ایک آزاد الیکشن کمیشن، منصفانہ انتخابات ہمارا مطالبہ ہے، ہم غلاموں کی طرح نہیں رہیں گے،محمود خان اچکزئی نے پاکستان کی تشکیل نو کا اعلان کر دیا

1  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی) پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ ہم پاکستان کی تشکیل نو کر ناچاہتے ہیں،ایک آزاد الیکشن کمیشن، منصفانہ انتخابات ہمارا مطالبہ ہے،ہم پاکستان قطعا توڑنا نہیں چاہتے، ایک بات طے ہے کہ ہم غلاموں کی طرح نہیں رہیں گے،جو ملک کی آزادی کے لئے جان دیتے ہیں تو اسکی عزت ہر شخص پر لازم ہو،ہر ادارے کا ہونا بھی ضروری ہے۔

پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے تحفظ آئین پاکستان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایسے وقت میں ہم اکٹھے ہوئے ہیں جب پاکستان تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے،ہم اخلاق سے گری ہوئی گفتگو یا مزاق اڑانے کے لئے جمع نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری تربیت ایسے ماحول میں ہوئی ہے کہ جو بات بری لگے اسکا اظہار کسی مخالف سے نہ کرو۔ انہوں نے کہاکہ خطرناک چیز ہمیں جو سکھائی ہے کہ جب ظلم بڑھ رہا ہو تو کہنا ہے کہ مجھے ہے حکم ازاں لا الہ الا اللہ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان رزکارانہ فیڈریشن ہے نا کوئی ہمارا آقا ہے نہ ہم کسی کے غلام ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اکابرین اور بزرگوں نے اس مٹی کو اپنا وطن کہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس فاٹا خیبر پختون خواہ کے ایک ایک انچ کے لئے لڑے انگریز کا خون بہایا اپنا خون بہایا،ہزاروں سال ہمارے بزرگوں کو جیل دی گئی انکا کہنا تھا ون مین ون ووٹ۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کی تشکیل نو کرنا چاہتے ہیں،ایسے پاکستان کی تشکیل نو جہاں انسان سب برابر ہوں،ایسا نظام لاگو ہو جو خداوندکریم کا نظام ہے وہ رائج ہو۔ انہوں نے کہاکہ یہاں تو لوگ ایسے نازک مزاج ہیں کہ ایک تھپڑ ماردو تو پاکستان سمیت ہر کسی کو گالیاں دینے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان قطعا توڑنا نہیں چاہتے لیکن ایک بات طے ہے کہ ہم یہاں غلاموں کی طرح نہیں رہیں گے، انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوامی کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ فوج ملک کے لئے یا ملک فوج کے لئے۔

انہوں نے کہاکہ اگر یہ فوج ملک کے لئے ہے تو ہم تابعدار ہوں گے ہم آپکے ٹینکوں، بندوقوں کا بندوبست کریں گے،ملک پر برا وقت آئے گا تو آپ کو لڑنا ہے،جو ملک کی آزادی کے لئے جان دیتے ہیں تو اسکی عزت ہر شخص پر لازم ہو،ہر ادارے کا ہونا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو رہنا ہے تو اداروں کا سیاست میں کوئی کردار نہیں ہوگا، یہ آئین کہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حلف قسم ہوتا ہے کہ میں سیاست میں کوئی حصہ نہیں لونگا،میں کہہ کہہ کر تھک گیا ہوں،لیڈر ایجاد نہیں ہوتا لیڈر عوام سے نکلتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک آزاد الیکشن کمیشن، منصفانہ انتخابات ہمارا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو حکومت آئے وہ خود مختار خارجہ پالیسیاں بنائے دیکھو کیسے پاکستان نہیں بنتا۔ انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن چاہتے تو خان صاحب بن جاتے اور میں سردار بن جاتا لیکن ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ عدلیہ اپنے دائرے میں رہے میڈیا آزاد ہو لیکن آئینی دائرے میں رہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…