حکومت نے اگر پیسے دینے ہیں تو سب ملازمین کو دیں،ان ملازمین کو اعزازیہ کس قانون کے تحت دیا، عدالت شدید برہم

31  جولائی  2020

کوئٹہ (آن لائن)چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت نے اپنے ملازمین کو اعزازیہ کس قانون کے تحت دیا ہے یہ عدالت کو بتانا ہوگا اگر کسی بھی شخص کو ایک روپے بھی خلاف قانون دیا گیا ہو تو پائی پائی کی ریکوری کرینگے ایڈووکیٹ جنرل رقم لینے والوں کو بتا دیں کہ اعزازیہ کے طور پر ملنے والے پیسوں کو تب تک استعمال نہ کریں جب تک اس کے تقسیم

کی عمل کے قانونی یا غیر قانونی ہونے کا فیصلہ نہیں ہوتا حکومت نے اگر پیسے دینے ہے تو سب ملازمین کو دیں مخصوص ملازمین کو کیوں اب عدالت کے پاس سوموٹو کا اختیار نہیں رہا جس میں ہر خلاف قانون اقدام کیلئے آئینی درخواست آنے کی ضروررت ہوتی ہے ہائیکورٹ از خود نوٹس نہیں لے سکتی یہ حکم بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس جمال مندوخیل،اور جسٹس نذیر لانگو پر مشتمل بینچ نے بایزید خان خروٹی کی آئینی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان ودیگر کو نوٹسز جاری کر دیئے درخواست گزار نے اپنے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ بلوچستان حکومت نے بجٹ کی تیاری کے صرف 18دن کی عمل پر تقریباً 20کروڑ روپے کی خطیر رقم اعزازیہ کے نام پر تقسیم کی ہے جس میں ایسے لوگوں کو بھی اعزازیہ دیا گیا ہے جو بجٹ کے عمل کا حصہ بالکل نہیں رہیں اگر حکومت بلوچستان کسی غیر ملکی بجٹ بنانے والے فورم سے بھی بجٹ بناتی تو اس سے بہترین اور غیر متنازعہ بجٹ بنائے جاسکتا تھا لیکن حکومت نے ایسا نہیں کیا بلکہ حکومت نے وضاحتیں شروع کر رکھی ہے کہ یہ ماضی کاعمل ہے کیا کوئی غیرقانونی اقدام اگرتسلسل ہوتا جارہا ہو تو اس کی قانونی حیثیت بنتی ہے جبکہ ماضی میں صرف بیسک پے لیاگیا ہے جبکہ اس دفعہ مکمل تنخواہیں لی گئی ہیں اگر بیسک پے کے لحاظ سے تنخواہ لی جاتی تو چیف سیکرٹری بلوچستان کے

اعزازیے کی رقم تقریباً 6لاکھ 50ہزار روپے بنتی جبکہ موجودہ حساب سے انہوں نے 37لاکھ سے زائد کی رقم وصول کی ہے جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کیس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملازمین کے درمیان تفریق نہیں کرنا چاہیے اگر حکومت سمجھتی ہے کہ اعزازیے کی رقم قانونی عمل ہے تو سب ملازمین کو کیوں نہیں دی گئی حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل ارباب طاہر کاسی پیش ہوئے جنہوں نے عدالت سے جواب جمع کرانے کی مہلت مانگ لی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…