آرمی چیف کی سروس کی شرائط کا معاملہ کس طرح طے کیاجائے گا؟سپریم کورٹ نے طریقہ کار کا تعین کردیا،تحریری فیصلہ جاری

28  ‬‮نومبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) سپریم کور ٹ آف پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں مشروط توسیع کا تحریری فیصلہ میں کہا ہے کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے آرمی چیف کی سروس کی شرائط کا معاملہ پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت طے کرے، اس معاملے میں آئین کے آرٹیکل 243 کا دائرہ کار کی وضاحت کی جائے،چھ ماہ بعد نیا قانون جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت اور سروس کی دیگرشرائط طے کرے گا،

عدالت نے سارے معاملے میں تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی تقرری سے متعلق قانون سازی کرے،اٹارنی جنرل کسی بھی قانون کا حوالہ نہ دے سکے، ان کا موقف تھا کہ اس حوالے سے ماضی کی روایات پر عمل ہو تا رہا ہے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے جیورسٹ فاؤنڈیشن کے وکیل ریاض حنیف راہی کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست پر مسلسل تیسرے روز سماعت کی۔ معاملے پر سماعت کا آغاز صبح ساڑھے 9 بجے ہوا، جس کے بعد پہلے ایک بجے تک وقفہ کردیا گیا، تھوڑی تاخیر اور وقفے کے بعد سماعت پھرشروع ہوئی تو اٹارنی جنرل اور فروغ نسیم دوبارہ پیش ہوئے اور عدالت کی ہدایت کی روشنی میں انہوں نے نئی دستاویز پیش کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ انتظار پر معذرت خواہ ہیں، جس کے بعد ججز نے دستاویز کا جائزہ لیا اور پھر مختصر فیصلہ سنایا گیا۔سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس آصف سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عدالتی کارروائی کا مختصر حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہاگیاکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع یا دوبارہ تعیناتی کا معاملہ عدالت میں چیلنج کیا گیا۔ فیصلے میں کہاگیاکہ تین دن کی عدالتی کارروائی کے دوران وفاقی حکومت نے متعدد بار اپنے موقف کو تبدیل کیا،حتمی طور پر جمعرات کو وفاقی حکومت نے اٹارنی جنرل کے ذریعے ایک حال ہی میں منظور کی گئی سمری پیش کی،یہ سمری وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت نے منظور کی،

سمری کے ساتھ 28 نومبر کا نوٹیفکیشن بھی موجود تھا۔نوٹیفیکیشن کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرٹیکل 243 کی شق 4 کی ذیلی شق بی کے تحت تعینات کیا گیا۔ فیصلے میں کہاگیاکہ ہم نے آرٹیکل 243 اور آرمی ایکٹ 1954 کا بغور جائزہ لیا،عدالت نے پاکستان آرمی ایکٹ رولز 1954 اور آرمی ریگولیشن 1988 کا بھی جائزہ لیا۔ فیصلے میں کہاگیاکہ تمام قوانین کا جائزہ لینے کے باوجود آرمی چیف کو دوبارہ تعینات یا توسیع کرنے کا ذکر نہیں

ملا،قوانین میں یہ بھی نہیں ملا کہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ پر حد لگائی جاسکتی ہے یا معطل کی جاسکتی ہے۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پاکستان آرمی میں اس حوالے سے روایت موجود ہے،اٹارنی جنرل کے مطابق ان روایات کو قانون میں تحفظ نہیں۔ آرٹیکل 243 وفاقی حکومت کو کھلے عام یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ افواج پاکستان کو کنٹرول کریں،آرٹیکل 243 صدر کو بھی یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ وزیراعظم کی سفارش پر آرمی چیف کی تقرری

کرے۔حکم نامے میں کہاگیاکہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو مکمل طور پر یہ یقین دلوایا کے فوج کی روایت کو قانون کے تحت تحفظ دیا جائیگا۔ حکم نامہ کے مطابق اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت کی جانب سے یہ یقین دہانی کروائی کہ فوج میں قائم روایات کو قانون کے تحت لانے کے لیے چھ ماہ میں ضروری قانون سازی کی جائے گی، حکمنامہ کے مطابق اس چھ ماہ کے عرصے میں چیف آف آرمی سٹاف فوج انتظامی نظم و ضبط، تربیت اور کمانڈ کے ذمہ

دار ہوں گے۔حکم نامے میں کہاگیاکہ ہم عدالتی لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ مناسب ہے کہ ہم یہ معاملہ وفاق اور پارلیمنٹ کے حوالے کرتے ہیں۔ حکمنامہ کے مطابق پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت چیف آف آرمی سٹاف کی ملازمت کی شرائط کو بذریعہ ایکٹ آف پارلیمنٹ واضح کرے، وفاقی حکومت آرمی چیف کی ملازمت کی شرائط کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے طے کرتے وقت آرٹیکل 243 کے دائرہ اختیار کو مدنظر رکھے۔حکمنامہ کے مطابق

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اس قانون سازی تک اپنا کام جاری رکھیں، آرمی چیف کی چھ ماہ تک متعلقہ قانون سازی تک اپنے امور کی انجام دہی جاری رکھیں۔ حکمنامہ کے مطابق نئی قانون سازی یہ طے کرے گی کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت اور ملازمت کی دیگر شرائط و ضوابط کیا ہوں گے، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ حکمنامہ کے مطابق درخواست نمٹائی جاتی ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…