نئی گاڑی خریدنا مشکل نہیں لیکن سرکاری نمبر پلیٹ حاصل کرنا انتہائی مشکل، بڑے عرصے سے کراچی میں لاکھوں گاڑی مالکان نمبر پلیٹس حاصل کرنے سے محروم

20  ‬‮نومبر‬‮  2019

کراچی(این این آئی)کراچی میں نئی گاڑی خرید نے میں مشکل نہیں لیکن اس کے لیے سرکاری نمبر پلیٹ حاصل کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریبا2لاکھ سے زائد گاڑیوں کے مالکان ایسے ہیں جنہیں بڑے عرصے سے سرکاری نمبر پلیٹ نہیں ملی، ان میں آدھی سے زیادہ تعداد 2015-16 سے سرکاری نمبر پلیٹ حاصل کرنے کے لیے محکمہ ایکسائز کے چکر کاٹ رہے ہیں

لیکن تاحال وہ سرکاری نمبر پلیٹ حاصل نہیں کرسکے ہیں اور اتنے عرصے سے اپنی گاڑیاں عارضی نمبر پلیٹ پر چلانے پر مجبور ہیں،ستم ظریفی یہ ہے کہ سرکاری نمبر پلیٹ نہ ہونے کے باعث ٹریفک پولیس آئے دن ان کی گاڑیوں کا چالان بھی کرتی رہی ہے۔محکمہ ایکسائز ان لوگوں سے گاڑیاں رجسٹر کراتے وقت نمبر پلیٹ کی فیس بھی وصول کر چکی ہے، محتاط اندازے کے مطابق جو لوگ فیس ادا کرنے کے باوجود اتنے عرصے سے سرکاری نمبر پلیٹ سے محروم ہیں ان سے پیشگی وصول کی گئی فیس کی رقم 10 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔واضح رہے کہ محکمہ ایکسائز گزشتہ مالی سال تک فی نمبر پلیٹ 500 روپے وصول کرتی آئی ہے جبکہ رواں مالی سال کی ابتدا سے یہ فیس دگنی کردی گئی اور جولائی 2019 سے فی نمبر پلیٹ ایک ہزار روپے وصول کیے جارہے ہیں۔ مذکورہ فیس میں دگنے اضافے کی وجہ افراط زر اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ بتایا جاتا ہے۔ایک شہری ریاض احمد نے اس ضمن میں بتایا کہ انھوں نے ڈیڑھ سال قبل اپنی گاڑی کی رجسٹریشن کرائی تھی لیکن تاحال سرکاری نمبر پلیٹ سے محروم ہیں، ان کے مطابق انھیں BLP کی سیریز کا کوئی نمبر الاٹ ہونا تھا لیکن محکمہ ایکسائز والے گزشتہ ڈیڑھ سال سے ایک ہی جواب دے رہے ہیں کہ مذکورہ سیریز کی نمبر پلیٹس ابھی تیار نہیں ہوئی ہیں جب بنیں گی تو آپ کو مل جائے گی۔گاڑیوں کا کاروبار کرنے والے شوروم کے مالک محمد طاہرنے بتایاکہ سرکاری نمبر پلیٹس نہ ملنے کا مسئلہ اس سے پہلے 2004 میں ہوا تھا لیکن پہلی مرتبہ شدید نوعیت کا مسئلہ پیدا ہوا ہے جب لاکھوں لوگوں کو سالوں سے نمبر پلیٹس نہیں دی گئی ہیں۔محکمہ ایکسائز کے ذرائع کے مطابق مذکورہ مسئلے کے پیچھے محکمے کے بعض بااثر افسران کے مالی مفادات ایک اہم سبب ہے، ذرائع کے مطابق یہ ہی وجہ ہے کہ محض اس سال کے دوران نمبر پلیٹوں کی تیاری کا ٹینڈر چار مرتبہ منسوخ کیا گیا ہے۔اس ضمن میں محکمہ ایکسائز سندھ کے سیکرٹری عبدالحلیم شیخ نے بتایاکہ ابتدائی طور پر نمبر پلیٹس کی تیاری کا معاملہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے اسٹے جاری کرنے کی بعد روکا گیا جس کی وجہ سے2015-16 میں نمبر پلیٹس جاری نہیں کی گئیں تاہم زیادہ ریٹ ہونے کے باعث مالی سال 2018-19میں بھی نئی نمبر پلیٹس کی تیاری کا ٹینڈر نہیں دیا گیا اور تاحال رواں مالی سال میں بھی اسی بنیاد پر ٹھیکہ نہیں دیا گیا۔انھوں نے بتایا کہ ہر سال تقریبا ایک لاکھ نئی گاڑیاں رجسٹرڈ ہوتی ہیں جن کے لیے محکمہ ایکسائز کو نمبر پلیٹس کا انتظام کرنا ہوتا ہے، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں مشین ریڈایبل چپس لگی نئی نمبر پلیٹس جاری کرنے کا منصوبہ ابھی تک حکومت سندھ اور سندھ اسمبلی سے منظور نہیں ہوا، اس ضمن میں باضابطہ منظوری ملنے کے بعد نئی نمبر پلیٹس کی تیاری شروع کی جائے گی۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…