیں، قومی اثاثہ جات اور بیت المال سے منسلک تمام چیزیں قوم کی امانت ہے،کسی کو اس کی تباہی، ملک سے باہر لے جانے، ضائع کرنے اور رہنماؤں کی اجازت کے بغیر استعمال کرنے کا حق نہیں ۔اتوار کو افعان طالبان کے امیر المومنین شیخ الحدیث مولوی ہبت ا اللہ اخوندزادہ نے عیدالاضحی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں آپ تمام حضرات کو عید الاضحی کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتاہوں۔ انہوںنے کہاکہ اللہ تعالی آپ کی تمام قربانیاں، حج، صدقات، دعائیں اور تمام اعمال حسنہ کو اپنے عالی دربار میں قبول فرمائیں،نیز ملک سے بڑی تعداد میں بیرونی افواج کے انخلا ،حالیہ فتوحات اور کامیابیوں کے حوالے سے تمام ہموطنوں، مجاہدین، مہاجرین، شہداء کے خاندانوں، قیدیوں، بیواؤں اور یتیموں کو بھی تہہ دل سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی ہماری قوم کے تمام مسائل و مصائب اور

تمام طبقات کی ان قربانیوں کو اپنے عالی دربار میں قبول اور منظور فرمائیں جنہوں نے ملک کی آزادی،حقیقی اسلامی نظام کے قیام اور اعلاء کلمتہ اللہ کی خاطر برداشت کی ہیں۔اپنے بیان میں قرآن پاک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا اللہ پاک نے اپنے محبوت سے کہا کہ ’’اے نبی ہم نے تم کو فتح دی، فتح بھی کھلی اور واضح۔تاکہ اللہ

تمہاری اگلی اور پچھلی کوتاہیاں بخش دے اور تم پر اپنی نعمت پوری کردے اور تم کو سیدھے رستے چلاتا رہے اور تاکہ اللہ تمہاری بھرپور مدد کرے۔ایک اور مقام پر اللہ پاک نے فرمایاکہ ’’ اے نبی ہم نے تم کوثر یعنی بہت زیادہ بھلائی عطا فرمائی ہے۔ تو اپنے پروردگار کیلئے نماز پڑھا کرو اور قربانی کیا کرو، کچھ شک نہیں کہ تمہارا دشمن

ہی بے نام رہے گا۔ افغان مسلمان اور غیور ملت، طالبان اور امت مسلمہ کو مخاطب کرتے ہوئے امیرالمومنین نے کہا کہاس بارہم عید اس حال میں منارہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی فضل وکرم سے ہمارے ملک سے امریکی اور دیگر بیرونی افواج کی اکثریت چلی گئی ہیں اور بقیہ بھی انخلا کی حالت میں ہے، ملک کے کافی اضلاع اور وسیع

علاقوں میں مکمل امن و امان برقرار ہے۔ انہوںنے کہاکہ اللہ تعالی کی نصرت سے ماضی کی نسبت ہمارے مجاہدین بہت مضبوط، منظم، اسلحہ سے لیس اور طاقتور ہوئے ہیں،یہ کامیابیاں صرف امارت اسلامیہ اور مجاہدین کے نہیں بلکہ پوری قوم ہمارے ساتھ شریک ہے، جس نے گذشتہ20 سالہ جہاد میں ہمارے ساتھ ہر قسم کی تکالیف برداشت

کیں، تاکہ ملک کو بیرونی جارحیت سے نجات دلایا جاسکے۔ امارت اسلامیہ فوجی کامیابی اور پیشرفت کے باوجود ملک میں سیاسی راہ حل کی بھرپور حامی ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک میں اسلامی نظام کے قیام، صلح اور امن و امان کے سبب بننے والے ہر موقع سے امارت اسلامیہ ضروری فائدہ اٹھاتی ہے۔ان شاء اللہ ہم نے مذاکرات اور سیاسی

