نیویارک فلیٹ کیس ،آصف علی زرداری نے کمرہ عدالت تک ایمبولینس لانے کی درخواست کردی

7  جولائی  2021

اسلام آباد(این این آئی)پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے نیویارک فلیٹ سے متعلق نیب انکوائری کے معاملے کی سماعت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے کمرہ عدالت تک ایمبولینس لانے کی درخواست کر دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلزپارٹی ذرائع کہتے ہیں کہ آصف علی زرداری کی طبیعت ناساز ہے جس کی وجہ سے

انہیں وہیل چیئر کی مدد سے گاڑی میں بٹھا کر زرداری ہاوس اسلام آباد پہنچایا گیا جس کی بنا پر سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس درخواست جمع کرا ئی، جس میں استدعا کی گئی کہ آصف علی زرداری کی طبیعت ناساز ہے، جس کی وجہ سے گاڑی گیٹ سے اندر کمرہ عدالت کے سامنے لانے کی اجازت دی جائے کیونکہ ڈاکٹروں نے آصف زرداری کو چلنے پھرنے سے منع کیا ہے، سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے بھی گاڑی اندر تک لانا مناسب ہو گا۔دوسری جانب نیویارک فلیٹ کیس میں آصف زرداری کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظورکرلی گئی۔بدھ کو نیوزیارک فلیٹ کیس میں سابق صدرآصف علی زرداری کی ضمانت قبل ازگرفتاری درخواست پرچیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے سماعت کی۔سماعت کے بعد آصف زرداری کی ضمانت قبل ازگرفتاری 5 لاکھ روپے مچلکوں کے ساتھ 28 جولائی تک منظورکرلی۔ عدالت نے چیئرمین نیب ، ڈی جی نیب پنڈی اورتفتیشی افسر کو

نوٹس جاری کردیا اور جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر صحافی نے آصف علی زر دار ی سے سوال کیاکہ میاں صاحب کو وطن واپسی کا مشورہ دیں گے؟ جس پر آصف علی زر داری نے کہاکہ ہم میاں صاحب کو کوئی مشورہ نہیں دیں گے،آنا چاہیں تو بسم اللہ نا آنا چاہیں تو انکی مرضی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر انتخابات

میں وہی ہوگا جو ہوتا آیا ہے۔صحافی نے سوال کیاکہ کشمیر میں کیا ہوتا آیا اور کشمیر میں تو آپکی بھی حکومت رہی۔ آصف علی زر داری نے جواب دیاکہ آپکو نہیں معلوم کہ کیا ہوتا آیا ہے؟ ، انہوںنے کہاکہ ہماری ایک پارٹی ہے،ہم پچاس ساٹھ سال سے کشمیر کے لیے لڑ رہے ہیں۔ صحافی نے سوال کیاکہ مزاحمت کی طرف جارہے ہیں یا مفاہمت کی طرف۔ جس پر

آصف علی زر داری نے کہاکہ بلاول سے پوچھیں۔ایک سوال پر آصف علی زر داری نے کہاکہ میاں صاحب کا ڈومیسائل مجھ سے بہتر ہے۔ انہوںنے کہاکہ بلاول امریکہ دورے پر نہیں بلکہ کانفرنس میں جارہے ہیں۔ صحافی نے سوال کیاکہ پی ٹی آئی حکومت کو کب تک دیکھ رہے ہیں؟ آصف علی زر داری نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت ہی کب ہے؟ انہوںنے کہاکہ کیا

اپکو پی ٹی آئی کی حکومت نظر آتی ہے؟ صحافی نے سوال کیاکہ سلیکٹرز کو کوئی پیغام دیں گے؟ آصف زر داری نے جواب دیا کہ میں تمہارے ذریعے تھوڑی پیغام دونگا۔ صحافی نے سوال کیاکہ مطلب آپکے سلیکٹرز سے براہ راست رابطے ہیں؟۔آصف زرداری نے مسکراتے ہوئے جواب دیاکہ کیوں میں اس ملک میں نہیں رہتا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…