ایل این جی ٹرمینل عوامی مفاد کا منصوبہ تھا،نیب ثابت نہیں کرسکا کہ شاہد خاقان عباسی نے کوئی مالی فائدہ حاصل کیا ہو،ضمانت کا تفصیلی فیصلہ

9  جولائی  2021

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ضمانت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے ایل این جی ٹرمینل عوامی مفاد کا منصوبہ تھا اس پر مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں،ایل این جی ٹرمینل میں کسی غیر شفافیت کا تنازعہ نہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز نے ایل این جی ریفرنس جاری کردیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ نیب ثابت نہیں کرسکا کہ شاہد خاقان عباسی نے کوئی مالی فائدہ حاصل کیا ہو۔ فیصلے میں کہاگیاکہ ٹرمینل کی منظوری تمام فورمز سے حاصل کی،کنسلٹنٹ کو فیس امریکہ ادارے نے اداکی،فیصلے کے مطابق شاہد خاقان کہ ہدایت پر تعیناتی کا نیب کوئی ریکارڈ پیش نہ کرسکی،حکومت پاکستان اور امریکہ کے مابین خط و کتابت کے ذریعے کنسلٹنٹ کی تعیناتی عمل میں آئی، شاہد خاقان عباسی کے خلاف واحد مواد سابق سیکرٹری پٹرولیم ہیں ایل این جی منصوبہ عوامی مفاد کا منصوبہ تھا،نیب عدالت جو مطمئن نہیں کرسکا کہ شاہد خاقان عباسی کو مزید گرفتار رکھنا کیوں ضروری ہے؟دوسری جانب قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی موثر حکمت عملی کے شاندار نتائج آئے ہیں، نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں نیب نے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 533 ارب روپے برآمد کیے جو ریکارڈ کامیابی ہے،نیب کے مقدمات میں سزا کی مجموعی شرح 66 فیصد ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈکوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کے دوران نیب کی مجموعی کارکر دگی بالخصوص چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں موجودہ انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب 1999ء میں قائم کیا گیا

اور اسے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کی ذمہ داریاں تفویض کی گئیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 814 ارب روپے برآمد کیے، اس وقت مختلف احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1273 مقدمات زیر سماعت ہیں جن کی مالیت

1305 ارب روپے ہے۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کا عہدہ سنبھالنے کے بعد نیب میں اصلاحات کیلئے مختلف اقدامات کئے ہیں، آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد پر مشتمل انسداد بدعنوانی کی جامع حکمت عملی وضع کی گئی ہے۔ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کو معتبر قومی

و عالمی اداروں جیسے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، عالمی اقتصادی فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے سراہا ہے۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں، 2017ء نیب میں اصلاحات کا سال تھا جس میں قانون پر عملدرآمد کی حکمت عملی کے تحت بلاخوف و خطر میرٹ پر بدعنوانی کے مقدمات کو نمٹانے کیلئے

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایات پر کئی اقدامات کئے گئے۔ نیب کی قانون پر عملدرآمد کی حکمت عملی 2018، 2019ء اور 2020ء میں کامیاب رہی ہے، ان وجوہات کی بناء پر نیب کی موجودہ انتظامیہ نے اس حکمت عملی کو 2021ء میں بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حکمت عملی کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں،

نیب سیکشن 9 کے تحت وضع کردہ بدعنوانی کے الزامات سے متعلق کارروائی کرتا ہے، اس عمل کا آغاز قانون کے مطابق موصول ہونے والی شکایت کے مواد کی جانچ پڑتال سے شروع ہوتا ہے، یہ عمل شکایت کی جانچ پڑتال کہلاتا ہے جس کے دوران شکایت کنندہ کو دستیاب ثبوت کی تصدیق کیلئے بلایا جاتا ہے، جب یہ ثابت ہو جائے کہ

مبینہ الزام نیب آرڈیننس کے تحت آتا ہے اور دستیاب مواد مزید کارروائی کیلئے جواز فراہم کرتا ہے، اس کے بعد مزید کارروائی کا آغاز کیا جاتا ہے اور اگلے مرحلہ میں نیب آرڈیننس کے سیکشن 18 کے تحت انکوائری کی منظوری دی جاتی ہے تاکہ مبینہ ملوث افراد کی شناخت کرکے ثبوت اکٹھے کئے جائیں اور جرم کی تصدیق کی

جائے، اس عمل میں ملزمان اور گواہان کے بیانات ریکارڑ کییجاتے ہیں۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے اس پر تفصیلی غوروخوض کے بعد اس عمل کو مکمل کیا جاتا ہے اور اسے ریجنل ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پیش کیا جاتا ہے۔ نیب نے خود مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریز، انویسٹی گیشنز اور