عمل کے پیشرفت کی خاطر سیاسی دفتر کھولا ہے۔ مضبوط مذاکراتی ٹیم کو منتخب کرکے بات چیت کے ذریعے تنازعہ کے حل کے لیے پرعزم ہے۔ مگر بدقسمتی سے مخالف فریق تاحال وقت کو ضائع کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا پیغام یہ ہے کہ آئیے غیرملکیوں پر تکیہ کرنے کی بجائے اپنے مسائل کو خود ہی حل کریں اور ملک کو

موجودہ صورتحال سے بچائے۔ انہوںنے کہاکہ ملک سے تمام بیرونی افواج کے انخلا کے بعد ہم امریکہ سمیت دنیا کیساتھ باہمی تعامل اور وعدوں کے دائرے میں مضبوط سفارتی، معاشی اور سیاسی تعلقات چاہتے ہیں اور اسے تمام فریقوں کی بھلائی میں سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی، خطے اور دنیا کے ممالک کومکمل یقین دہائی

کرواتے ہیں، کہ افغانستان کسی کو اجازت نہیں دے گا کہ ہماری سرزمین سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر ممالک کی سلامتی کو خطرہ پیش کریں۔ اسی طرح دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے داخلی امور میں کسی قسم کی دخل اندازی نہ کریں۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں تمام غیرملکی سفارتکاروں، سفارتخانوں، قونصل خانوں، فلاحی

اداروں اور سرمایہ کاروں کو مکمل یقین دلاتے ہیں کہ ہماری طرف سے انہیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوگا، بلکہ ان کی حفاظت اور تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ان کی موجودگی ہمارے ملک کی ضرورت ہے، جس سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی، تو وہ اپنے امور کو اطمینان سے جاری رکھیں اور مجاہدین کی پیش قدمی اور

حکمرانی سے کسی قسم کے خوف کا احساس نہ کریں۔ انہوںنے کہاکہ تمام ملکی فریقوں کو بتلاتے ہیں کہ ہم کسی سے دشمنی مول لینا نہیں چاہتے، ہمارے دروازے ان کیلئے کھلے ہیں، افغانستان سب کا مشترکہ گھر ہے،اگر وہ ہمارے ساتھ حقیقی اسلامی نظام کو تسلیم کریں، ہم ان کے تمام حقوق اور جائز مطالبات کو مان لیں گے۔ انہوں نے

کہاکہ ملک کی تعمیرنو میں ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا جاسکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مخالف صف میں کھڑے تمام فوجیوں اور مختلف تشکیلات میں تازہ بھرتی ہونے والے افراد کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ جنگ، لڑائی اور مخالفت سے دستبردار ہوجاؤ، جس طرح ہزاروں فوجی مجاہدین سے آملے ہیں، امارت اسلامیہ نے بھی ان کے لیے

سہولیات فراہم کی ، ان کی عزت کی ، بقیہ فوجی بھی ہم سے مل جائیں، اپنے آپ کو دنیا اور آخرت کے خطرات سے بچائیں اور مزید ملک کی تباہی و بربادی کا سبب نہ بنے۔چونکہ ملک کے صوبوں اور متعدد اضلاع میں کابل انتظامیہ کے ہزاروں فوجی بھائی چارے کے ماحول میں مجاہدین سے آملے، یہ قابل تحسین اقدام ہے، ہماری آرزو یہ

ہے کہ جن افراد کو جنگ کی ترغیب دینے اور اپنی قوم سے دشمنی میں مبتلا کروانے کی جدوجہد کی جارہی ہیں، وہ سب بیدار ہوجائیں اور عام معافی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی پرسکون زندگی کو لوٹ جائیں، امارت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنے والے اہلکاروں کیساتھ ہونے والے وعدوں کی پاسدار ہورہی ہے، ان کے جان و مال اور عزت

کی حفاظت کی جا رہی ہے اور ان پر کسی کی جانب سے ظلم و زیادتی نہیں کی جائیگی۔انہوںنے کہاکہ نے کہا کہ چونکہ مخالف فریق کی صف سے پے درپے امارت اسلامیہ میں شمولیت کا سلسلہ جاری ہے، لہذا فوجی کمیشن کو ہدایت دیتا ہوں کہ جو فوجی امارت اسلامیہ میں شامل ہورہے ہیں، ان کی حفاظت اور گھروں تک محفوظ طور پر

