افغانستان کی صورتحال کے باعث دہشت گردوں کے سلیپر سیل دوبارہ اٹھنے کا خدشہ ہے، ترجمان پاک فوج

17  جولائی  2021

راولپنڈی (این این آئی) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردوں کے سلیپر سیلز دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے،افغان امن عمل کی کامیابی کیلئے اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کررہے ہیں، ہم افغانستان میں قیام امن کے ضامن نہیں،پاکستان کا امن افغانستان کے امن و استحکام کے ساتھ جڑا ہے،افغانستان میں بدامنی اور عدم استحکام کا سب سے بڑا اثر پاکستان پر ہی پڑے گا،

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 86 ہزار سے زائد قربانیاں دیں، ہم اپنی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغان امن عمل کی کامیابی کیلئے اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کررہے ہیں، پاکستان نے افغانستان میں امن عمل میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی لیکن ہم افغانستان میں قیام امن کے ضامن نہیں ہیں، اس کا فیصلہ وہاں کے فریقین نے ہی کرنا ہے کہ انہوں نے مستقبل میں کس طرح چلنا ہے۔ ہم نے افغانستان سے امریکا کے انخلا کے بعد کی صورتحال پر پوری تیاری کر رکھی ہے، کیونکہ افغانستان میں بدامنی اور عدم استحکام کا سب سے بڑا اثر پاکستان پر ہی پڑے گا، پاکستان کا امن افغانستان کے امن و استحکام کے ساتھ جڑا ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغانستان میں بدامنی اور لڑائی کی وجہ سے پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی باقیات اور سلیپر سیلز کے دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے، اور دوسری جانب بلوچستان میں شدت پسند گروپوں کو بھی تقویت مل سکتی ہے، حالیہ دہشتگردی کے واقعات اسی جانب اشارہ کرتے ہیں، ہم نے دہشت گردی کی طویل جنگ لڑی، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 86 ہزار سے زائد قربانیاں دیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک بھر میں ردالفساد آپریشن شروع کرایا، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہزاروں آپریشن کیے،

اس میں بے مثال کامیابیاں ملیں، ہم اپنی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ مستقبل میں پیدا ہونے والے حالات کیلئے ہم نے بہت تیاری کی ہے، ملکی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، پاک افغان بارڈر پر 90 فیصد باڑ لگا چکے ہیں، پاک افغان سرحد پر تمام غیر قانونی پوائنٹس

کو سیل کر دیا گیا ہے، بارڈر پر جدید بائیومیٹرک سسٹم کی تنصیب بھی کی گئی ہے، مغربی سرحد کی فینسنگ افغانستان کے لیے بھی بہترہے، پاک ایران سرحد پر بھی فینسنگ کا کام تیزی سے جاری ہے، قبائلی اضلاع میں پولیس اور لیویز کی تربیت کی نگرانی فوج کر رہی ہے، ایف سی کی استعداد کار میں بھی بے مثال اضافہ ہوا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بے مثال کامیابیاں حاصل کیں، خیبرپختونخوا اور قبائلی

اضلاع میں 150 سے زائد دہشتگردی کے واقعات ہو چکے ہیں، آپریشن بھی ہو رہے ہیں جن میں اب تک 42 دہشتگردوں کو مار چکے ہیں، پاکستان میں تمام نو گو ایریاز ختم کر دیئے، آپریشن جارہانہ انداز میں کر رہے ہیں، اور دہشت گرد بھاگ رہے ہیں، وثوق سے کہتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی دہشتگرد موجود نہیں، افواج پاکستان دشمن عناصر کی سرکوبی کیلئے ہر طرح تیار ہے، ہمارے جوان دہشتگردوں کو ختم کیے بغیر دم نہیں لیں گے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…