بینظیر بھٹو نے شہادت سے چند منٹ قبل ناہید خان کو نواز شریف سے متعلق کیا کرنے کا کہا تھا ؟برسوں بعد بڑا سچ سامنے آگیا

25  اکتوبر‬‮  2019

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی اپنے کالم (کیا نوازشریف کی بیماری ڈھونگ ہے؟‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔بینظیر بھٹو نے بھی شہادت سے چند منٹ قبل ناہید خان کو کہا تھا کہ نوازشریف سے رابطہ کریں کیونکہ اس روز مسلم لیگ(ن) کی ریلی پر فائرنگ سے چند کارکن مارے گئے تھے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان انتخابی مہم کے دوران گر کرزخمی ہوگئے تو تمام تر

سیاسی مخالفت کے باوجود نواز شریف ان کی عیادت کرنے گئے اور نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔مجھے نہیں یاد کہ کسی سیاسی کارکن نے عمران خان کی بیماری کا مذاق اُڑایا ہو یا پھر شکوک و شہبات کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہا ہو کہ جو اتنی بلندی سے گرا ہو، وہ تو اُٹھ کر نہیں بیٹھ سکتا۔لیکن گزشتہ چند برس کے دوران ہمارے ہاں ایسی بیہودگی کو فروغ دیا گیا کہ حزن و ملال کی گھڑی میں بھی بدبودار سیاست سے گریز نہیں کیا جاتا اور سیاسی مخالفین کی بیماری کو ڈھونگ کہہ کر کنفیوژن پیدا کردی جاتی ہے۔نوازشریف کے پلیٹیلیٹس سیل کم ہونے کی خبر ملنے پر انہیں اسپتال لے جایا گیا تو ایک حکومتی ترجمان نے ایسا بیان دیا کہ اسے دہرایا بھی نہیں جا سکتا۔کئی لوگوں نے براہ راست بات کرنے کے بجائے معنی خیز انداز میں کہا کہ پلیٹ لیٹ سیلز ایک لاکھ سے کم ہونے پر لوگ بیہوش ہو جاتے ہیں، چالیس ہزار سے کم ہونے پر زندہ رہنا ممکن نہیں ہوتا تو نوازشریف پلیٹ لیٹ سیلز 16000کی کم ترین سطح پر آجانے کے باوجود خود گاڑی سے اتر کر اسپتال کیسے پہنچے؟آپ کتنے ہی رجائیت پسند کیوں نہ ہوں مگر ان سوالات سے مثبت نتائج اخذ نہیں کئے جا سکتے اور صاف معلوم ہوتا ہے کہ سوال کرنے والے کے دماغ میں کہیں نہ کہیں یہ بات موجود ہے کہ میاں صاحب ٹھیک ٹھاک ہیں اور یہ سب ناٹک ہے۔مجھ سے بھی یہ سوال کیا گیا تو عرض کیا، یہ ٹیسٹ سرکار کی زیر نگرانی اسی

پرائیویٹ لیبارٹری میں کئے گئے ہیں جس نے نواز شریف کی رپورٹ پر ایک نہایت قابل اعتراض جملہ لکھ دیا تھا اگر کسی قسم کا کوئی شک ہے تو دوبارہ ٹیسٹ کروایا جا سکتا ہے۔اس سے پہلے کلثوم نواز صاحبہ کی علالت سے متعلق بھی اسی نوعیت کی بیہودہ باتیں کی گئیں اور انہیں اپنی بیماری کا ثبوت دینے کے لئے مرنا پڑا۔نواز شریف کا لندن میں بائی باس آپریشن ہوا تو تب بھی کہنے والوں نے

اسی انداز میں سوالات اُٹھائے۔ ہاں البتہ بعض افراد کو استثنیٰ حاصل ہے اور ان کی نیت پر کسی قسم کے شک و شبے کا اظہار نہیں کیا جاتا۔ پرویز مشرف نے کہا کہ ان کی کمر میں درد ہے تو سب نے مان لیا۔ان کی رقص کرنے کی ویڈیو سامنے آنے کے باوجود کسی کو کوئی سوال اُٹھانے کی ہمت نہ ہوئی۔چند ماہ قبل جب سپریم کورٹ نے حاضر ہونے کا آخری موقع دیا تو بتایا گیا کہ انہیں دنیا کی خطرناک ترین بیماری ہے اور وہ سخت علالت کے باعث سفر کرنے سے قاصر ہیں مگر کوئی یہ پوچھنے کی جسارت نہیں کرتا کہ بستر مرگ پر پڑا بیمار آدمی انٹرویو دینے کے لئے کیسے تندرست ہو جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…