کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح میگا کرپشن مقدمات میں 101 مقدمات میں بدعنوانی کے ریفرنس دائر کرپٹ لوگوں کا جڑ سے خاتمہ ، چیئرمین نیب نے دوٹوک اعلان کر دیا

27  اپریل‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)قومی احتساب بیورو (نیب)کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہمیگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے،نیب قانون کے مطابق کرپشن فری پاکستان کیلئے پرعزم ہے، نیب نے کل 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 101 مقدمات میں بدعنوانی کے ریفرنس مختلف عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ ان میں 46 بدعنوانی کے ریفرنسز کو نمٹا دیا گیا ہے،

ان میں سے 13 انکوائریاں اور 19 کی انویسٹی گیشن جاری ہے، نیب نے گذشتہ دو سال کے دوران 178 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔پیر کو چیئر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کی کارکردگی سے متعلق اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں نیب کے آپریشن اور پراسیکیوشن ڈویژن سمیت نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی اور کئے گئے فیصلوں پر من و عن عملدرآمد اور نیب کی کارکردگی میں بہتری کیلئے موجودہ انتظامیہ کے اقدامات پر غور کیا گیا۔چیئرمین نیب نے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ وہ کرپشن مقدمات کو میرٹ اور قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے انسداد بدعنوانی کی جامع حکمت عملی وضع کی ہے۔ انہوں نے نیب کے انویسٹی گیشن افسران کو ہدایت کی کہ وہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق بدعنوانی کے مقدمات میں زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کے دوران کسی بھی فرد کے اثر انداز ہونے کے امکانات ختم کر دیئے گئے ہیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے جس میں دو انویسٹی گیشن افسران اور ایک لیگل کنسلٹنٹ انکوائریوں اور انویسٹی گیشن میں شفافیت کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ احتساب عدالتوں میں نیب کے مقدمات میں مجموعی سزا کی شرح 70 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا معیاری مقداری نظام کے تحت ششماہی اور سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ان کی کارکردگی میں مزید بہتری لائی جا سکے اور آپریشنل ایفشنسی انڈیکس، کام کی تقسیم، فرائض کا واضح تعین، ادارہ جاتی تعاون اور نگرانی کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن کا نظام وضع کیا ہے جس میں ہر مرحلہ پر ڈیٹا اکٹھا جس میں شکایت کا اندراج، شکایت کی تصدیق، انویسٹی گیشن، پراسیکیوشن کا مرحلہ، علاقائی بیوروز کے بورڈ کے اجلاس، ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں مقدمات پر غوروخوض اور فیصلوں سے متعلق ریکارڈ اکٹھا کرنا نمایاں خصوصیات ہیں۔ مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن نظام میں معیاری اور مقداری بنیاد پر ڈیٹا کا تجزیہ کیا جاتا ہے جس میں خلاف ورزی کرنے والوں کو تنیبیہ کی جاتی ہے۔ چیئرمین نیب نے نیب ہیڈ کوارٹرز اور علاقائی بیوروز کی شاندار کی کارکردگی کی تعریف کی اور نیب افسران کو ہدایت کی کہ وہ بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم برآمد کرنے کیلئے اپنی کوششیں دوگنا کریں کیونکہ نیب قانون کے مطابق کرپشن فری پاکستان کیلئے پرعزم ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…