حکومت جتنی مرضی چھلانگیں لگا لے یہ کام نہیں کر سکتی، اب اگر نیب نے گرفتاریاں کیں تو۔۔۔ن لیگ کا دمادم مست قلندر کافیصلہ

31  دسمبر‬‮  2020

لاہور ( این این آئی) مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ہر قیمت پر پی ڈی ایم کے اتحاد کو بر قرار رکھنا چاہتی ہے ، پہلے نیب کی گرفتاریوں پر صرف مذمت کرتے رہے ہیں لیکن اب کسی رہنما کی گرفتاری پر مزاحمت کرینگے اور نیب اور جو لوگ اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں ان کا گھیرائو کریں گے ، پی ڈی ایم کے

اتحاد میں کسی سے ہاتھ ہوگا اور نہ پیپلز پارٹی اتحاد سے باہر نکلے گی ، مریم نواز نے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کواستعفے قیادت کو جمع کروانے کاکہا، ماسوائے بیرون ملک یا بیمار خاتون رکن اسمبلی کے علاوہ باقی تمام استعفے جمع ہو چکے ہیں اور جب بھی پی ڈی ایم میں فیصلہ ہوگا اس کے مطابق استعفے دیدیں گے ، حکومت جتنی مرضی چھلانگیں لگا لے نواز شریف کو واپس نہیں لا سکتی، نواز شریف ضرور واپس آئیں گے لیکن اپنی مرضی سے آئیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں نیب کی جانب سے خواجہ آصف کی گرفتار ی کی شدید مذمت کی گئی او رفیصلہ کیا گیا کہ اگر حکومت ایسے ہتھکنڈوں سے باز نہ آئی تو نیب گرفتاریوں کے خلاف مزاحمت اور احتجاج کیا جائے گا ، اجلاس میں آئندہ کے حوالے سے بھی حکمت عملی بارے غور کیا گیا ۔ رانا ثنا اللہ خان نے عظمیٰ بخاری ، رانامحمد ارشد اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیب گردی سیاسی مخالفین کے خلاف بدترین و گھٹیا ترین انتقام کا حربہ ہے،پی ڈی ایم تحریک کو کنٹرول کرنے کیلئے نیب کے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں جس کی اب مزاحمت کریں گے،نیب آفس کے گھیرائو سمیت ان لوگوں کے گھر کا بھی گھیرائوکریں گے جو نیب کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کوئی ادارہ نہیں ہے ،

چیئرمین نیب ر وبورٹ ہے ،اسے صرف دستخط اور انتقامی کارروائیوں کی منظوری کیلئے رکھا گیا،فیصلہ سازی بنی گالہ اور وزیر اعظم ہائوس میں ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے گزشتہ دنوں نیب کے متعلق میٹنگ میں ہمیں گالیاں دیں کہ انہیں کیوں نہیں پکڑا ۔ جس ملک میں انتقام کا یہ حال ہو وزارت عظمی کی کرسی پر بیٹھا شخص مخالفین کیلئے خلاف جھوٹے مقدمات اور

ریفرنسز بنوائے اور جب ہم کہیں کہ یہ جھوٹے مقدمات ہیں انہیں ختم کرو تو کہتا ہے کہ این آر او مانگ رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حالیہ جو میٹنگز ہوئی ہیں میں ان کا حصہ رہا ہوں ، ان میٹنگز میں استعفوں پر کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں بلکہ سب نے کہا ہے کہ جب بھی مستعفی ہونے کا وقت آیا تو اپنے قائد کی آواز پر لبیک کہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت میں

اکثریتی رائے یہ ہے کہ جب ہم نے استعفے دینے ہیں تو پھر ضمنی انتخابات میں حصہ کیوں لیا جائے بلکہ ہمیں استعفے دے کر ضمنی انتخابات کو روکنا بھی چاہیے ۔ لیکن پی ڈی ایم اتفاق رائے یا اکثریتی رائے سے جو فیصلہ کرے گی اسے تسلیم کیاجائے گا۔انہوں نے مولانا فضل الرحمان کی مایوسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی گزشتہ روز مریم

نواز سے ملاقات ہوئی ہے اس میں مولانا فضل الرحمان کوخوش پایا اور ان کی باتوں سے بالکل بھی ظاہر نہیں ہوا کہ وہ مایوس ہیں یا ایک طرف ہو رہے ہیں ۔انہوں نے جاتی امراء میں ہونے والے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں بلاول بھٹو کے شرکت نہ کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر کسی وجہ سے کوئی پارٹی سربراہ اجلاس میں شریک نہ ہو سکے اور اعلیٰ

سطحی اجلاس شریک ہوجائے تواس پر قیاس آرائی نہیں ہونی چاہیے ، پی ڈی ایم میں کسی سے ہاتھ ہوگا اور نہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے اتحاد سے نکلے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی آخری دھکے کے طو رپر استعفوں کی بات کرتی ہے ،ضمنی اور سینٹ انتخابات کے حوالے سے پیپلزپارٹی کا اپناموقف ہو سکتا ہے لیکن پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں جوبھی متفقہ فیصلہ ہوگا

اس کے مطابق سب چلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں سے تحریکیں کمزور نہیں ہوتیں بلکہ زور پکڑتی ہیں ۔ جس طرح جے یو آئی میں کرایا گیا ایسا کرنے والا اپنی سیاسی موت مرے گا اورراندھے درگاہ رہے گا ۔ انہوںنے کہا کہ پنڈی کے شیطان کو بد زبانی و گھٹیا گفتگو کیلئے وزیر داخلہ کی سیٹ پر بٹھایا گیا لیکن ہمیں اس کی پرواہ نہیں ،نوازشریف جب تک مکمل صحتیاب نہیں

ہوتے لندن میں قیام کریں گے ،پوری حکومت چھلانگیں بھی لگا لے لیکن اپنی مرضی سے نوازشریف کو واپس نہیں لا سکتی،نوازشریف ضرور واپس آئیں گے لیکن اپنے مرضی سے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صاف شفاف انتخابات ملک کی ضرورت ہیں،پی ڈی ایم تحریک کو جاری رکھے اورکامیابی سے ہمکنار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ جو موقف نوازشریف نے گوجرانوالہ میں بیان

کیا اسے بہت موثر اور خوبصورت انداز میں لاہور جلسے میں دہرایاگیا،نوازشریف کی لاہور کی تقریر میں جس کو بات سمجھانی تھی انہیں سمجھ آ گئی ہے۔بھرپور کوشش کریں گے تحریک کے جوش کو برقرار رکھ کر آگے بڑھایا جائے ،گرفتاریوں سے تحریکیں کمزور نہیں مضبوط ہوتی ہیں ،گرفتاریوں سے

تحریک اور زور پکڑے گی ۔انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ (ن)ہر قیمت پر پی ڈی ایم اتحاد کو برقرار رکھنا چاہتی ہے جو فیصلہ اتفاق رائے سے ہوگا اس پر عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خواہش اور دعا ہے 2021ء کا سورج غروب ہونے سے پہلے کٹھ پتلی اور جعلی حکومت کا سورج غروب ہو جائے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…