ہمارے اوپر کٹھ پتلی حکمران لائے گئے، راتوں رات سیاسی پارٹی بنائی گئی،سردار اختر مینگل کے اسٹیبلشمنٹ پر پھر الزامات

22  ‬‮نومبر‬‮  2020

پشاور (این این آئی) بلوچ ورہنماسردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ جب تک اس ملک میں حقیقی جمہوریت نہیں آتی اس وقت تک جدوجہد جاری رہے گی، ہمارے اوپر کٹھ پتلی حکمران لائے گئے ہیں، راتوں رات سیاسی پارٹی بنائی گئیں ۔اتوار کو یہاں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہاکہ کاش مجھے پشتو آتی اور پشتو میں دمادم مست قلندر کچھ اور ہی ہوتا ۔انہوں نے کہاکہ پشتوں کے

ساتھ ہمارا بہت پرانا رشتہ ہے ،چالیس سالوں سے اس دھرتی پر جن پشتونوں کا خو ن بہایا گیا ہے ان کا قصور کیا تھا ؟۔ انہوںنے کہاکہ ہم بلوچستان کے لوگ ستر سالوں سے کرب میں مبتلا ہیں ، بلوچستان میں گائوں کے گائوں اجاڑ دیئے گئے ہیں ،ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو غائب کر دیا گیا ہے ،آج بھی ہماری مائیں اور بہنیں سڑکوں پر اپنے بچوں کی بھیک مانگ رہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ سڑک ، روز گار ، سکول اور کالج کا مطالبہ نہیں کر تے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ ملک نہیں توڑا ، ملک 1970ء میں ٹوٹا ہے تو ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں ، آج ہم ملک کو توڑنے والی قوت کے کھڑے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کا بازار گرم ہے اس کے ذمہ دار یہاں کے لوگ نہیں ہیں ، دہشتگرد وہ لوگ ہیں جنہوں نے دہشتگردوں کو پناہ دی ، جنہوں نے فنڈنگ کی ، دہشتگرد وہ ہیں جنہوں نے بلوچوں کی سر زمین پر بلوچوں کا خون بہایا ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک اس ملک میں حقیقی جمہوریت نہیں آتی اس وقت تک جدوجہد جاری رہے گی ۔انہوں نے کہاکہ یہ ملک دو لخت ہوا ،سیاسی جماعتوں نے ملک نہیں توڑا ، کسی سیاسی جماعت نے بنگلالیوں کا قتل نہیں کیا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے اوپر کٹھ پتلی حکمران لائے گئے ہیں ، ہم نے تمام تر زندگی سیاسی پارٹی بنانے میں لگائی ہے لیکن یہاں اسٹیبلشمنٹ راتوں رات پارٹی بناتی ہے ، ملک بھر میں مختلف ناموں سے پارٹی بنائی گئی ہیں ،

انہوں نے کہاکہ انشاء اللہ تعالیٰ اس جمہوریت پر یقین رکھیں گے جس میں میرے بلوچ اور پشتون کی عزت محفوظ ہو ۔پروفیسر ساجد میر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسلط کیا گیا وزیر اعظم بار بار چیزوں کو دہراتا رہتاہے اور کہتا ہے کہ پی ڈی ایم والے این آر او مانگ رہے ہیں جو میں نہیں دونگا ،کچھ دینا ان کے اختیار نہیں ہے ، جن

کے اختیار میں ہے ان کے خلاف ہماری جدوجہد ہے ۔انہوں نے کہاکہ مسلط کر دہ وزیر اعظم اتنا صاف ہوتا تو جہانگیر ترین ، خسرو بختیار اور ندیم بابر جیسے لوگ ان کی گود میں نہ بیٹھے ہوئے ۔ انہوںنے کہاکہ ایف آئی اے کے سابق افسر سجاد باجوہ نے جن چار سو ارب روپے کا الزام لگایا ہے ان میں عمران خان بھی شامل ہے ۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…