عائشہ گلالئی کے ساتھ ہاتھ ہو گیا، اہم رہنما اپنے ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شامل

4  اکتوبر‬‮  2020

نوشہرہ (این این آئی)نوشہرہ سے تحریک انصاف گلالئی کا مکمل صفایا، تحریک انصاف گلالئی کے صوبائی رہنما بلادر خان عرف لالا وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کی موجودگی میں اپنے خاندان اور سینکڑوں ساتھیوں سمیت پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو گئے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع پرو یز خٹک نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پی ٹی ائی کی

حکومت اپنی ائینی مدت پوری کریں گی اپوزیشن بے وقت کی راگنی الاپ رہی ہیں ا،پوزیشن جماعتوں کی تحریک شروع ہونے سے قبل دونوں بڑی سیاسی جماعتوں میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔سابق وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدر آصف علی زرداری اب سے اپنے رہنماؤںکو راضی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں باشعو ر عوام ان کا بیانیہ خوب سمجھتے ہیں مولانا فضل الرحمان کی خواہش پوری ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی اداروں اور پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی دشمن کے ایجنڈے پر عمل کرنے کے مترادف ہیں حکومت اپوزیشن کی بلک ملینگ میں ہر گز نہیں آئے گی اپوزیشن استعفوں کی دھمکی نہ دے اگر اسمبلیوں سے استعفے دے دیے گئے تو حکومت ضمنی الیکشن کروادے گی احتجاجی تحریک سے اپوزیشن کونہیں روکے مگر قانون کی خلاف ورزی ہر گز برداشت نہیں کی جائیں گی ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف بھر پور کامیابی حاصل کریں گے ۔اس موقع پر قومی اسمبلی میں مجلس قائمہ برائے توانائی وقدرتی وسائل کے چیرمین ڈاکٹر عمران خٹک، حلقہ پی کے 63کے امیدوار میاں عمر کاکا خیل ،سابق ضلعی کونسلر قاضی واجد الحق ،ملک افتاب نے بھی خطاب کیا پرویز خان خٹک نے کہا کہ کامیاب ہوجائیں گے پرویز خٹک نے کہا کہ نوشہرہ کلاں کے لئے نکاسی آب کی اسکیم منظور کررہے ہے اسی طرح نوشہرہ کلاں میں سوئی گیس کے کم پریشر کا مسئلہ حل کرنے کے

لئے دس انچ قطر کی پائپ لائن بچھارہے جس پر بہت جلد کا م شروع ہوں گا انہوں نے کہا کہ نوشہرہ کے عوام نے ہمیشہ مجھ پر اور میرے خاندان پر بھر پور اعتماد کیا ہے اور مجھے پہلے وزیر اعلی اور اب وزیر دفاع کی کرسی تک پہنچایا انہوں نے کہا کہ میرے ترقیاتی فنڈ پر کوئی نمبر نہ بنائے لوگ کھرے اور کھوٹے کی پہچان کرسکتے ہے پاکستان انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے وقت

کا تقاضا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ملک کی مفاد کی سیاست کریں اگر پاکستان ہے تو ہماری سیاست ہوگی 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کا نعرہ لگانے والوں نے الیکشن ٹریبونل میں کتنے اعتراضات جمع کرائے ہیں اپوزیشن میں نہ مانو کی پالیسی چھوڑ دیں 2018کے انتخابات میں عوام نے انہیں مسترد کیا وزیر اعظم عمران خان کرپشن کے علاوہ ہر نقطے پر اپوزیشن سے بات کرنے کے

لیے تیار ہیں متحدہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ مثبت تجاویز سامنے لائیں حکومت بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں انہوں نے کہا کہ جلسے جلوس اپوزیشن کا حق ہیں مگر قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ ملک کو کئی مسائل درپیش ہیں سابقہ حکمرانوں نے دیوالیہ معیشت ورثے میں چھوڑی مگر عمران خان کی بہتر حکمت عملی اور واضح پالیسیوں کی وجہ سے

ملک کی معیشت کو سہارا ملا اب جب ملک بہتری کی طرف جارہا ہیں معلوم نہیں اپوزیشن کس کے ایجنڈے پر کام کررہی ہیں کیونکہ ایک طرف افراتفری پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہیں تو دوسری طرف اداروں کے خلاف زبان درازی شروع کی گئی ہے اور اپوزیشن کی اس عمل سے دشمن ممالک فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ اپوزیشن دوسروں کے ہاتھ میں کھیل رہی ہیں پرویز

خٹک نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہیں مقبوضہ کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر گزشتہ ایک بر س سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی حق خوداردیت کی تحریک کو دبانے اور مسلمانوں پر بھارتی مظالم نہ ختم ہونے والی داستان رقم کی جارہی ہیں یہ وقت قومی یکجہتی کا ہے تمام دینی اور سیاسی جماعتیں ملکر اس خطے کو امن کا گہوارہ بناسکتے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…