حکومت اربوں روپے سبسڈی کی حامل ٹیکسٹائل پالیسی متعارف کرانے کیلئے تیار

8  جنوری‬‮  2021

اسلام آباد(این این آئی)حکومت ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد اور پیداوار کو فروغ دینے کے لیے 960 ارب روپے مالیت کی حامل نقد سبسڈی اور کم شرحوں پر مشتمل ایک بہترین ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی پالیسی 25-2020 کی نقاب کشائی کریگی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مجوزہ پالیسی اس طرح کی تیسری پالیسی ہوگی جو

تین منظرناموں کا تخمینہ لگاتی ہے کہ اس اقدام سے سال 2025 کے اختتام تک ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی برآمدات کو کم سے کم 15.7 ارب ڈالر اور زیادہ سے زیادہ 20.8 ارب ڈالر تک پہنچادیں گے۔معتبر ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پالیسی کے تحت مجوزہ اقدامات کے محصولات کے مضمرات کا تجزیہ کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت طلب کیا ہے، ٹیکسٹائل ڈویڑن کی ایک بڑی سفارش یہ ہے کہ پانچ برآمدی شعبوں میں صفر کی شرح ٹیکس نافذ کی جائے، یہ سہولت سال 2019 میں واپس لے لی گئی تھی۔ایف بی آر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ صفر شرح ٹیکس کے نظام کی بحالی کا معاملہ اٹھائے گا، ذرائع نے مزید کہا کہ اسٹیک ہولڈرز بھی کووڈ-19 کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اس کی بحالی چاہتے ہیں۔ایف بی آر نے دعویٰ کیا کہ اس صنعت کی سب سے زیادہ ری فنڈ پر عملدرآمد کیا گیا ہے، پچھلے دو سالوں میں حکومت نے سابقہ ??حکومتوں کی زیر التوا ادائیگیوں کی مد میں 9 ارب 70 کروڑ روپے ادا کیے جبکہ پچھلی دونوں حکومتوں نے صرف 68 ارب روپے ادا کیے۔یہ پالیسی ان اقدامات سے لیس ہے جو ان مسائل سے نمٹنے میں مدد کرے گی جن کا ٹیکسٹائل کے شعبے کو کووڈ-19 کے دوران سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں سپلائی چین میں خلل پڑا ہے، اشیا کی عالمی قیمتوں کے

تجارت پر اثرات مرتب ہوئے۔ پالیسی کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) پر خصوصی توجہ کے ساتھ ٹیکسٹائل ویلیو چین اور ویلیو ایڈڈ سیکٹر کی ترقی میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا چاہیے، تاہم مراعات صرف موجودہ صنعتوں میں کاروبار کی لاگت کو کم کرنے پر مرکوز ہیں اور

برآمدات میں اضافہ کرنے یا پیداواری خطوط میں توسیع کے لیے کوئی خاص لنک تجویز نہیں کیا جاتا ہے۔ماضی کی پالیسیاں پیداواری لائن کو وسیع کرنے کے بجائے صرف سبسڈی والی برآمدات میں اضافہ کرتی ہیں، فی الحال ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعتیں خریداروں کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے پوری صلاحیت سے کام کر رہی

ہیں۔پالیسی کے تحت حکومت نے اگلے پانچ سالوں کے لیے برآمدی شعبوں کو بجلی کی رعایتی نرخوں پر فراہمی کی مد میں 200 ارب روپے کی سبسڈی کی تجویز پیش کی ہے، بجلی 9 سینٹ فی کلو واٹ فی گھنٹہ فراہم کی جائے گی، اسی طرح صنعت کو مراعات یافتہ شرح پر گیس کی فراہمی کے لئے 150 ارب روپے کی رقم مختص

کی جائے گی۔حکومت آئندہ پانچ سالوں کے دوران آر ایل این جی کو 6.5 فی ایم ایم بی ٹی یو اور سسٹم گیس 786 فی ایم ایم بی ٹی یو پر فراہم کرے گی، ڈرا بیک آف لوکل ٹیکس اینڈ لیوی اسکیم(ڈی ایل ٹی ایل) کی ادائیگی کے لیے 400 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جو ملک میں برآمدات پر نقد سبسڈی ہے۔فی الحال

حکومت ڈی ایل ٹی ایل کے تحت نقد سبسڈی فراہم کرتی ہے جسے گزشتہ حکومت نے شروع کیا تھا۔اس بات کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے کہ موجودہ ایکسپورٹ فنانس اسکیم اور لانگ ٹرم فنانسنگ سہولت اسکیموں میں کوئی تبدیلی نہیں لانی ہے، برآمد کنندگان کو قلیل مدتی قرضے کی دستیابی اور طویل مدتی فنانس کی سہولت کو یقینی بنانے کے لیے 200 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…