اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں مزید اضافہ، آٹا مزید مہنگاہونے کا خدشہ، فلور ملز مالکان بھی عوام کو لوٹنے لگے

8  جنوری‬‮  2020

فیصل آباد (آن لائن) محکمہ خوراک کی جانب سے چکی مالکان کوگندم کی سپلائی بند ہونے سے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 2050روپے ہوگئی، فلور ملز اور محکمہ خوراک کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے آٹے کا بحران پیدا کیا جارہا ہے چکی مالکان کا الزام ،آٹا مزید مہنگا ہونے کاخدشہ،فلور ملز مالکان نے 20کلو گرام والے تھیلے بند کرکے اس قیمت میں 15کلوگرام کی سپلائی شروع کردی

،ضلعی انتظامیہ کی مکمل طور پر خاموشی آن لائن کے مطابق فیصل آباد محکمہ خوراک گندم کے گوداموں سے سرکاری پالیسی کے تحت جاری چکیوں کو گندم فراہمی بند ہے جبکہ فلور ملون کو سرکاری پالیسی کے تحت گندم کی فراہمی جاری ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ گندم کی قیمت اضافہ فلور ملزمالکان اور محکمہ خوراک کے عملہ کی ملی بھگت سے ہورہی ہے فلور ملز مالکان کو سرکاری ریٹ پر گندم فراہم کی جارہی ہے اور اس کے تحت وہ 20کلوگرام آٹے کا تھیلہ 850روپے مین فروخت کرنا تھا جبکہ ملزمالکان نے 20کلوگرام کی بجائے 15کلوگرام آٹے کا تھیلاتیار کرکے اس ریٹ پر فروخت کرنا شروع کردیا،چکی مالکان کا الزام ہے کہ فلور مالکان کے اپنے ہی لوگوں سرکاری ریٹ پر گندم حاصل کر کے اوپن مارکیٹ میں گندم مہنگے داموں فروخت کرکے گندم کا بحران پید ا کررہے ہیں اگر یہ گندم چکیوں کو فراہم کی جائے تو کھل عام آٹا40روپے کلو فروخت ہوسکتا ہے کیونکہ اس وقت چکیوں کو محکمہ خوراک کی طرف منظور شدہ گندم فراہم نہیں کی جارہی جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں روزبروز گندم کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے اور ایک سازش کے تحت گندم کا بحران پیدا کیا جارہا ہے اوپن مارکیٹ میں گندم فی من 1450روپے ملی رہی تھی جبکہ2050روپے میں من ملی رہی ہے جس کی بناء پر آٹے کی قیمت میں اضافہ کرنا مجبوری ہے،اگر صورت یہی رہی تو آٹے کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے, چکی مالکان نے گذشتہ روز ضلع کونسل چوک میں محکمہ خوراک فیصل آباد کے خلاف احتجاج بھی مگر ضلعی انتظامیہ اس مسئلہ پر توجہ نہیں دے رہی اور ضلعی انتظامیہ نے مکمل طور پر خاموشی اختیار کررکھی ہے،

چکی مالکان کا کہنا ہے کہ محکمہ کی جانب سے چکیوں کوسرکاری پالیسی کے تحت فی چکی پانچ بوری گندم فراہم کی جاتی تھی مگر گذشتہ چند روز سے یہ فراہمی بندکردی گئی ہے جس کے بعد آٹے کی قیمتون میں اضافہ رہاہے فیصل آباد میں 300سے زائد آٹے چکیاں ہیں محکمہ کے افسران کی ملی بھگت سے صرف چند ایک من پسند چکیوں کو گندم فراہم کی جارہی ہے جس کی وجہ سے آٹے کا بحران پیدا ہوا رہا اور مختلف مقامات آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کرکے 60 سے 65روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…