زحل کے چاند میں زندگی کی موجودگی کا امکان ہے ،سائنسدان

7  مارچ‬‮  2018

لندن(آئی ا ین پی )سائنسدانوں نے زحل کے چاند میں زندگی کی موجودگی کا امکان ظاہر کردیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق مریخ سے حاصل ہونے والی اب تک کی سائنسی معلومات کے مطابق وہ بھی چاند کی طرح ایک بڑا ویرانہ ہے جہاں بظاہر زندگی کسی بھی شکل میں موجود نہیں ہے۔لیکن انسان کا پھر بھی یہی قیاس ہے کہ مریخ نہ سہی، کوئی اور سیارہ سہی، لیکن زندگی کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی شکل میں اپنا وجود ضرور رکھتی ہے۔

سائنس دانوں کے ایک گروہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ کرہ ارض پر بھی زندگی کہیں باہر سے آئی تھی جسے یہاں پھلنے پھولنے کے لیے سازگار ماحول مل گیا اور وہ لاکھوں اشکال میں جلوہ گر ہو گئی۔اگر زمین پر پائی جانے والی زندگی کو پیش نظر رکھا جائے تو ماہرین کا کہنا ہے کہ زندگی کی شروعات کے لیے چند عناصر کی ضرورت ہوتی ہے۔ جن سیاروں میں بنیادی عناصر اور سازگار حالات موجود ہیں وہاں زندگی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ایک نئی سائنسی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ہمارے شمسی نظام کے ایک اہم سیارے زحل کا ایک چاند زندگی کے لیے درکار شرائط پر پورا اترتا ہے۔ اس چاند کا نام ہے انسلادوس۔زحل جسے سیٹرن بھی کہا جاتا ہے، نظام شمسی میں سورج سے چھٹے نمبر پر ہے اور مشتری کے بعد یہ اس شمسی نظام کا سب سے بڑا سیارہ ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے گرد 62 چاند گردش کرتے ہیں جن میں سے صرف 10 چاند ایسے ہیں جن کا حجم 50 کلومیٹر سے زیادہ ہے۔زحل کا چاند انسلادوس سائنس دانوں کی توجہ کا خاص مرکز ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہاں پائے جانے والے عناصر اور مرکبات اور جغرافیائی حالات زندگی کی پیدائش اور نشوونما کے لیے سازگار ہیں۔سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خلائی سائنس دانوں نے تحقیق و تجربات کے بعد یہ اندازہ لگایا ہے کہ وہاں کے جغرافیائی حالات کے تحت کیمیائی عمل کے نتیجے میں ایک خلیے پر مشتمل جراثیمی زندگی کا جنم ہو سکتا ہے۔

سائنس دانوں کی ٹیم نے لیبارٹری میں انسلادوسجیسے حالات پیدا کر کے جراثیم کی تخلیق کا تجربہ کیا۔یونیورسٹی آف ویانا کے سائنس دان سائمن رٹمن کا، جو اس تحقیق کے مصنفین میں شامل ہیں، کہنا ہے کہ کمپیوٹر سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق انسلادوس پر موجود جغرافیائی اور کیمیائی حالات میں جراثیمی مخلوق کا جنم ہو سکتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس وہاں پر جراثیمی مخلوق کی موجودگی کے ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں.

اور ان کے اس مفروضے کی بنیاد لیبارٹری کے تجربات ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا مفروضہ جراثیمی مخلوق کے بارے میں ہے اور ہم کسی قسم کی ذہین مخلوق کی موجودگی کی قیاس آرائی سے گریز کر رہے ہیں۔خلائی سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ زحل کے اس چاند کے جنوبی قطب میں پانی اور حرارت کے نتیجے میں کیمیائی عمل کے اشارے ملے ہیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جن سے زمین سے باہر زندگی کے امکان کو تقویت ملتی ہے۔ان مفروضوں کی حقیقت کیا ہے، اس کا اندازہ تب ہو گا جب کوئی خلائی جہاز انسلادوس کی سطح پر اتر کر تجربات کرے گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…