حکومت کی جانب سے شریف خاندان کو بڑا ریلیف، 90 کروڑ کی ادائیگی کے بغیر کس کام کی اجازت دیدی؟ رکاوٹ بننے والے اعلیٰ افسر کا بھی تبادلہ کر دیاگیا

18  دسمبر‬‮  2019

چنیوٹ(آن لائن) حکومت پنجاب نے کسانوں کے 90 کروڑ روپے کی ریکوری کئے بغیر شریف خاندان کی ملکیتی رمضان شوگر مل کو کرشنگ سیزن شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے یہ اجازت چیف سیکرٹری پنجاب اعظم سلیمان کے زبانی حکم پر دی گئی ہے ۔ سابق اسسٹنٹ کمشنر بھوانہ عدنان نے کسانوں کے نوے کروڑ سے زائد کے بقایا جات کی ادائیگی کے بغیر اس سال مل انتظامیہ کو کرشنگ سیزن شروع کرنے سے منع کردیا تھا

اورمل پرپولیس تعینات کردی تھی جبکہ کسانوں سے بدتمیزی کرنے اور ادائیگی نہ کرنے پررمضان شوگر مل کے منیجروں اورمالکان کیخلاف 54 ایف آئی آر بھی درج کرائی تھیں تاہم نئے تعینات ہونے والے چیف سیکرٹری کیپٹن ریٹائرڈ اعظم سلیمان نے چارج سنبھالتے ہی اسسٹنٹ کمشنر بھوانہ عدنان کو ٹرانسفر کردیا ہے اور پھررمضان شوگر مل کو کرشنگ سیزن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے حکومت پنجاب کا یہ حکم شوگر ایکٹ کی واضح خلاف ورزی ہے پنجاب کا کین کمشنر واجد بخاری بھی اس سلسلے میں شریف خاندان کی غلامی کرتے رہے ہیں اورریونیو ایکٹ کے تحت کسانوں کے نوے کروڑ بقایا جات کی ادائیگی کو یقینی نہیں بنا سکے چیف سیکرٹری عظیم سلیمان بھی شریف خاندان کے مفادات کے تحفظ میں مشہور ہیں اورذاتی غلام بن کر شہباز شریف کے لئے خدمات سرانجام دے رہا ہے اعظم سلیمان نے ساری زندگی نوکری شہباز شریف کی حکومت میں کررکھی ہے اور جب سانحہ ماڈل ٹاؤن ہوا تھا اس وقت یہ صاحب ہوم سیکرٹری پنجاب تھے یہ افسر شریف خاندان کے مفادات کاتحفظ اور غلامی کو اپنا فرض اعلیٰ سمجھتے ہیں اس لئے شہباز شریف اپنے غلام کی طرح مفادات کا تحفظ کرنے والے دیگر افسران کی طرح سلیمان کو بھی اہم اور منافع بخش عہدوں پر فائز کئے رکھا ہے پنجاب کے وزیراعلیٰ بزدار جو نالائقی میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں وہ بھی غریب کسانوں کے بقایا جات ادا کروانے میں ناکام ہوگئے ہیں جبکہ مقامی سیاستدان بی بی بھروانہ اور اس کی ان پڑھ ماں سلیم بی بی بھروانہ کو کسانوں کے بقایا جات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے

ان دونوں ماں اور بیٹی کو اسمبلیوں میں کسانوں کے بقایا جات کی ادائیگی کا مسئلے اٹھانے کی ہمت ہیں ہورہی ہے اب تو چیف سیکرٹری بھی شریفوں کے غلام ثابت ہورہے ہیں اورکسانوں کے بقایا جات کی ادائیگی کے بغیر اپنے سابق سردار شہباز شریف کے مفادات کے تحفظ میں مشہور ہیں جبکہ چنیوٹ انتظامیہ کے اعلیٰ افسران پہلے ہی کرپشن میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں مقامی کسانوں نے استدعا کی ہے کہ اگر مل انتظامیہ کو بقایا جات کی ادائیی تک کرشنگ سیزن شروع نہ کرنے کا پابند بنایاجائے تو یہ ادائیگیاں ایک دن میں ہوسکتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…