پہنچانے پر بھرپور توجہ دیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم ان چند عناصر کو بتلاتے ہیں ، جو بعض افراد کو بغاوت پر اکسانیاور جنگ جاری رکھنے کی ترغیب اور یا سازشوں کے شکار بنے ہوئے ہیں، انہیں ماضی کے ان تجربات سے سیکھنا چاہیے، جب انہوں نے ہزاروں غیرملکی حامی افواج، طیاروں اور جدید ترین اسلحہ اور وسائل سے کچھ

حاصل نہ کرسکا، تو اکیلے بھی کچھ نہیں پاسکے گا لہذا بہتر یہ ہے کہ اس طرح منحوس حرکات سے دستبردار ہوجائیں اور اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے تعاون کریں۔ انہوںنے کہاکہ کسی کو بھی مستقبل کے بارے میں پریشان نہیں ہونا چاہیے امارت اسلامیہ اپنی قوم کی نمائندگی سے ان تمام مشکلات کو متوجہ ہے،جن سے ہماری عوام روبرو

ہے، ہماری پہلی جدوجہد اور ترجیح یہ ہے کہ بقیہ مسائل گفتگو اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل ہوجائیں۔ انہوںنے کہاکہ عام شہریوں پر ہمارا مکمل اعتماد ہے،کہ وہ ہمیشہ کی طرح امارت اسلامیہ سے اپنے محکم حمایت کو جاری رکھے گی، ان علماء کرام، قومی عمائدین اور بزرگوں کی کاوشیں قابل قدر ہیں، جن کے مؤثر ثالثی اور دانشمندی

کی وجہ سے مخالف فریق سے کثیرتعداد میں فوجی اور جنگجو آکر ہمارے ساتھ مل گئے، ان بزرگوں سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں اور امن و امان اور سلامتی کے استحکام میں امارت اسلامیہ سے معاون رہے ، حکومتوں کے قیام اور ملک کی تعمیر میں اقوام کا بڑا کردار ہوتا ہے، امارت اسلامیہ اپنی قوم کے لیے ایسے

ہی مفید کردار کی راہ ہموار کردے گی تاکہ اپنے تباہ حال ملک کو دوبارہ مشترکہ طور پر آباد کریں اور اسلامی نظام کے سائے تلے پرسکون اور آرام دہ زندگی گزاریں۔ انہوںنے کہاکہ تعلیم و تربیت کے منصوبے پر امارت اسلامیہ خاص توجہ دیتی ہے ، جب ہمارا ملک تعلیمی لحاظ سے ترقی نہ کریں تو ہم معاشی اور معاشرتی طور پر

ترقی نہیں کرسکتے ہیں۔ معاشی استقلال اور خودکفیل بننے کیلئے تعلیمی اداروں کی سرگرمیاں، اپنے اولاد کو تمام تعلیمی شعبوں میں تربیت دینا، خاص طور پر دینی لحاظ سے اولاد کی تعلیم و تربیت اور جدید علوم کے شعبے میں ترقی وہ کچھ ہیں، جس کی اہمیت امارت اسلامیہ نے جان لی ہے اور اس کی ترقی کیلئے کوشاں ہے اس حوالے سے

مجاہدین کو ہماری ہدایت یہ ہے کہ امارت اسلامیہ کے ماتحت علاقوں میں دینی اور جدید علوم کے سلسلے پر خصوصی توجہ دیں۔مدارس دینیہ، اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں کھلے رکھیں۔ معاملات کی آسانی میں ان کے ساتھ تعاون کریں۔ انہوںنے کہاکہ علماء کرام، جدید علوم کے اساتذہ، یونیورسٹیوں کے پروفیسروں اور ممتاز اشخاص کی

