سوشل میڈیا قواعد پر عملدرآمد معطل، پی ٹی اے نے اہم ترین اعلان کردیا

3  مارچ‬‮  2020

کراچی(آن لائن)100 سے زائد تنظیموں اور افراد کی جانب سے سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم) رولز 2020 پر حکومت سے بات چیت کا بائیکاٹ سامنے آنے کے بعد حکام نے وضاحت کردی کہ ان قواعد پر عملدرآمد پہلے ہی معطل کیا جاچکا ہے۔خیال رہے کہ حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے ان قواعد کی قانونی حیثیت واضح کرنے سے انکار کردیا ہے۔

جس کی بغیر ’کوئی بھی مشاورت رائے لینے کی حقیقی کاوش نہیں بلکہ محض تنقید کو کم دور کرنے کا حربہ ہوگی‘۔اس سلسلے میں جب قواعد کی موجودہ حیثیت کی وضاحت کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین عامر عظیم باجوہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ’مشاورتی عمل کے آخر میں ان قواعد کو بہتر بنانے/ترمیم کرنے کرنے کی توقع ہے اس لیے (موجودہ) قواعد پر عملدرآمد معطل کیا جاچکا ہے‘۔قبل ازیں کابینہ کی جانب سے منظور کردہ قواعد پر مختلف شعبہ جات اور سوشل میڈیا پلٹ فامرز کی کمپنیوں کی مخالفت کے باعث وزیراعظم نے اس پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کا اعلان کیا تھا۔جس کے بعد 29 فروری کو ان قواعد کی میمو دستاویز جس پر سرکاری گزیٹ میں عنقریب شائع ہونے کا لیبل لگادیا گیا تھا، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا۔دوسری جانب 100 سے زائد حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور افراد کے بائیکاٹ کے باوجود وزارت آئی ٹی کی جانب سے وزیراعظم کی ہدایات پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے لیے پی ٹی اے چیئرمین کی سربراہی میں قائم کردہ کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا۔کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری آئی ٹی اعزاز اسلم ڈار، ڈیجیٹل پاکستان کی سربراہ تانیہ ایدروس اور فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹرارسلان خالد شامل ہیں۔

اس کے علاوہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور بیرسٹر علی ظفر کے بھی اس کارروائی میں شریک ہونے کی توقع ہے۔اجلاس کے بعد جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق کمیٹی نے فوری طور پر ’سول سوسائٹی، انسانی اور ڈیجیٹل حقوق کی تنظیموں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ وسیع البنیاد اور کھلے مشاورتی عمل کا فیصلہ کیا تا کہ مختلف فورمز کی جانب سے تحفظات کے اظہار کو دور کرنے کے لیے تعمیری رائے دینے کی درخواست کی جائے‘۔

پی ٹی اے نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے لینے کے لیے ایک سوالنامہ اور مشاورتی عمل کا ایک عارضی جدول آفیشل ویب سائٹ پر جاری کردیا جائے گا۔اس ضمن میں وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد نے کہا کہ تمام کارروائی جامع ہوگی اور شفاف طریقے سے کی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ ’ان قواعد کا اطلاق ابھی نہیں کیا گیا، وزیراعظم عمران خان نے کسی بھی رول کو لاگو کرنے سے قبل واضح طور پر فوری وسیع البنیاد مشاورت کی ہدایت کی ہے‘۔خیال رہے کہ 28 جنوری کو وفاقی حکومت نے ملک میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے قواعد و ضوابط کی منظوری دی تھی جس کا اعلان 12 فروری کو کیا گیا تھا۔ان اصولوں کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں کسی تفتیشی ادارے کی جانب سے کوئی معلومات یا ڈیٹا مانگنے پر فراہم کرنے کی پابند ہوں گی اور کوئی معلومات مہیا نہ کرنے کی صورت میں ان پر 50 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد ہوگا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…