متعلقہ احتساب عدالتوں میں مقدمات دائر کرنے کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔ یکسانیت اور معیار کو یقینی بنانے کیلئے انویسٹی گیشن ا?فیسرز کیلئے ضابطہ کار وضع کیا گیا ہے اور سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن ا?فیسر اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ اس سے نہ صرف نیب کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ کوئی بھی شخص اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ قانون پر عملدرا?مد اور پراسیکیوشن کے معاملات کا روزانہ، ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جاتا ہے، جب ایک بار کریمنل کیس بن جاتا ہے اور ملزم لوٹی گئی رقم واپس کرنے میں ناکام

رہتا ہے تو اسے سیکشن 18 سی کے تحت انویسٹی گیشن میں تبدیل کیا جاتا ہے تاکہ شواہد اکٹھے کرکے متعلقہ احتساب عدالت میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا جائے اور نیب ا?رڈیننس 1999 کے سیکشن 16 اے کے تحت اسے سزا دلوائی جا سکے۔ انویسٹی گیشن کے دوران ملزم کو جمع کئے گئے شواہد کے خلاف اپنے ثبوت پیش

کرنے کا حق دیا جاتا ہے۔ ملزم اسں مرحلہ پرغیر قانونی طور پر لوٹی گئی رقم پلی بارگین کے ذریعے واپس کرسکتاہے تاکہ وہ ٹرائلز اور قید کی سزا سے بچ سکے۔ اس مرحلہ پر کیس نمٹانے کیلئے نیب ا?رڈیننس 1999 کے سیکشن 25 بی کے تحت پلی بارگین کی حتمی منظوری کیلئے متعلقہ عدالت میں بھیجا جاتا ہے۔ نیب کی قانون

پر عملدرا?مد کی حکمت عملی بدعنوانی کے مبینہ الزامات پر کسی پر الزام تراشی کے بغیر حقائق تلاش کرنے کیلئے ا?سان اقدامات سے شروع ہوتی ہے، یہ عمل ملزم کے خلاف شکایت کنندہ کی درخواست پر سادہ وضاحت سے شروع ہوتا ہے اور کسی ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اس کی پوزیشن کی تصدیق کی جاتی ہے جبکہ انکوائری کے

دوران اکٹھے کئے گئے شواہد کی بنیاد پر مبینہ الزامات کی تصدیق کیلئے ملزم سے وضاحت مانگی جاتی ہے اور گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے جاتے ہیں، اگر ملزم تسلی بخش جواب نہیں دے پاتاتو معاملہ غلطی تسلیم کرنے کے پہلو کے طور پر ا?گے بڑھایا جاتا ہیاو ر انویسٹی گیشن مکمل ہونے کے بعد ٹرائل کا ا?غاز ہوتا ہے۔ملزم احتساب

عدالت میں دائر کئے گئے بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرتا ہے جہاں ملزم کو 14 سال قید بامشقت کے ساتھ جرمانے، اس کے اور اس کے اہلخانہ کے نام اثاثوں اور املاک کو ضبط کرنے کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ ریجنل بیورز نیب کے ا?پریشنل ستون ہیں جو کہ فیلڈ ا?پریشنز جیسے شکایت کی جانچ پڑتال، انویسٹی گیشن، ٹرائل کورٹس

اور اپیل کے مراحل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نیب ہیڈ کوارٹرز میں ا?پریشن ڈویڑن اور پراسیکیوشن ڈویڑن معیاری ضابطہ کار اور قانون کے مطابق ا?پریشنل سرگرمیوں کو احسن انداز میں نمٹانے کیلئے ہر ممکن تعاون کر رہے ہیں، ا?پریشنل میتھڈالوجی نیب کی انسداد بدعنوانی حکمت عملی کے رہنما اصولوں پر مبنی ہے جو کہ ادارہ

کے اندر احتساب او ر موثر جائزہ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ا?پریشنل فیصلے مشاورتی عمل کے ذریعے کئے جاتے ہیں جس میں نیب ہیڈکوارٹرز اور علاقائی بیوروز کے سینئر افسران ویڈیو لنک کے ذریعے ایگزیکٹو بورڈ اجلاسوں میں شریک ہوتے ہیں، ان اجلاسوں میں ای سی ایل میں نام ڈالنے، اشتہاری مجرموں کو نوٹس جاری کرنے، غیر ممالک کیلئے میوچل لیگل اسسٹنٹس کی درخواست اور عدالتی مفروروں کی گرفتاری سے متعلق

فیصلے کئے جاتے ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب قانون کے مطابق میگا کرپشن کے مقدمات منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہے، نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے اور اس کے شاندار نتائج ا?ئے ہیں، نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں نیب نے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 533 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ ریکارڈ کامیابی ہے۔ نیب کے مقدمات میں سزا کی مجموعی شرح 66 فیصد ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…