عزت کریں اور معاشرے کے لیے ان کی حیاتی اہمیت کا احساس کرنا چاہیے اور ان کی ضروریات پوری کرنے کی صورت میں حتی الامکان ان کا ہاتھ بھٹایا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ماضی کے مانند جنگوں کے دوران شہریوں کی زندگی پر مزید خصوصی توجہ دیں، امارت اسلامیہ نے اسی مقصد کے لیے ایک خصوصی کمیشن کو ذمہ داری

سونپ دی ہے کہ جنگ کے دوران مجاہدین کی جانب کسی کو تکلیف نہ پہنچ پائیں۔ انہوںنے کہاکہ امارت اسلامیہ کا اس شعبے پر خاص توجہ ہے اور تمام مجاہدین کو تاکید اور ہدایت کرتی ہے کہ کمیشن برائے سدباب سویلین نقصانات کیساتھ معاون رہے اور عام شہریوں کی زندگی پر سب سے زیادہ توجہ دیں۔ کمیشن برائے سدباب سویلین

نقصانات کے دائرے میں سمع شکایات کا ارادہ بھی ہے، خدانخواستہ اگر اہل وطن کیساتھ ہر شخص کی جانب سے ظلم ہوجائے، تو سمع شکایات کمیشن سے رابطہ کرکے اپنی شکایت درج کرواسکتا ہے۔ اسی طرح سمع شکایات کے کارکنوں کو خصوصی ہدایت دی جاتی ہے کہ عوام کی شکایات فی الفور سنیں، ہر شکایت کی اچھی چھان بین ، اس

تک رسائی حاصل کریں اور شکایت کرنے والے کی شکایت کو رفع اور دفع کریں۔اگر اس راہ میں مزید عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پیش آجاتی، تو محاکم(عدالت) کے عالی ادارے اور فوجی کمیشن سے خاص تعاون طلب کرسکتے ہو۔امیرالمومنین نے کہا کہ صحت کے شعبے میں عوام کے لیے ممکنہ حد تک سہولیات کی فراہمی

بھی امارت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے۔اسی کام کے لیے کمیشن برائے صحت سرگرم عمل ہے۔ اس کے لیے ہدایت یہ ہے کہ حتی الامکان تمام علاقوں اور خاص طورپر تازہ ترین مفتوحہ علاقوں میں صحت کے مراکز کو فعال رکھیں اور وہاں صحت کے مسئلہ پر توجہ دیں، صحت کے بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کے ساتھ مستقل رابطے

برقرار رکھے اور اپنے ہموطنوں کیلیے صحت کے ماحول کی توسیع اور زیادہ سے زیادہ خدمت کرنیکی کوشش کریں۔ علماء کرام ملک بھر میں عوام کی دینی آگاہی، تعلیم اوران کے اعمال کے اصلاح پر کمیشن برائے دعوت و ارشاد کی تعاون سے بھرپور توجہ دیں۔انہوںنے کہاکہ ہر ملت اور ملک اس وقت عزت اور حقیقی امن و امان کا مزہ

چکھے گا،جب اس قوم میں اللہ تعالی سے بغاوت اور سرکشی نہ ہو۔ لہذا عوام کے اصلاح اور دینی آگاہی سے باخبر کرنے والا فریضہ علماء کرام کو سونپ دیا گیا ہے۔ انہیں اس راہ میں اپنی ذمہ داری کو مزید احسن طریقے سے ادا کرنا چاہیے۔ مساجد، اجتماعات، میڈیا اور پروگراموں میں عوام کے اصلاح اور ذہنوں کو روشناس کروانے کی

کوشش کریں اور ان کے لیے نیک ہدایات کا وسیلہ بن جائے۔ شہریوں کے حقوق کے شعبے میں امارت اسلامیہ ہموطنوں کے جائز حقوق کے لیے پرعزم ہے،کیونکہ اسلام ہمیں سب کے حقوق کی ادائیگی اور حفاظت کا حکم کررہا ہے،اسی طرح شریعت کے دائرے میں خواتین کیلئے تعلیم کا مناسب ماحول فراہم کیا جائے گا،اس بارے میں

