بچوں سے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تحفظات کا اظہار، پاکستان میں زیادتی کے کیسز میں حیران کن اضافہ

27  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے بچوں سے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام، وجوہات اور معاملات کو بہتر کرنے کے لئے ہمیں مل کر اقدامات اٹھانے ہونگے۔پیر کو یہاں بچوں سے بڑھتے ہوئے زیادتی کے واقعات کے تدراک کے حوالے سے سینٹ کی تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر روبینہ

خالد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں ڈی آئی جی ایبٹ آباد اور ایوب میڈیکل کمپلیکس کے ایم ایس سے مانسہرہ کے  علاقے میں ہونے والے بچے سے زیادتی کی تفصیلات اور میڈیکل میں ایسے کیسز کے حوالے سے درپیش مسائل کے علاوہ خصوصی کمیٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔کنو نیئر کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد نے بچوں سے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام، وجوہات اور معاملات کو بہتر کرنے کے لئے ہمیں مل کر اقدامات اٹھانے ہونگے ایسے واقعات نہ صرف ملک کی بدنامی کا باعث بھی بنتے ہیں بلکہ خاندانوں کو بھی تباہ کر دیتے ہیں کچھ لوگ بدنامی سے بچنے کیلئے ایسے کیسز کو دبا بھی جاتے ہیں اْن کی حوصلہ افزائی اور شعور اجاگر کر کے معاملات کو بہتر کیا جائے گا۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ایسے واقعات کے تدارک کیلئے نہ صرف موجودہ قوانین کا جائزہ لے کر خامیوں کو دور کیا جائے گا بلکہ سخت سزائیں تجویز کر کے مجرموں میں خوف پیدا کیا جائے گا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لوگوں میں شعور اجاگر کر کے بہتری لائی جائے تا کہ اسطرح کے واقعات کو کنٹرول کیا جائے۔ معاملات کی بہتری اور موثر قانون سازی کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین سے بھی بات کی تھی اور بہتری کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر موثر قانون سازی کی جائے گی۔ڈی آئی جی ایبٹ آباد نے خصوصی کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایبٹ آباد کے علاقے میں 23دسمبر 2019کو مدرسے کے

ایک بچے کے ساتھ زیادتی کا کیس ہوا۔ 26دسمبر کو ایوب میڈیکل کمپلیکس سے رپورٹ ہوا اور 27دسمبر کو ایف آئی آر درج ہوئی۔ مدرسے کو بند کر دیا گیا اور 72گھنٹوں کے اندر مجرم بھی گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم سرکاری سکول میں اْستاد تھا اور وہ اپنے بھائی کے مدرسے میں بھی پڑھتا تھا۔ خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کو ڈی این اے بھیجا گیا جو مثبت رپورٹ آئی۔ ڈی آئی جی ایبٹ آباد نے کمیٹی کو بتایا گیا کہ

گزشتہ برس زیادتی کے 252کیس ہوئے اور صرف ہزارہ میں 48کیس رجسٹرڈ ہوئے۔ خصوصی کمیٹی کو بتایاگیا کہ2018میں پاکستان میں 3832زیادتی کے کیسز رجسٹرڈ ہوئے جس میں سے پنجاب میں 2403، سندھ میں 1016، بلوچستان 98، وفاقی دارلحکومت 130، خیبر پختونخواہ 143، آزاد جموں کشمیر 34درج کئے گئے۔ پانچ سال تک کی عمر کے 259کیسز تھے جبکہ 6سے 10سال کی بچیوں کے

298اور لڑکوں کے 371کیسز سامنے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کی کمی، روایات، غربت اور سکول نہ جانے والے بچوں کی زیادہ تعداد ہونے کی وجہ سے ایسے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدرسوں میں اصلاحات، سی سی ٹی وی کیمرے لگانا، مختلف عمر کے بچوں کے لئے علیحدہ رہائش، غربت میں کمی، لوگوں کو تعلیم اور شعور اجاگر کرنے اور بے روزگار ی میں کمی کر

کے بہتری لائی جا سکتی ہے۔ اراکین کمیٹی سینیٹر ز محمد جاوید عباسی، عائشہ رضا فاروق، ثمینہ سعید نے کہا کہ جب تک مجرم کو سخت سزائیں نہیں دی جائیں گی ایسے واقعات کم نہیں ہونگے۔ سینیٹر ثمینہ سوال کے جواب میں ڈی آئی جی ایبٹ آباد نے کمیٹی کو بتایا کہ بغیر رجسٹرڈ مدرسوں کے ہاسٹل کو بند کیا جائے اور تما م مدرسوں کو رجسٹرڈ کرنے کے اقدامات اٹھائے جائے۔ ایم ایس ایوب میڈیکل کمپلیکس نے

کمیٹی کو بتایا کہ معاشرتی دباؤ اور عزت کی خاطر بھی لوگ کھل کر آگاہ نہیں کرتے ڈاکٹروں پر بھی پریشر ہوتا ہے اور سیکورٹی کے مسائل بھی ہوتے ہیں۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ جب تک معاشرے کو شعور آگاہی نہیں دی جائے گی بہتری ممکن نہیں ہے والدین اپنے بچوں کے بہتر کردار میں اپنا فرض ادا کریں۔ خصوصی کمیٹی نے پولیس کی کارکردگی کو سراہا۔آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے خصوصی کمیٹی نے

فیصلہ کیا کہ ایسے واقعات کے حوالے سے گزشتہ کمیٹی نے بھی کچھ سفارشات تیار کی تھیں اْن پر کتنا عمل کیا گیا ہے اور اس حوالے سے جو قوانین موجود ہیں اْن کاجائزہ لیا جائے اور موجود خامیوں کو دور کیا جائے۔سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ ایسے کیسز کی تفصیلات صوبوں سے حاصل کی جائے اور اس کے مطابق قوانین مرتب کئے جائیں۔ خصوصی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ متعلقہ اداروں کو

اعتماد میں لے کر موثر قوانین بنائے جائے گے کمیٹی نے شعور و آگاہی پر بھی زور دیا۔ سینیٹر رانا مقبول احمد نے کہا کہ قانونی اور معاشرتی طور پر قوانین کو مزید موثر کرنے سے بھی بہتری لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کیسز کے ٹرائل جلد سے جلد مکمل ہونے چاہئے تفتیش کا بھی ایک خاص وقت مقرر کیا جائے اور ایسے کیسز میں ڈاکٹروں اور پولیس سے بھی اگر کوتاہی ہو تو اْسے بھی دیکھنا چاہئے۔ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز عائشہ رضا فاروق، ثمینہ سعید، محمد جاوید عباسی اور رانا مقبول احمد کے علاوہ ڈی آئی جی ایبٹ آباد، ایس ایس پی ایبٹ آباد اور ایم ایس ایوب میڈیکل کمپلیکس نے شرکت کی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…