’انکرپٹڈ پیغامات سکیورٹی اداروں کے لیے بڑا مسئلہ‘

29  مارچ‬‮  2015

یورپ (نیوز ڈیسک)یورپی پولیس کے سربراہ نے کہا ہے کہ پیچیدہ آن لائن مراسلے دہشت گردی سے نمٹنے میں سکیورٹی ایجنسیوں کے لیے سب سے بڑے مسائل ہیں۔یوروپول کے سربراہ راب وین رائٹ نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کے پوشیدہ حصے اور انکرپٹڈ مراسلات یعنی اشاروں میں دیے جانے والے پیغامات مشتبہ دہشت گردوں کی نشاندہی کرنے میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کو یہ خیال کرنا چاہیے کہ پیچیدہ انکرپشن کے سافٹ ویئر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر کیا اثرات ڈالتے ہیں۔مسٹر وین رائٹ فائیو لائیو کے انویسٹیگیٹ پروگرام سے بات کر رہے تھے۔برطانیہ میں ٹیکنالوجی تجارت کی تنظیم ٹیک یوکے کے ایک ترجمان نے کہا: ’سکیورٹی ایجنسیوں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے درمیان بہتر وسائل اور تعاون کے ساتھ واضح قانونی فریم ورک سے ہم قومی سلامتی اور معاشی سکیورٹی کی یقین دہانی کر سکتے ہیں۔‘ایڈورڈ سنوڈن کے راز افشا کرنے کے بعد یہ سامنے آیا کہ برطانیہ کے جی سی ایچ کیو میں بھی بڑے پیمانے پر مواصلات کی نگرانی کی جاتی ہے۔مسٹر وین رائٹ نے کہا کہ تازہ ترین جانچ میں یہ پایا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے کام کرنے کے طریقوں میں علامتی مراسلات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’یہ پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے لیے دہشت گردوں کی جانب سے لاحق خطرات سے نمٹنے میں سب سے بڑے مسائل ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اس نے انسداد دہشت گردی کے کام کی شکل ہی بدل کر رکھ دی ہے کیونکہ کبھی پیغامات کو حاصل کرنے کے لیے نگرانی کی اچھی صلاحیت پر بھروسہ کیا جاتا تھا لیکن اب وہاں سے کوئی اہم معلومات نہیں مل پاتی ہیں۔‘رائٹ کا کہنا ہے کہ دہشت گرد انٹرنیٹ کے ’تاریک گوشوں‘ کا استعمال کر رہے ہیں جہاں وہ پولیس اور سکیورٹی ایجنسی کی نظروں سے دور رہ سکتے ہیں۔راب وین رائٹ نے انٹرنیٹ کے تاریک گوشوں کو انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں رخنہ بتایا ہے۔اس کے ساتھ انھوں نے ایپل جیسی ٹکنالوجی کمپنیوں کے اقدامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا جو صارفین کو اپنے ڈیٹا سمارٹ فونز پر انکرپٹ کرنے کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ انکرپٹڈ پیغامات کی بہت زیادہ اپلیکیشنز بھی تشویش کا باعث ہیںانھوں نے کہا کہ اس کے ذریعے لوگ صوتی یا دیگر پیغامات بھیج سکتے ہیں جنھیں پولیس کے لیے حاصل کرنا انتہائی مشکل یا ناممکنات میں سے ہے۔انھوں نے کہا: ’ان ٹیکنالوجی کمپنیوں نے جو حیثیت حاصل کرلی ہے ہم اس سے ناامید ہو رہے ہیں کیونکہ اس سے ہمیں ان انتہائی خطرناک افراد کے پیغامات حاصل کرنے میں دقتوں کا سامنا ہے جو انٹرنیٹ کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں۔انکرپشن نے نگرانی کے کام کو مشکل بنا دیا ہے’میرے خیال میں ٹیکنالوجی کمپنیاں صارفین کی رازداری کی مانگ کے تحت ایسا کر رہی ہیں۔‘انھوں نے یہ اعتراف کیا کہ امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی میں کام کرنے والے ایڈورڈ سنوڈن کے نگرانی کے بارے میں راز افشا کرنے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ پولیس اور سکیورٹی ایجنسیاں کس قدر مراسلات کی نگرانی کرتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ سکیورٹی ایجنسیوں کو ٹیکنالوجی کمپنیوں اور حکام کے ساتھ اعتماد کی بحالی کے لیے کام کرنا ہوگا۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…