امارت اسلامیہ کی جانب سے خصوصی توجہ رہیگی۔اسلامی احکام اور ملک کے قومی مفادات کے دائرے میں امارت اسلامیہ آزادی اظہار رائے کے لیے پرعزم ہے۔ صحافی حضرات ان دو اہم ترین نکات کو مدنظر رکھ کر صحافتی اصولوں کی رعایت کرتے ہوئے سرگرم عمل ہیں۔ تمام بااستعداد،پیشہ ور طبقات (افراد) پروفیسرز، اساتذہ،

ڈاکٹرز، سائنسدان، انجینئرز ، تعلیم یافتہ افراد، قومی تاجر اور سرمایہ کار حضرات مطمئن رہے کہ امارت اسلامیہ کے آمد سے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، ہمارے ملک کو ان کی صلاحیتوں، رہنمائی اور کام کی اشد ضرورت ہے،آئندہ حکومت انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھے گی۔ انہوںنے کہاکہ اسی طرح ہموطنوں کو ملک سے نکلنے کی

کوشش نہیں کرنا چاہیے،اسلامی نظام کے قیام میں سب شرکت کریں گے اور اسی طریقے سے اپنے تباہ حال ملک کو دوبارہ آباد کریں گے اس حوالے سے امارت اسلامیہ سب کو یقین دہانی کرواتی ہے، مجاہدین کو اپنے روزمرہ اعمال،جہاد میں اخلاص و حسن نیت، اپنے رہنماؤں کی فرمانبرداری اور عوام کیساتھ نیک سلوک پر خصوصی توجہ

دینی چاہیے،غرور اور تکبر سے اپنے آپ کو بچائے،جس سے خدانخواستہ اللہ تعالی کی نصرت کم ہوجائے بلکہ اس میں اضافہ ہوجائے۔انہوںنے کہاکہ بیت المال کی دیکھ بھال سب سے بہت توجہ کا مطالبہ کررہا ہے،خاص طور پر تازہ قبضے میں لیے والا اسلحہ، فوجی گاڑیاں، سازوسامان، سرکاری عمارتیں، قومی اثاثہ جات اور بیت المال سے

منسلک تمام چیزیں قوم کی امانت ہے۔کسی کو اس کی تباہی، ملک سے باہر لے جانے، ضائع کرنے اور رہنماؤں کی اجازت کے بغیر استعمال کرنے کا حق نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ نیز دشمن سے اضلاع اور دیگر سرکاری اداروں میں اہم دستاویزات، شہریوں کے شناختی کارڈ کے اندراج، شناس نامے اور جائیدادوں کے ریکارڈ وغیرہ رہ گئے

ہیں،جن کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اور اس پر خصوصی توجہ دینی چاہیے،مخالف فریق کو بھی اضلاع سے نکلنے کے دوران ان دستاویزات اور ریکارڈ کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں غریبوں، یتیموں، معذروں، قیدیوں کے خاندانوں اور دیگر محتاج حضرات کی ضروریات کو پوری کرنے کے لیے بہت

جدوجہد کرنی چاہیے۔ اس مصیبت زدہ طبقہ کے لیے امارت اسلامیہ کا خصوصی کمیشن ہے، اسے ہدایت دی گئی ہے کہ اپنے امکانات کے دائرے میں غرباء ، نیز یتیموں اور بیواؤں کے خاندانوں اور دیگر ضرورت مند افراد کیساتھ ہرممکن تعاون کیا کریں،اس عمل میں پوری قوم کی ذمہ داری بھی بہت بھاری ہے۔ موجودہ شدید معاشی

صورتحال میں غریبوں اور محتاجوں سے کیساتھ زیادہ سے زیادہ امداد اور ان پر توجہ دی جائے۔ عید کے مبارک ایام میں ان پر خصوصی توجہ رکھنی چاہیے۔ ثروت مند اور سرمایہ دار ہموطن اور تاجر حضرات بھی ان افراد پر خصوصی توجہ دیں اور ان کیساتھ تعاون کریں۔آخر میں تمام ہموطنوں کو ایک بار پھر عیدالاضحی کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتاہوں اور امید کرتاہوں کہ ہموطن پرامن ماحول میں عید کے ایام گزا ریں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…