کرونا وائرس ، حکومت کی ہدایات غیر شرعی اور اللہ پر توکل کیخلاف نہیں ،پاکستان علماء کونسل نے فتویٰ جاری کردیا

14  مارچ‬‮  2020

لاہور( این این آئی)دارالافتا پاکستان ، پاکستان علما کونسل اور وفاق المساجد و المدارس کے قائدین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، مولانا اسد زکریا قاسمی ، علامہ عبد الحق مجاہد اور دیگر نے عوام الناس کیلئے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا ء سے متعلق حکومت سے جاری ہونے والی احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل کریں، یہ ہدایات شریعت اسلامیہ کی تعلیمات کے عین مطابق ہے ۔

علما و مشائخ و مفتیان عظام نے کہا کہ کرونا کی وبا ء عام ہو رہی ہے اور یہ وائرس پوری دنیا میں پھیل چکا ہے، اس کی روک تھام اور خود محفوظ رہنے اور دوسروں کو محفوظ کرنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا وقت اور حالات کا تقاضہ ہے اور شریعت اسلامیہ اس کا حکم دیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصور کہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں اللہ پر توکل کرنے کی خلاف ورزی ہوتی ہے،درست نہیں ہے۔رسول کریم ؐنے حکم دیا ہے کہ ایسے موقع پر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، آپ ؐنے طاعون کے بارے میں یہ فرمایا تھا کہ جب کسی جگہ طاعون پھیلے تو باہر کے لوگ اندر اور اندر کے لوگ باہر نہ آئیں،لہٰذااحتیاطی تدابیر اختیار کرنا اللہ پر توکل کی خلاف ورزی نہیں ہے۔دارالافتا پاکستان اور پاکستان علما کونسل کے قائدین نے کہا ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا شریعت کا تقاضہ ہے، حکومت اور محکمہ صحت کی طرف سے جو ہدایات جاری کی گئیں ان کی پابندی شرعی اعتبار سے ضروری اور مناسب ہے۔قائدین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کسی مصلحت کے حت کوئی حکم دے تو سب پر اس کی پابندی لازم ہوجاتی ہے، بالخصوص بڑے اجتماعات میں وائرس کے پھیلنے کے خطرات زیادہ ہیں، اس لیے شادی بیاہ بڑے اجتماعات موخر کریں اور اگر بہت ضروری ہے تو ان کو بالکل ہی مختصر کریں۔

اسی طرح سکولز ، کالجز اور مدارس میں چھٹیاں کرنے کی حکومتی فیصلے کی بھی تائید کی جاتی ہے۔علما و مشائخ و مفتیان عظام کا کہنا تھا کہ باجماعت نمازوں کے حوالے سے اس بات کا خیال رکھا جائے کہ نمازکی سنتیں گھر سے ادا کر کے آئیں اور نماز کے بعد کی سنتیں بھی مسجد کے بجائے گھر جاکر ہی ادا کریں کیونکہ گھر میں سنتیں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ نمازی حضرات وضو بھی گھر سے ہی کر کے آئیں، آئمہ کرام نمازِ جمعہ اور دیگر نمازوں میں اختصار سے کام لیں کیونکہ ضرورت کے وقت عبادات کو مختصر کرنا ہی بہتر ہے۔

علماو مفتیان عظام نے کہا ہے کہ اگر خدانخواستہ وبا ء زیادہ پھیل جائے یا اس کا خطرہ ہے تو محکمہ صحت کی ہدایت کے مطابق مصافحہ سے بھی پرہیز کریں، زبانی سلام و دعا کریں، ایسی صورتحال میں جو کام شرعی طور پر فرض اور واجب نہیں تو انہیں وبا کی وجہ سے چھوڑنے میں کوئی مضحکہ نہیں ہے، ہمیں رسول کریم ؐکی ہدایات کے عین مطابق خود ہی ان باتوں کا اہتمام کرنا چاہیے، یہ اپنے لیے بہتر ہے اور دوسروں کو وبا سے محفوظ رکھنے کا طریقہ بھی ہے۔شریعت اسلامیہ خطرات ، وبا اور امراض سے خود بھی محفوظ رہنے اور دوسروں کو محفوظ کرنے کا حکم دیتی ہے ۔ علما و مشائخ و مفتیان نے اپیل کی کہ عوام الناس استغفار ، درود شریف ، آیت کریمہ کا ورد زیادہ سے زیادہ کریں اور صدقات و خیرات کا اہتمام کریں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…