ڈاکٹر قدیر کا سپریم کورٹ کو ایک اور خط ،کون سے کیس کا حصہ بنانے کی استدعا کردی؟اٹارنی جنرل کی مخالفت

14  مئی‬‮  2020

اسلام آباد (آن لائن)ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نقل و حرکت پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت، ایک دفعہ پھر ڈاکٹر عبدالقدیر خان عدالت کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش نہ ہو سکے۔ وکیل توفیق آصف کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش کیے جانے والے خط میں ڈاکٹر عبدلقدیر خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور حکومتی اداروں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں مقدمے کے دوران زبردستی دستخط کروائے گئے۔

موجودہ صورتحال میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے انصاف کی توقع نہیں،گزشتہ روز سپریم کورٹ لا کر بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، حکومت نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی ہے،موجودہ درخواست میری ہدایت پر دائر کی گئی ہے،قید میں رکھنا میرے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،مجھ پر درخواست لینے کے لیے بھی دباو ڈالا گیا۔ اٹارنی جنرل نے اس موقع پر ڈاکٹر عبدلقدیر خان کے خط پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اپنایا کہ اس میں کہا گیا ہے کہ وہاں انصاف کی امید نہیں،عدالت اس خط کو قبول نہ کرے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ بطور جج اجازت نہیں دے سکتے کہ کسی ہائیکورٹ کے عزت و وقار میں کمی آئے،سائل کتنا ہی معزز آدمی کیوں نہ ہو ہائیکورٹ کی عزت و تکریم میں کمی نہیں آنے دیں گے،ایک ہائیکورٹ سے حکم لے کر دوسرے ہائیکورٹ جانے کی روایت قائم نہیں ہونے دیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کی رضامندی سے نقل و حرکت کو ریگولیٹ کیا،اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں وہی درخواست کیسے دی گئی؟درخواست گزار کے وکیل کے پاس تین راستے ہیں ایک آپ اس درخواست پر بحث کریں، دوسرا آپ آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست دیں،تیسرا راستہ یہ ہے کہ درخواست واپس لے لیں،اگر ڈاکٹر قدیر نے مقدمہ چلانے کی کہا ہے تو عدالت کی معاونت کریں، اٹارنی جنرل کو اگرخط کے متن پر اعتراض ہے تو اس کے خلاف درخواست دیں۔

درخواست گزار کو تنبیہ کی ہے کہ الفاظ کے چناؤ میں احتیاط سے کام لیں۔عدالت نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کے خط کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے اسٹریٹجک پلاننگ ڈویڑن اور اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیے ہیں۔کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم اور جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ بعد ازاں معاملے کی سماعت عید کے بعد تک لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…