مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم عمران خان کو امریکی تہذیب کا نمائندہ قرار دیدیا، امریکہ کو فضائی راہداری دینے کا بھی الزام

4  جولائی  2021

سوات (این این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم عمران خان کو امریکی تہذیب کا نمائندہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ قومی سلامتی کمیٹی میں عمران خان کو کسی نے نہیں بلایا، پاکستان کی سیاست کا وہ غیر ضروری حصہ ہیں،امریکا کو فضائی راہداری دے چکے ہو اور قوم سے جھوٹ بول رہے ہو،

پرویز مشرف کے جرائم میں تم برابر کے شریک رہے ہو اس سے کیسے بری الذمہ قرار دے رہے ہو؟ موجودہ حالات میں ہماری غلط پالیسیاں افغانستان کو ہم سے دور کرسکتی ہیں، ایران کو ہم سے دور ہوسکتا ہے، چین ہم سے دور ہو رہا ہے، بھارت تو ہمارا دشمن ہے، ہم ایشیا میں تنہا ہوتے جا رہے ہیں اور پنے مفادات کا تحفظ بھی نہیں کرسکیں گے۔ اتوار کو پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ طویل عرصے کے بعد سوات میں پی ڈی ایم کے زیرانتظام عوامی اجتماع کا ایک مرتبہ پھر آغاز کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں صوبہ خیبر پختونخوا کے نوجوانوں، بزرگوں، ماوں اور بہنوں اور بالخصوص سوات اور مالاکنڈ کے دوستوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے لمبے تعطل کے بعد دوبار آغاز کیا تو کامیاب جلسہ منعقد کیا۔انہوں نے کہاکہ اس کا مطلب یہ ہے عوام کا جذبہ سرد نہیں ہوا اور ملک میں سیاسی اور آئینی حکمرانی کیلئے پرجوش ہیں، ان شااللہ پاکستان سے اس ناجائز حکومت کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں بڑے عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری حصہ ہے، آپ نے قومی سلامتی کے اجلاس میں ان کی اہمیت دیکھی، وزیراعظم ہوتے ہوئے ان کو شرکت کی ضرورت نہیں پڑی، نہ کسی نے بلایا، نہ کوئی آیا اور اس طرح پتہ چلا کہ

پاکستان کی سیاست میں حکومت بنانے سے پہلے بھی اس کی اہمیت نہیں تھی اور حکومت بنانے کے بعد بھی اس کی اہمیت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسی ناجائز حکومتیں غلام قوموں پر حکومت کرتی ہیں، آزاد منش قوموں پر ایسی حکومتیں مسلط نہیں کی جاتیں، جنہوں نے، جن کے آبا و اجداد اور بزرگوں نے برطانوی سامراج کے خلاف

آزادی کی جنگ لڑی ہوں وہ آج اس مغربی تہذیب کے پیداوار اس گماشتے کو اپنے اوپر مسلط نہیں دیکھ سکتے اور اس سے آزادی حاصل کرکے رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ آج کے اس جانے کے دن قریب آگئے ہیں، کبھی امریکا، کبھی برطانیہ کے خلاف بات کردیتا ہے اور پاکستانی قوم کے اندر جو نعرے اور جو باتیں بڑی مقبول ہوتی ہیں، آج

پھر ان کا سہارا لے رہا ہے۔وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ان کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ آزمائے ہوئے ہو، چلے ہوئے کارتوس ہو، چلا ہوا کارتوس بندوق میں دوبارہ نہیں دیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ آج پھر امریکا اور جنرل پرویز مشرف کے خلاف بھی بول رہا ہے اور کہتا ہے جنرل پرویز مشرف نے غلط فیصلے

کیے حالانکہ جب پرویز مشرف غلط فیصلے کرتا تھا تو آپ کہتے تھے کہ اس کے پاس اسے اچھا آپشن موجود نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ تم پرویز مشرف کے سب سے بڑے ایجنٹ اور بڑے سپاہی تھے، تم نے ریفرنڈم میں ان کا ساتھ دیا تھا، امریکا خود کہتا ہے کہ پرویز مشرف ہمیں لوگ مہیا کرتا تھا اور ہم ان کو گوانتاموبے لے جاتے تھے تو اس

