کرتارپور راہداری بین المذاہب رواداری اور آزادی مذاہب کی عملی تصویر ہے، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

1  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد (پ ر)کرتارپور راہداری بین المذاہب رواداری اور آزادی مذاہب کی عملی تصویر ہے۔ کرتار پور راہداری کھول کر حکومت اور پاک فوج نے درست سمت قدم اٹھایا ہے۔ راہداری کھولنے کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے تاریخ ، جغرافیہ اور حقائق سے لاعلم ہیں۔ حساس معاملات پر سیاست کرنے کی بجائے حقائق سے آگاہی ضروری ہے۔ کرتارپورراہداری سے سکھ برادری کو اپنے مقدس مقام تک آنے کی

اجازت ہے قادیانی اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاسکتے۔ پاکستان میں تمام مذاہب اور مسالک کو آئین و قانون کے مطابق مکمل حقوق حاصل ہیں ،دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ پاکستان میں اقلیتوں کومذہبی آزادی حاصل ہے۔ یہ بات مقتدر علماء و مشائخ کے 40 رکنی وفد نے چیئرمین پاکستان علماء کونسل و متحدہ علماءبورڈ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی قیادت میں کرتارپور راہداری کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔وفد میں مفتی راغب حسین نعیمی ، علامہ افضل حیدری ، علامہ عبدالرشید ترابی ، مولانا پیراسد اللہ فاروق ، مفتی محمدضیاء مدنی ، علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری،پروفیسر عبدالرحمٰن لدھیانوی ، ضیا الحق نقشبندی ، قاری محمد حنیف بھٹی ، مولانا جاوید اختر قادری ، علامہ حسین اکبر، علامہ اسید الرحمان سعید ،علامہ طاہر الحسن،مولانا ایوب صفدر ، مولانا محمد خان لغاری ، مولانا اسلم صدیقی ، علامہ جاوید اکبر ساقی ودیگر شامل تھے۔ علماء کرام نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرتارپور راہداری کے ذریعے بھارت سے آنے والا کوئی یاتری چناب نگر نہیں جاسکتا ،ہندوستان سے آنے والے گردوارے کی حدود سے بھی باہر نہیں نکل سکتے لہٰذااس منصوبہ سے قادیانیوں کو نہیں سکھ برادری اور پاکستان کو فائدہ ہوا ہے اورہورہا ہے۔ بے بنیاد ، من گھڑت اور منفی پروپیگنڈا کرکے اس عظیم منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی ،مذہب کے

نام پر جھوٹا پروپیگنڈا کرکے سادہ لوح مسلمانوں اور پاکستانیوں کوگمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔جس منصوبہ کے آغاز سے تکمیل تک ایمان ، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ والی محب وطن فوج محنت کر رہی ہو وہاںشکوک و شبہات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا اور آج تمام مکاتب فکر کے مقتدر علماء نے اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ بھی لیا۔علماء کرام نے مزیدکہا کہ یہ نہایت ہی افسوس کی بات ہے کہ

ہمارے ہاں بلا تحقیق حساس معاملات پر بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت سے آنے والے یاتریوں کے پاس مجموعی طور پر چھ سے سات گھنٹے ہوتے ہیں اس دوران انہیں امیگریشن کے عمل سے بھی گزرنا ہوتا ہے جہاں ان کے پاسپورٹ چیک کیے جاتے ہیں اور فنگر پرنٹس لئے جاتے ہیں ، پاکستان کی حدود میں داخل ہونے کے بعد وہ گردوارے تک آنے کے لئے

جو راستہ اختیار کرتے ہیں اسے مکمل کور کیا گیا ہے ،یہ ممکن نہیں کہ پڑوسی ملک سے آنے والا کوئی بھی یاتری گردوارے سے باہر نکل کر ساڑھے چار گھنٹے کی مسافت طے کرکے چناب نگر چلا جائے اور اسی دن واپس آکربھارت روانہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری سب کے لیے کھلی ہے وہاں کسی کے جانے پرکوئی پابندی نہیں ، جسے اب بھی شک ہے وہ خود جاکر دیکھ سکتا ہے

لیکن محض سنی سنائی باتوں کو بلا تحقیق آگے پھیلا کر ملک و قوم کو نقصان پہنچانے سے باز رہیں۔ ریاست کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے عظیم منصوبوں کو متنازع بنانے والوں کے گرد گھیرا تنگ کریں اور اس بات کی کھوج لگائی جائے کہ ان کے عزائم کیا ہیں؟ ۔انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری اقلیتوں، مذہبی رواداری اور ملکی ساکھ بڑھانے کے تناظر میں ایک غیر معمولی اقدام کی حیثیت رکھتا تھا۔

ماضی میں پوری دنیا کے اندر پاکستان دشمن نے وطن عزیز کے حوالے سے یہ سازش کی کہ پاکستان انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مرکز ہے، یہاں مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم ڈھایا جا رہا ہے اور انہیں جینے کا حق بھی حاصل نہیں ہے۔چند روز قبل امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بھی مذہبی آزادی کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں پاکستان پر الزامات لگائے گئے جبکہ حقیقت میں یہ

رپورٹ محض ناقص معلومات کی بنا پرتیار کی گئی ، پاکستان میں تمام اقلیتوں کو آئین اور قانون کے مطابق مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، کرتارپور راہداری مذہبی رواداری کے حوالے سےایک بہترین مثال ہے اورپاکستان دشمن قوتوں کی سازشوں اور پروپیگنڈا کے خلاف پاکستانی عوام ، حکومت اور پاک فوم کا عملی قدم ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…