اسرائیل کو اسلحے کی فروخت بند کی جائے، برطانوی پارلیمنٹ میں بل پیش

9  جولائی  2021

لندن (این این آئی)برطانیہ کے رکن پارلیمنٹ نے اسرائیل کے ساتھ اسلحے کی فروخت فوری ختم کرنے کا بل ایوان میں پیش کردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق لیڈز سے منتخب ہونے والے رکن پارلیمنٹ رچرڈ برگن نے اسرائیل کو اسلحے سے فروخت ختم کرنے کا بل پارلیمان میں پیش کر دیا ۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں برطانوی حکومت نے اربوں پانڈز کے ہتھیار اسرائیل کو فروخت کیے،

جس کو اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے استعمال کیا۔رچرڈ برگن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز یہ ہتھیار فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے استعمال کررہی ہے، اگر برطانوی حکومت اسرائیل کو مسلح کر رہی ہے تو پھر وہ امن کی دعویدار کیسے ہو سکتی ہے؟۔رچرڈ برگن نے کہا کہ حال ہی میں فلسطینیوں پر اسرائیلی کی جارحیت کا مظاہرہ ہم سب نے دیکھا، اس سلسلے کو اب بند ہونا چاہیے۔رکن پارلیمنٹ نے بتایا کہ بل کو پارٹی کے دیگر اراکین پارلیمنٹ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اگر مذکورہ بل برطانیہ کی پارلیمنٹ سے منظور ہوجاتا ہے تو حکومت کو اسرائیل کے ساتھ کی جانے والی اسلحہ ڈیل ختم کرنا ہوگی۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ نے میانمار کی حکمراں عسکری قیادت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ فوجی جنتا اپوزیشن کے خلاف غیر متناسب طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کمشنر مشیل بیچلیٹ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں بڑھتا ہوا تشدد مکمل خانہ جنگی میں تبدیل ہو سکتا ہے اور اس سے جنوبی ایشیا کے ایک وسیع خطے کو غیر مستحکم ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔کمشنر مشیل بیچلیٹ نے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کونسل کو بتایاکہ پورے ملک میں تشدد اور مصائب کے سبب پائیدار ترقی کو تباہ کن خطرات لاحق ہیں

اور اس سے ریاست کی ناکامی یا پھر وسیع تر خانہ جنگی کے خدشے میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ان کا مزید کہنا تھاکہ بغاوت کے بعد سے ہی میانمار میں ہونے والے تباہ کن واقعات بڑے پیمانے پر عدم تحفظ کی فضا پیدا کر رہے، اور اس کے اثرات خطے کے دیگر وسیع تر علاقوں پر مرتب ہونے کے امکانات ہیں۔اس برس یکم فروری کو میانمار

کی فوج نے سویلین حکومت سے بغاوت کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور حکمراں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی)کی سربراہ آنگ سان سوچی اور ان کے دیگر ساتھیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔ اس کے بعد سے فوج کے سربراہ من انگ ہلینگ ہی ملک کے سربراہ ہیںاقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ کا کہنا تھا

کہ بغاوت کے بعد سے ہی فوج نے شہری آبادی پر منظم طریقے سے وسیع پیمانے پر حملہ جاری رکھا ہے۔ فوجی جنتا نے حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے مظاہرین کے خلاف بھی پرتشدد کارروائیاں کی ہیں۔طبی کارکنوں کا کہنا تھا کہ فوج نے طبی عملے اور ڈاکٹروں پر بھی حملے کیے ہیں اور ان میں سے بہتوں کو ریاست دشمن بتا کر

ان کا قتل کر دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی کمشنر کے مطابق بغاوت کے بعد سے اب تک تقریبا نو سو افراد کا قتل کیا جا چکا ہے جبکہ دو لاکھ سے زیادہ افراد کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوجی بغاوت کے بعد ملک میں بعض مسلح مخالف گروپ وجود میں آئے ہیں اور سکیورٹی فورسز نے ایسے مسلح اپوزیشن گروپوں کے خلاف غیر متناسب قوت کا استعمال کیا ۔بیچلیٹ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ میانمار

کے عوام پر مسلسل حملے روکنے اور ملک کو جمہوریت کی طرف واپس لانے کے لیے فوج پر دبائو ڈالنے کے مقصد سے متحد رہیں۔ایسو سی ایشن آف ساتھ ایشیئن نیشنز (اے ایس ای اے این)نے اپریل میں میانمار کے فوجی سربراہ سے ملاقات کی تھی اور اس بحران کو حل کرنے کے لیے پانچ نکاتی منصوبے پر اتفاق ہوا تھا۔ اس منصوبے کے تحت فوری طور پر تشدد بند کرنے اور عوام کے مفاد میں پر امن حل کے لیے تعمیری مذاکرات کی بات کہی گئی تھی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…