وقت تم پرویز مشرف کے شانہ بشانہ کھڑے تھے اور ان کے جرائم میں شریک تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ تم آج بھی امریکا اور امریکی تہذیب کے نمائندے ہو اور برطانیہ میں تمھارے جائز اثاثے ہوں یا ناجائز اثاتے ہوں وہاں موجود ہیں۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ یہ باتیں اب نہیں چلیں گی، یہ ساری چیزیں ڈراما ہیں، امریکی کی

دوستی اس کا اپنا ایک معیار ہے اور پاکستان میں اس معیار پر وہی اترتا ہے جو سی پیک کو متنازع بناتا ہے، سی پیک کا اتنا بڑا منصوبہ جس سے پاکستان کا روشن مستقبل وابستہ تھا اس کو تباہ کردیا۔انہوں نے کہا کہ آج چین کو ناراض کردیا گیا جس کے نتیجے میں وہ ایران میں جا کر 25،25 سال کے معاہدے کر رہا ہے، آپ کو چین کے

ساتھ معاہدے یاد نہیں آرہے لیکن کہتیہو2001 میں ہم نے معاہدہ کیا تھا کہ ہم امریکا کو ایئربیسز دیں گے، امریکا کو فضائی راہداری دیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایک دو دن پہلے جو انٹرویو آپ نے دیا کہ بالکل نہیں تو عمران خان سن لو کہ اس نے اڈے مانگے کب ہیں کہ تم انکار کر رہے ہو، اس نے فضا مانگی ہے، فضائی راہداری

مانگی ہے اور وہ تم دے چکے ہو، قوم کے سامنے جھوٹ مت بولو۔انہوں نے کہا کہ جو وہ چاہتا تھا وہ تم دے چکے ہو، کراچی ایئرپورٹ پر ان کے طیارے اتر چکے ہیں، وہاں سے تیل بھر چکے ہیں اور تم کہتے ہوں ہم پاکستان کی سرزمین نہیں دیں گے، تم پاکستان کی سرزمین بھی دے چکے ہو۔انہوں نے کہاکہ تم پاکستان کی فضائیں بھی دے

چکے ہو لیکن اس طرح کی حماقتیں کرنا پاکستان کو مشکل میں ڈالنے والی بات ہے، افغانستان میں حالات تبدیل ہورے ہیں، وہاں سے امریکا شکست کھا کر جا رہا ہے بلکہ تقریباً نکل چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کا 70،80 فیصد علاقہ تحریک طالبان کے ہاتھ میں دوبارہ آچکا ہے، وہاں مسلسل ان کو فتوحات مل رہی ہیں لیکن

ان حالات میں ہماری غلط پالیسیاں افغانستان کو ہم سے دور کرسکتی ہیں، ایران کو ہم سے دور ہوسکتا ہے، چین ہم سے دور ہو رہا ہے، بھارت تو ہمارا دشمن ہے، ہم ایشیا میں تنہا ہوتے جا رہے ہیں اور پنے مفادات کا تحفظ بھی نہیں کرسکیں گے۔وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے جرائم میں تم برابر کے شریک رہے ہو اس سے کیسے بری الذمہ قرار دے رہے ہو۔انہوں نے کہاکہ تم نے امریکا کی پالیسیوں کی تائید

میں پہلے آواز بلند کی پھر دیکھا کہ کس طرح زینہ بنا کر اقتدار تک پہنچوں تو تم نے امریکا خلاف کچھ باتیں کیں جو پاکستانیوں کے مقبول نعرے تھے۔انہوں نے کہا کہ جب اقتدار ملا تو ایک،ایک بات کو توڑتے رہے، ہر بات پر یوٹرن لیتے رہے اور پھر تمھاری اقتدار کی کشتی ڈوب رہی ہے تو پھر تم ان نعروں کو اٹھا رہے ہو تاکہ قوم پھر اعتبار کرلے لیکن اب تم قابل اعتبار نہیں رہے، جتنا تم قوم، نوجوان اور نئی نسل کو جتنا دھوکا دے سکتے تھے، وہ تم دے چکے ہو اور اب قوم تمھارے دھوکے میں آنے کو تیار نہیں ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…