خدا کا خوف کرو ، اتنا ظلم نہ کرو کابینہ میں بیٹھ کر بے بس ہوں، صرف بزنس مین کی بات سنی جاتی ہے وفاقی وزیرغلام سرور خان اپنی ہی حکومت پر برس پڑے

5  اپریل‬‮  2021

اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت زرعی مصنوعات پر خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا کہ میں کابینہ میں بیٹھ کر بے بس ہوں ، ہم کہاں کہاں سے گندم امپورٹ کر رہے ہیں لیکن اپنے زمیندار کو حکومت کچھ دینے کو تیار نہیں ،ا ڑھائی تین سال میں زرعی سیکٹر

کیلئے ہم کچھ نہیں کر سکے، زرعی سیکٹر کو ہم ریلیف نہیں دے سکے ، حکومت نے انڈسٹری، سروسز سب کو ریلیف دیا مگر زراعت کو نہ دیا ، 52 بلین کے پیکیج کا اعلان ہوا تھا کم از کم اس کو یقینی بنایا جائے اور وہ ریلیز ہو ، غیر زرعی طبقے کی آواز میں زیادہ اثر ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کابینہ میں ہوں مگر دکھ ہوتا ہے وہاں بھی ہماری بات سنی نہیں جاتی، کابینہ میں بزنس مین کی بات سنی جاتی ہے ، کابینہ میں بھی میں نے پوچھا تھا کہ گندم کہاں کہاں سے امپورٹ کر رہے ہیں ، امپورٹڈ گندم 2400 روپے من پڑ رہی ہے اپنے زمیندار کو 1800 دے رہے ہیں، اتنا ظلم اپنے زمیندار کے ساتھ نہ کیا جائے، سندھ نے جو ریٹ 2 ہزار رکھا وہ حقیقت پر مبنی ہے۔ اجلاس کے دوران رکن کمیٹی محمد فاروق اعظم ملک نے شکوہ کیا کہ محکمہ زراعت کے افسران کو کہیں کام کریں نہ کریں کم سے کم ہمارا فون اٹھا لیا کریں ، محکمہ زراعت کے دفتر جائیں تو ایسا سلوک کیا جاتا ہے جیسے اسمبلی کل ختم ہونے والی ہے۔دوسری جانب اسپیکر

پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے بھی حکومت پنجاب کے کسانوں کے بارے میں اقدامات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں سے برا سلوک کب ختم ہو گا، حکومت کسانوں سے گندم نہیں خرید رہی تو پھر ضلع وار پابندی کس بات کی۔اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی سے

مسلم لیگ کسان ونگ کے وفد اور دوسری کسان تنظیموں کے نمائندوں نے لاہور میں ملاقات کی، کسانوں نے مسائل سے سپیکر کو آگاہ کیا۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کسانوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پچھلے سال بھی یوکرائن کے کسانوں کو فائدہ پہنچایا گیا۔ ہمارے کسان رل گئے تھے۔ پنجاب کے

کسانوں کا پتہ نہیں کیا حال ہوتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ملکی غذائی ضروریات کو پورا کرنے والے کسانوں سے برا سلوک کب ختم ہو گا۔ کسانوں کو باردانہ نہیں دیا جا رہا تو پھر ضلع وار بار دانے پر پابندی کا کیا مقصد ہے، حکومت کسانوں سے گندم کی خریداری نہیں کر رہی تو پھر پابندی کس بات کی۔ بہاولپور، ملتان، جنوبی پنجاب سمیت تمام اضلاع میں کاشت کار پر یشان ہیں۔ سندھ حکومت اپنے کسانوں سے گندم 2 ہزار روپے میں خرید رہی ہے اورپنجاب کا کسان پریشان ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…